اسٹیٹ بینک عوام کونئے نوٹ25 جون سے جاری کریگا

نئے نوٹوں کے حصول کے لیے عوام کو اپنا اصل کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ / اسمارٹ کارڈ بینک کے کائونٹر پر دکھانا ہو گا


Business Desk June 24, 2015
شکایات کے ازالے کیلیے اسٹیٹ بینک میں ہیلپ ڈیسک قائم،فون نمبر،ای میل ایڈریس جاری فوٹو: فائل

KARACHI: اسٹیٹ بینک رمضان کے دوران عوام کو نئے کرنسی نوٹ کے حصول میں سہولت فراہم کرے گا، بینک دولت پاکستان حسب روایت عید الفطر کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے 16 فیلڈ دفاتر کے علاوہ ملک بھر میں کمرشل بینکوں کے وسیع نیٹ ورک کو استعمال کرے گا۔

اس مقصد کے لیے ایس بی پی بی ایس سی کے فیلڈ دفاتر اپنے کائونٹر کے ذریعے 25 جون 2015 سے نئے نوٹ جاری کرنا شروع کریں گے اور یہ سلسلہ عید الفطر سے پہلے آخری دفتری یوم تک جاری رہے گا جبکہ بڑے شہروں میں واقع کمرشل بینکوں کی 150 مخصوص برانچوں کو ''سلیکٹ برانچ'' قرار دیا گیا ہے جو ایکسپریس سینٹر کے طور پر کام کریں گی اور جہاں سے عام لوگوں کو مقررہ کوٹے کے مطابق نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جائیں گے اور یہ کام ایس بی پی بی ایس سی کے افسران کی نگرانی میں ہو گا۔

اس کے علاوہ تمام کمرشل بینکوں کو ایک خصوصی کوٹا بھی جاری کیا گیا ہے جو وہ اپنے باضابطہ صارفین کو فراہم کر سکیں گے، کمرشل بینکوں / مائیکرو فنانس بینکوں کی یہ برانچیں عام لوگوں اور اپنے کھاتے داروں / کارپوریٹ صارفین کو 2 جولائی 2015 سے نئے کرنسی نوٹ جاری کرنا شروع کر دیں گی، ان انتظامات کے تحت عوام میںسے ہر فرد کو 10 روپے، 20 روپے اور 50 روپے کی ایک ایک دستی جاری کی جائے گی جبکہ 100روپے کے نئے نوٹ اسٹاک کی دستیابی کے مطابق فراہم کیے جائیں گے۔

نئے نوٹوں کے حصول کے لیے عوام کو اپنا اصل کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ / اسمارٹ کارڈ بینک کے کائونٹر پر دکھانا ہو گا، ہر فرد کو صرف ایک بار یہ نوٹ دیے جائیں گے، عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے ایس بی پی بی ایس سی میں ہیلپ ڈیسک قائم کی گئی ہے جس کا فون نمبر 021-32455470 ہے، عوام اپنی شکایات ای میل ایڈریس [email protected] پر بھی بھیج سکتے ہیں۔ ایس بی پی بی ایس سی نے اپنی ہدایات کی تعمیل کرانے کے لیے نگرانی کا سخت نظام بھی وضع کیا ہے اور عوام کو نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے سے متعلق کسی خلاف ورزی کی صورت میں بینکوں پر جرمانے بھی کیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں