بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ
یو کے میں پہلے شادی اور پھر اس کے بعد انھیں قائم رکھنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے
ISLAMABAD:
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ شادیوں میں سب سے زیادہ ناچنا گانا وہ لوگ کر رہے ہوتے ہیں جن کا دولہا دلہن سے کوئی خاص تعلق نہیں ہوتا، شادی کے دوران جو یارانہ نظر آرہا ہوتا ہے اس کی Expiry Dateولیمے پر آجاتی ہے، پھر ان لوگوں کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہوتا لیکن ایکسپائری سے پہلے دولہا دلہن سے بھی زیادہ وہ لوگ ایکٹو نظر آرہے ہوتے ہیں اور ایسے ہی موقعوں کے لیے کہا گیا ہے کہ ''بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ'' بس ایسے ہی کچھ آج پاکستان کی شادیوں میں یو کے کی ایک آرگنائزیشن دیوانی ہو رہی ہے۔
اس وقت یو کے میں میرج ریٹ 19.9 فیصد ہے یعنی 80 فیصد لوگ غیر شادی شدہ ہیں، اوپر سے طلاق کی شرح 42 فیصد ہے یعنی کل ملاکر کوئی دس فیصد لوگ ہی یو کے میں شادی شدہ رہتے ہیں، اسی لیے حیرت کی بات نہیں کہ یو کے میں دنیا کے سب سے زیادہ سنگل پیرنٹ ہیں۔ 1.8 ملین لوگ برطانیہ میں ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو اکیلے اکیلے پال رہے ہیں، جس میں ساڑھے چھ لاکھ لوگ حکومت سے کسی نہ کسی صورت میں مدد لیتے ہیں، بچوں کی پرورش کے لیے۔
یو کے میں پہلے شادی اور پھر اس کے بعد انھیں قائم رکھنا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس کے علاوہ سنگل ماں باپ کا اپنے بچوں کی پرورش بھی اکانومی پر ایک بڑا بوجھ ہے، وہاں کے ٹیکس دہندگان کو اس کے لیے ٹیکس کی صورت اپنی محنت کی کمائی شیئر کرنی پڑتی ہے، اب ایسے میں یوکے نے کیا کیا؟ کیا سوچا انھوں نے ان مسائل کا حل؟ تو اس کا جواب ہے انھوں نے Force Marriage Unit قائم کردیا ہے جو ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جن کی زبردستی شادی کروائی جا رہی ہوتی ہے۔
یوکے میں تیرہ سال کی عمر کو پہنچتے ایک لڑکی کی سوچ ہر طرح سے آزاد ہوچکی ہوتی ہے اور اٹھارہ سال کی عمر تک وہ ہر چیز سے پوری طرح آزاد ہوچکی ہوتی ہے، زبردستی شادی تو دور کی بات اس کے والدین اسے ایک وقت اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانے پر مجبور نہیں کرسکتے۔ یوکے کی شادیوں کے اعداد و شمار کو دیکھ کر یقین ہوجاتا ہے کہ جس نے بھی یوکے میں FMU بنایا بڑا سمجھداری کا کام کیا، اگر آپ انٹرنیٹ پر FMU سرچ کریں تو ان کی ویب سائٹ پر ارینج میرج اور فورسڈ میرج کا فرق بتایا گیا ہے، ''فورسڈ'' یعنی زبردستی کی ارینج میرج، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر آپ کی شادی زبردستی کی جا رہی ہے تو ہم سے رابطہ کریں، ان لوگوں سے بھی رابطہ کرنے کو کہا گیا ہے جن سے باہر زبردستی ہو رہی ہے، یعنی انڈیا یا پاکستان میں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یوکے کا کوئی قانون ہے تو کیا وہ زبردستی پاکستان میں لاگو کیا جاسکتا ہے؟ مطلب اگر کوئی لڑکی FMU کو کراچی سے رابطہ کرے اور کہے کہ میری شادی زبردستی کرائی جا رہی ہے تو یہ ادارہ کیا کرے گا؟ کیا وہ پاکستانی حکومت سے وہ قوانین لاگو کرنے کو کہے گا جو یوکے میں ہیں؟ پاکستانی شہری کی وہ کس حد تک مدد کرپائیں گے، جو یوکے کے سسٹم کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا Tax Payer اپنے پیسے سے ان کی مدد کرنے کی اجازت دے گا۔
