گرمی کی شدت بیماریاں اور احتیاط

ضروری اورمؤثر تدابیراختیار کر کے کوئی بھی فرد شدید گرمی میں خود کو مختلف امراض اور جسمانی مسائل سے محفوظ رکھ سکتا ہے

نہانے کو معمول بنالیں، جس سے آپ کو جسمانی راحت کا احساس ہو گا:فوٹو : فائل

شدید گرمی میں دیگر موسموں کے مقابلے میں بیماریوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ان میں پیٹ کے امراض عام ہیں۔ معدے اور آنتوں کے امراض کے ماہر معالج ڈاکٹر محمد ادریس کے مطابق تیز دھوپ کی وجہ سے پیدا ہونے والا ایک عام مسئلہ جسم میں پانی کی کمی ہے۔

اس کے علاوہ گرم ہواؤں اور لو لگنے کے باعث سر درد، بخار، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا اور اس کے باعث گھبراہٹ محسوس ہونا، ٹائیفائڈ، قے اور متلی کی کیفیت، گیسٹرو اور اسہال، گلے اور آنکھوں کا انفیکشن جب کہ جلد پر پھوڑے پھنسیاں نکلنا، جن میں جلن جلن اور خارش بھی ہوتی ہے، عام مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ شدید گرمی میں ہیٹ اسٹروک کا سب سے زیادہ خطرہ رہتا ہے، جس میں متأثرہ فرد کو شدید پسینا اور چکر آنے لگتے ہیں۔

بعض صورتوں میں تیز بخار بھی ہوجاتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے والے فرد کا بلڈ پریشر انتہائی کم ہو جاتا ہے جب کہ یورین انفیکیشن کا مسئلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ ایسے مریض کو جلدازجلد اسپتال منتقل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر محمد ادریس کے مطابق شدید گرمیوں میں انسان سست اور نڈھال رہتا ہے اور بھوک بھی کم لگتی ہے۔ دھوپ اور گرم ہوا بچوں اور عمررسیدہ افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور بعض صورتوں میں انسان کی جان بھی ضایع ہوسکتی ہے۔

احتیاط اور تدابیر

اس موسم میں کھانے پینے سے متعلق زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرغن اور کھٹی غذائوں کا استعمال کم کر دینا چاہیے، کیوں کہ یہ معدے میں تیزابیت کا باعث بن سکتی ہیں۔ شدید گرمیوں میں زیادہ گوشت کھانے سے بھی پیٹ خراب ہوجاتا ہے۔ ٹھیلوں پر فروخت ہونے والی غیرمعیاری ٹھوس غذائیں اور مشروبات ہرگز استعمال نہ کریں۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کے برعکس تیار کردہ چاٹ، بیسن کے پکوڑے، سموسے وغیرہ، اسی طرح گنے، تربوز یا لیموں وغیرہ کے جوس کا استعمال اس موسم میں انتہائی مضر ثابت ہوسکتا ہے۔

گھر میں بنی ہوئی غذائیں استعمال کرنے کی عادت ڈالیں۔ پھلوں کا رس نکال کر اسے فوراً استعمال کرلیں۔ فریج میں رکھنے سے ان میں جراثیم پیدا ہوسکتے ہیں۔ آلودہ پانی اور گلے سٹر ے پھل خاص طور پر بچوں اور عمررسیدہ افراد کو ڈائریا کے مرض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ پانی ابال کر پینے سے پیٹ کی متعدد بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ تازہ سبزیاں اور پھل استعمال کریں۔ گرم مشروبات سے پرہیز کریں، کیوں کہ یہ جسم سے پانی کے زیادہ اخراج کا باعث بنتے ہیں اور ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ رہتا ہے۔


شدید گرمی میں دہی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔ فریج اور فریزر میں زیادہ دیر تک رکھا ہوا سالن بھی پیٹ میں جراثیم پہنچا سکتا ہے۔ اپنی آنکھوں کو تیز دھوپ سے بچائیں اور انہیں وقفے وقفے سے صاف پانی سے دھوئیں۔ تیز دھوپ کی وجہ سے ان میں انفیکشن کا خدشہ رہتا ہے۔ سفید آٹے کے بجائے لال آٹے کی روٹی کا استعمال بھی موسمِ گرما میں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔

اس میں موجود فائیبر جسم میں آہستہ آہستہ جذب ہوتا رہتا ہے اور اسے توانائی بخشتا ہے۔ پھلوں میں تربوز میں 90 فی صد پانی ہوتا ہے اور اس کے استعمال سے جسم کی پانی کی ضرورت کو آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح خربوزہ بھی انسانی جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے۔ ترش پھل جیسے مالٹا، انگور اور لیموں وغیرہ ٹھنڈی تاثیر رکھتے ہیں اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ کھیرا، گاجر اور پودینہ بھی موسم گرما میں انسانی جسم کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پانی کی ایک خاص مقدار شامل ہوتی ہے جو خون کو پتلا رکھنے کے ساتھ جسمانی درجۂ حرارت میں کمی لاتی ہیں۔

سورج کی تپش اور حبس کی وجہ سے ہمارا جسم پسینے سے شرابور ہو جاتا ہے اور اکثر لوگوں کو گرمی دانوں کی شکایت ہوجاتی ہے۔ نہانے کو معمول بنالیں، جس سے آپ کو جسمانی راحت کا احساس ہو گا۔ اس طرح گرمی کا اثر بھی کم ہو جائے گا۔ غیرضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں۔ تیز دھوپ میں باہر نکلنے پر سورج کی شعاعیں براہ راست انسانی جسم میں داخل ہو کر قوت مدافعت پر برا اثر ڈالتی ہیں۔

شدید دھوپ اور گرم ہوا میں گھر سے باہر جانا پڑے تو چھتری استعمال کریں۔ گھر سے نکلنے سے تھوڑی دیر پہلے سادہ پانی، نمکین لسی یا لیموں پانی پی لیں۔ تیز دھوپ سے گھر لوٹنے کے بعد فوراً پانی نہ پییں بل کہ چند منٹ رک جائیں، تاکہ آپ کا جسمانی درجۂ حرارت معمول پر آجائے۔ آنکھوں کو سورج کی تپش سے محفوظ رکھنے کے لیے سن گلاسز استعمال کریں۔ گرمیوں میں ڈھیلے اور ہلکے رنگوں کے ملبوسات استعمال کریں جس سے پسینا جلدی خشک ہو گا۔

طبی ماہرین کے مطابق شدید گرمی اور تپتی دھوپ بچوں اور عمررسیدہ افراد کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں ان کی جان کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے انہیں تیز دھوپ میں باہر نہیں جانے دینا چاہیے اور گرمی کے اثرات سے بچانے کے لیے انتظامات کرنے چاہییں۔ ماہرین کے مطابق ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ فرد کو فوری طور پر ٹھنڈی جگہ پر منتقل کرنا چاہیے۔

اسے پھلوں کا تازہ جوس پلانے کے ساتھ منہ پر پانی چھڑکنا چاہیے۔ ضروری اور مؤثر تدابیر اختیار کر کے کوئی بھی فرد شدید گرمی میں خود کو مختلف امراض اور جسمانی مسائل سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ کام کاج کے لیے تیز دھوپ میں گھر سے باہر جانے والے افراد جسم میں پانی کی ضروری مقدار برقرار رکھیں۔ سن گلاسز کے استعمال کے ساتھ لُو کے دوران اپنا سَر، گردن اور منہ بھی کسی چادر سے ڈھانپ لیں۔
Load Next Story