پاور جنریٹرز کے استعمال میں اضافہ سے درآمدی بل 121 ارب سے تجاوز کر گیا
جولائی سے مئی کے دوران ایک ارب 20کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی ہے
ملک میں توانائی کا بحران درآمدی بل میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ پاور جنریٹنگ مشینری کا درآمدی بل 11ماہ کے دوران ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
جولائی سے مئی کے دوران ایک ارب 20کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی ہے جو پاکستانی روپے میں 121 ارب روپے کے برابر ہیں۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں درآمد کی جانے والی پاور مشینری کی مالیت سے 20فیصد زائد ہے۔ حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ملک میں توانائی کا بحران اپنی پوری شدت سے برقرار ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ ہونے اور طلب میں مسلسل اضافے کی وجہ سے گھریلو اور کمرشل سطح پر جنریٹرز کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بجلی کی اضافی طلب پوری کرنے کے لیے جنریٹرز کا استعمال گیس، پٹرول، ڈیزل اور لبریکنٹس کے خرچ میں بھی اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران 121ارب 67کروڑ 20لاکھ روپے مالیت کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جنریٹرز کی درآمد پر 101ارب 25کروڑ 90لاکھ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے تھے۔ صرف مئی 2015کے مہینے میں 10ارب 59کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں 10ارب 37کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کی گئے تھے۔ اپریل 2015کے مہینے میں 16ارب 52کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق گھریلو اور کمرشل استعمال کے لیے 80فیصد جنریٹرز چین سے درآمد کیے جارہے ہیں ہیوی جنریٹرز میں امریکا اور یورپی ملکوں کے جنریٹرز سرفہرست ہیں جاپانی برانڈز کے جنریٹرز بھی چین، تھائی لینڈ اور بھارت سے درآمد کیے جارہے ہیں حالیہ گرمی کی لہر میں بجلی کا بحران بڑھنے سے جنریٹرز کی طلب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف برانڈز کے جنریٹرز کی قیمت بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 15سے 20فیصد تک بڑھادی گئی ہے۔
جولائی سے مئی کے دوران ایک ارب 20کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی ہے جو پاکستانی روپے میں 121 ارب روپے کے برابر ہیں۔ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں درآمد کی جانے والی پاور مشینری کی مالیت سے 20فیصد زائد ہے۔ حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ملک میں توانائی کا بحران اپنی پوری شدت سے برقرار ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ ہونے اور طلب میں مسلسل اضافے کی وجہ سے گھریلو اور کمرشل سطح پر جنریٹرز کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بجلی کی اضافی طلب پوری کرنے کے لیے جنریٹرز کا استعمال گیس، پٹرول، ڈیزل اور لبریکنٹس کے خرچ میں بھی اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران 121ارب 67کروڑ 20لاکھ روپے مالیت کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جنریٹرز کی درآمد پر 101ارب 25کروڑ 90لاکھ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے تھے۔ صرف مئی 2015کے مہینے میں 10ارب 59کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں 10ارب 37کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کی گئے تھے۔ اپریل 2015کے مہینے میں 16ارب 52کروڑ روپے کے جنریٹرز درآمد کیے گئے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق گھریلو اور کمرشل استعمال کے لیے 80فیصد جنریٹرز چین سے درآمد کیے جارہے ہیں ہیوی جنریٹرز میں امریکا اور یورپی ملکوں کے جنریٹرز سرفہرست ہیں جاپانی برانڈز کے جنریٹرز بھی چین، تھائی لینڈ اور بھارت سے درآمد کیے جارہے ہیں حالیہ گرمی کی لہر میں بجلی کا بحران بڑھنے سے جنریٹرز کی طلب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف برانڈز کے جنریٹرز کی قیمت بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 15سے 20فیصد تک بڑھادی گئی ہے۔