آنکھ کے علاج کا انوکھا طریقہ

جیسیکا کی آنکھ تک پیراسائٹ کی رسائی کونٹیکٹ لینس کے ذریعے ہوئی جو اس نے سنک پر رکھا چھوڑ دیا تھا


عبدالریحان June 23, 2015
ماہرین کے مطابق Acanthamoeba نامی پیراسائٹ عموماً مٹی، تازہ پانی اور سمندری پانی میں پایا جاتا ہے:فوٹو : فائل

کونٹیکٹ لینس بہ ظاہر بے ضرر دکھائی دیتے ہیں، مگر غیرمعیاری کونٹیکٹ لینس آنکھوں کو شدید نقصان سے بھی دوچار کرسکتے ہیں جیسا کہ اٹھارہ سالہ جیسیکا گرینی کے معاملے میں ہوا۔ گذشتہ ماہ اس کی بینائی جاتے جاتے جب غیرمعیاری کونٹیکٹ لینس استعمال کرنے کی وجہ سے ایک طفیلی کیڑے ( پیراسائٹ) نے اس کی آنکھ میں جگہ بنالی اور قرنیا ( آنکھ کے ڈھیلے کی بیرونی جھلی) کو کھانا شروع کردیا۔

جب جیسیکا نے پہلی بار اس بات پر غور کیا کہ اس کی پلک خود بہ خود بند ہونے لگی ہے تو اس نے سوچا کہ آنکھ میں کوئی انفیکشن ہوگیا ہے۔ وہ اسپتال پہنچی جہاں معائنے کے بعد اسے آنکھ کا السر تشخیص کیا گیا، مگر ایک ہفتے تک دوائیں استعمال کرنے کے باوجود کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس کے بجائے مرض کی کیفیت شدید ہوگئی۔

ایک ہفتے کے دوران جیسیکا کی آنکھ سوج کر سرخ رنگ کی چھوٹی گیند جتنی ہوگئی تھی۔ او ر اس میں شدید تکلیف بھی ہورہی تھی۔ جیسیکا کو اس بار اسپتال میں داخل کرلیا گیا۔ تفصیلی معائنہ اور ٹیسٹ وغیرہ کرنے پر ڈاکٹروں پر انکشاف ہوا کہ نوجوان لڑکی کی آنکھ میں ایک طفیلی کیڑے نے ڈیرا جما رکھا تھا جو Acanthamoeba Keratitis کہلاتا ہے۔

خطرناک کیڑے کو آنکھ کے ڈھیلے میں مزید اندر گھسنے سے روکنے اور باہر نکالنے کے لیے جیسیکا کو انتہائی تکلیف دہ طریقہ علاج سے گزرنا پڑا۔ علاج کے دوران اسے مسلسل ایک ہفتے تک سونے نہیں دیا گیا! ہر دس منٹ کے بعد اس کی آنکھ میں دوا ٹپکانے کے لیے نرس آجاتی تھی۔ جیسیکا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے پیراسائٹ کو باہر نکالنے کے لیے جو طریقہ اپنایا وہ کسی تشدد سے کم نہیں تھا۔

چوتھے روز جیسیکا کی ہمت جواب دے گئی اور وہ چیخنے چلانے لگی تھی۔ آنکھ کی تکلیف بڑھتی جارہی تھی اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس کے جسم کا دفاعی نظام بھی کمزور پڑنے لگا تھا۔ خوش قسمتی سے اگلے روز سے درد کی شدت میں کمی آنے لگی۔ اور مزید دو دن گزرنے کے بعد اسے اسپتال سے گھر بھیج دیا گیا۔ مگر اس سے قبل آنکھ کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ جیسکا کو یراسائٹ سے نجات مل چکی تھی۔

ماہرین کے مطابق Acanthamoeba نامی پیراسائٹ عموماً مٹی، تازہ پانی اور سمندری پانی میں پایا جاتا ہے۔ یہ چونے اور بیکٹیریا کی عدم موجودگی میں پرورش پاتا ہے۔ جیسیکا کی آنکھ تک پیراسائٹ کی رسائی کونٹیکٹ لینس کے ذریعے ہوئی جو اس نے سنک پر رکھا چھوڑ دیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کونٹیکٹ لینس استعمال کرنے والے افراد کا آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی بے احتیاطی سے جراثیم کونٹیکٹ لینس کے ذریعے آنکھ میں داخل ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں