کالاباغ ڈیم پر سندھ کے تحفظات دورکرکے یہ منصوبہ پایہ تکمیل کوپہنچایاجائے الطاف حسین
کالا باغ ڈیم پر عوام کے تحفظات دور نہ ہو سکیں تو ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں، قائد ایم کیو ایم
متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے پانی کے بحران کے حل کے لئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے عوام کے تحفظات دور کئے جائیں۔
ایم کیو ایم انٹر نیشنل سیکرٹریٹ لندن میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے فاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر سندھ کے عوام کے تحفظات دورکرنے کیلئے چاروں صوبوں کے ماہرین کا اجلاس بلایا جائے اور ان کی سفارشات کے مطابق یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، پانی ذخیرہ کرنے کے لئے بڑے بڑے ڈیموں کی تعمیر کے انتظار میں عوام کو موت کے منہ میں نہ دھکیلا جائے بلکہ ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں تاکہ بارشوں کا پانی ضائع نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرترقیاتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کریں، غیرضروری بیرونی دورے، ناشتے، ظہرانے، عصرانے اورعشائیہ فی الفور بند کریں اور اگر بہت ضروری ہو تو ون ڈش دعوت کرکے کفایت شعاری کی جائے تاکہ دعوتوں پر خرچ ہونے والی رقم عوام کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کی جاسکے۔
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے بحران، گیس کی کمی اور پانی کی عدم دستیابی نے قیامت برپاکررکھی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف کراچی میں ہیٹ اسٹروک کے باعث 1000سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے پر الزام عائد کررہی ہیں اورایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں جوافسوسناک ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بحث میں نہ الجھاجائے کہ گرمی کی شدت کے باعث شہریوں کی ہلاکتیں کس کی غفلت اور کوتاہی سے ہوئی ہیں لیکن میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی وزیردفاع نے خود اعتراف کیا ہے کہ حکومت نے بعض علاقوں میں بجلی کی ترسیل اس لئے بند کی ہے کہ ان علاقوں کے عوام پانی اور بجلی کے بل ادا نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ وفاقی وزیردفاع نے بجلی کی ترسیل بند کرکے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن وہ عوام کو جواب دیں کہ ان علاقوں میں جو لوگ بجلی اور پانی کے بل باقاعدگی سے ادا کررہے ہیں انہیں کس جرم کی سزا دی گئی ہے؟
قائد ایم کیو ایم نے کہا کہ 2005 کو پاکستان کی تاریخ کا قیامت خیز زلزلہ آیا تو اس موقع پر ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پیش آئی جو آج کہیں نظرنہیں آتی، زلزلہ کے موقع پر ہیلی کاپٹرز کی کمی کا مسئلہ سامنے آیا اور ہیٹ اسٹروک کے موقع پر متاثرین کو اسپتال پہنچانے کیلئے ایمبولینس کی کمی اور گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونے والے افراد کی میتیں رکھنے کیلئے سردخانوں کا مسئلہ سامنے آیا ہے جسے حل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کی طرح دیگر فلاحی اداروں کوبھی چاہیئے کہ وہ جگہ جگہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لئے سینٹرز قائم کریں اور گرمی کی شدت سے متاثرہ عوام کی بھرپورمدد کریں۔
الطاف حسین نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے قائم سینٹرز میں پانی کی بوتلیں، او آر ایس، ضروری ادویات کی فراہمی اور سرخانوں کی تعمیر کے لئے اپنا بھرپورکردارادا کریں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنی ترجیحات کا تعین کرنا چاہیے، اس وقت سڑکوں، ہائی ویز اور ریلوے لائنز کی تعمیر ضروری ہے یا گرمی کی شدت سے متاثرہ عوام کو پانی اور بجلی کی سہولیات فراہم کرنا زیادہ اہم ہے لیکن افسوس کہ حکومتوں نے پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کو پانی اور بجلی کی فراہمی کیلئے نئے منصوبے بنائیں۔
ایم کیو ایم انٹر نیشنل سیکرٹریٹ لندن میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے فاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے پیش نظر کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر سندھ کے عوام کے تحفظات دورکرنے کیلئے چاروں صوبوں کے ماہرین کا اجلاس بلایا جائے اور ان کی سفارشات کے مطابق یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، پانی ذخیرہ کرنے کے لئے بڑے بڑے ڈیموں کی تعمیر کے انتظار میں عوام کو موت کے منہ میں نہ دھکیلا جائے بلکہ ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں تاکہ بارشوں کا پانی ضائع نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرترقیاتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کریں، غیرضروری بیرونی دورے، ناشتے، ظہرانے، عصرانے اورعشائیہ فی الفور بند کریں اور اگر بہت ضروری ہو تو ون ڈش دعوت کرکے کفایت شعاری کی جائے تاکہ دعوتوں پر خرچ ہونے والی رقم عوام کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کی جاسکے۔
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے بحران، گیس کی کمی اور پانی کی عدم دستیابی نے قیامت برپاکررکھی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف کراچی میں ہیٹ اسٹروک کے باعث 1000سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں ایک دوسرے پر الزام عائد کررہی ہیں اورایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں جوافسوسناک ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس بحث میں نہ الجھاجائے کہ گرمی کی شدت کے باعث شہریوں کی ہلاکتیں کس کی غفلت اور کوتاہی سے ہوئی ہیں لیکن میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی وزیردفاع نے خود اعتراف کیا ہے کہ حکومت نے بعض علاقوں میں بجلی کی ترسیل اس لئے بند کی ہے کہ ان علاقوں کے عوام پانی اور بجلی کے بل ادا نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ وفاقی وزیردفاع نے بجلی کی ترسیل بند کرکے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن وہ عوام کو جواب دیں کہ ان علاقوں میں جو لوگ بجلی اور پانی کے بل باقاعدگی سے ادا کررہے ہیں انہیں کس جرم کی سزا دی گئی ہے؟
قائد ایم کیو ایم نے کہا کہ 2005 کو پاکستان کی تاریخ کا قیامت خیز زلزلہ آیا تو اس موقع پر ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پیش آئی جو آج کہیں نظرنہیں آتی، زلزلہ کے موقع پر ہیلی کاپٹرز کی کمی کا مسئلہ سامنے آیا اور ہیٹ اسٹروک کے موقع پر متاثرین کو اسپتال پہنچانے کیلئے ایمبولینس کی کمی اور گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونے والے افراد کی میتیں رکھنے کیلئے سردخانوں کا مسئلہ سامنے آیا ہے جسے حل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کی طرح دیگر فلاحی اداروں کوبھی چاہیئے کہ وہ جگہ جگہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لئے سینٹرز قائم کریں اور گرمی کی شدت سے متاثرہ عوام کی بھرپورمدد کریں۔
الطاف حسین نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے قائم سینٹرز میں پانی کی بوتلیں، او آر ایس، ضروری ادویات کی فراہمی اور سرخانوں کی تعمیر کے لئے اپنا بھرپورکردارادا کریں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنی ترجیحات کا تعین کرنا چاہیے، اس وقت سڑکوں، ہائی ویز اور ریلوے لائنز کی تعمیر ضروری ہے یا گرمی کی شدت سے متاثرہ عوام کو پانی اور بجلی کی سہولیات فراہم کرنا زیادہ اہم ہے لیکن افسوس کہ حکومتوں نے پانی اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کو پانی اور بجلی کی فراہمی کیلئے نئے منصوبے بنائیں۔