FMUکا یوکے میں تو کوئی خاص کام ہے نہیں، اوپر سے یوکے سے باہر کام کرنے کے لیے ان پر بہت سی مشکلات ہیں، لیکن سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ FMU نے کچھ ہی عرصے پہلے اپنی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں ان ملکوں کی فہرست ہے جہاں ان کے ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ فورسڈ میرج ہوتی ہیں، جس میں پاکستان ٹاپ پر ہے، FMU کے مطابق انھوں نے جو انٹرنیشنل کیسز ہینڈل کیے ہیں اس میں سب سے زیادہ پاکستان میں کیے ہیں، جہاں 38 فیصد فورسڈ میرج ہوتی ہیں، انڈیا میں 7.8 فیصد، بنگلہ دیش میں 7.1 فیصد، افغانستان میں 3 فیصد، صومالیہ میں 1.1 فیصد، سری لنکا میں 1.1 فیصد، ایران میں ایک فیصد اور عراق میں .7 (اعشاریہ 7 فیصد) یہ صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان اور دوسرے ملکوں کے شرح تناسب میں بہت بڑا فرق ہے، اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر ملک دنیا کے ایک ہی خطے میں واقع ہیں بلکہ ان کے کلچر بھی بہت ملتے جلتے ہیں، یعنی جہاں والدین کا بچوں پر ہمیشہ ایک رعب رہتا ہے، چاہے بچے کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوجائیں۔
پاکستان ہو انڈیا یا پھر سری لنکا اور بنگلہ دیش اس بارے میں دو رائے نہیں ہے کہ یہاں فورسڈ شادیاں ہوتی ہیں جو ہر لحاظ سے غلط ہے، ہمارے یہاں تو مذہب بھی یہ سکھاتا ہے کہ لڑکی کی شادی اس کی مرضی پوچھ کر کی جائے، ہم ہر طرح زبردستی کی شادی کے خلاف ہیں، چاہے ہمارے یہاں ایسا ہوتا بھی ہو لیکن پڑھے لکھے لوگوں کی یہی کوشش ہے کہ ایسا نہ ہوا کرے۔
انڈیا میں ''کاسٹ سسٹم'' ہے جہاں والدین اپنی ہی ذات برادری میں بچوں کی شادی کروانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں زبردستی کی شادی کے مواقع زیادہ ہیں، پھر بھی FMU کے مطابق ہم 38 فیصد اور انڈیا صرف سات فیصد۔ یہ کچھ سمجھ میں آنے والی بات نہیں، ہم تیس اور وہ انتیس (29) تو پھر بھی ہضم ہوجاتا لیکن اتنا فرق کیوں؟ اس فرق کا جواب یقیناً یوکے والے بھی جاننا چاہتے ہوں گے، اس کا جواب ہم دے دیتے ہیں۔ FMU کی سائٹ پر لکھا ہے کہ اگر آپ کی زبردستی شادی کی جا رہی ہے تو ہم سے رابطہ کریں، ہم مدد کریں گے۔ کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ مدد کی صورت میں یوکے کا ویزہ ''نہیں'' دیا جائے گا۔ پاکستان میں ہمارے نوجوان آج کسی بھی قسم کی مدد یوکے سے لینے پر تیار ہیں جس میں وہاں کا ویزہ لگنے کا چانس ہو۔شادی کے لیے مجبور کی جانے والی لڑکی کمرے میں بند روتی دھوتی انٹرنیٹ پر FMU کے سروے بھر رہی ہو، پاکستان کے کسی چھوٹے علاقے سے یہ تھوڑا مشکل ہی ہے، یقیناً یہ 38 فیصد اس یوتھ کی درخواستیں ہیں جو یوکے جانے کا کوئی بھی ذریعہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
FMU سے درخواست ہے کہ ذرا یہ صاف صاف اپنی ویب سائٹ پر لکھ دیں کہ ہم کسی بھی قسم کا یوکے کا ویزہ جاری نہیں کریں گے، پھر دیکھیے گا کہ کیسے پاکستان کا ''فورسڈ میرج ریٹ'' اڑتیس فیصد سے صفر پر آتا ہے۔