کے الیکٹرک کے انتظامی امور میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں خواجہ آصف
رمضان المبارک کے ابتدائی ایام میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال سنگین تھی تاہم اب صورتحال بہتر ہوئی ہے، وفاقی وزیر پانی و بجلی
KARACHI:
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے انتظام و انصرام میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی ہماری کسی ادارے کی نجکاری کے بعد اسے دوبارہ قومی تحویل میں لینے کی پالیسی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اور اس کے وزراء اس ایوان کے سامنے جوابدہ ہیں، ہمیں یہ ایوان کسی بھی وقت طلب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ابتدائی دو تین روزوں میں حالات سنگین تھے تاہم اب صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ کے الیکٹرک کی نجکاری کی شرائط میں یہ بات شامل تھی کہ ادارے کا کنٹرول اسٹریٹجک انویسٹر کو منتقل ہوگا، حکومت کا کے الیکٹرک میں اب حصہ صرف 26 فیصد ہے، اس کے انتظام و انصرام میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، اس کے بورڈ میں ہمارے صرف دو ممبران بیٹھتے ہیں ، حکومت آج بھی کے الیکٹرک کو650 میگاواٹ بجلی دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ کی اس تجویز سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ بجٹ کا عمل مکمل کرنے کے بعد اجلاس جاری رکھا جائے اور اس میں بجلی کے بحران پر بحث کرائی جائے، اس حوالے سے جو بھی تنقید یا تجاویز سامنے آئیں گی ان کا خیرمقدم کیاجائے گا، ہم بھی اپنی حکومت کی دو سالہ کارکردگی سے ایوان کو آگاہ کریں گے۔
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے انتظام و انصرام میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی ہماری کسی ادارے کی نجکاری کے بعد اسے دوبارہ قومی تحویل میں لینے کی پالیسی ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اور اس کے وزراء اس ایوان کے سامنے جوابدہ ہیں، ہمیں یہ ایوان کسی بھی وقت طلب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ابتدائی دو تین روزوں میں حالات سنگین تھے تاہم اب صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ کے الیکٹرک کی نجکاری کی شرائط میں یہ بات شامل تھی کہ ادارے کا کنٹرول اسٹریٹجک انویسٹر کو منتقل ہوگا، حکومت کا کے الیکٹرک میں اب حصہ صرف 26 فیصد ہے، اس کے انتظام و انصرام میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، اس کے بورڈ میں ہمارے صرف دو ممبران بیٹھتے ہیں ، حکومت آج بھی کے الیکٹرک کو650 میگاواٹ بجلی دے رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ کی اس تجویز سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ بجٹ کا عمل مکمل کرنے کے بعد اجلاس جاری رکھا جائے اور اس میں بجلی کے بحران پر بحث کرائی جائے، اس حوالے سے جو بھی تنقید یا تجاویز سامنے آئیں گی ان کا خیرمقدم کیاجائے گا، ہم بھی اپنی حکومت کی دو سالہ کارکردگی سے ایوان کو آگاہ کریں گے۔