بھارت متحدہ کی مالی مدد کرتا رہا بی بی سی ایم کیو ایم نے رپورٹ مسترد کردی
’’را‘‘ نے10سال میں متحدہ کے سیکڑوں کارکنوں کوعسکریت پسندی کی تربیت دی، بی بی سی
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت متحدہ قومی موومنٹ کی مالی مدد کرتا رہا ہے اور ''را'' نے10سال کے دوران ایم کیوایم کے سیکڑوں کارکنوں کو عسکریت پسندی کی تربیت دی جب کہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے 2سینئر رہنماؤں نے برطانوی پولیس کے سامنے تحقیقات کے دوران بھارت سے مددلینے کابھی اعتراف کیا ہے تاہم اہم بھارتی حکام نے اس رپورٹ کوبے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اورکہا کہ گورننس کی خامیوں کو پڑوسی ممالک پرالزام لگا کر پر نہیں کیاجاسکتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے2 سینئر رہنماؤں نے تحقیقات کے دوران برطانوی تحقیقاتی اداروں کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی جماعت نے بھارتی حکومت سے پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کیلیے مالی مدد حاصل کی ہے، رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں چھپانے کے دوران برطانوی پولیس کوایم کیو ایم کے دفتر سے اسلحے کی فہرست بھی ملی، برطانوی حکام نے ایم کیو ایم کے سینئررہنماؤں سے پوچھ گچھ کی اوران کے بیانات ریکارڈ کیے، جس دوران انھوں نے یہ انکشاف کیاکہ ان کی جماعت بھارت سے مالی امدادحاصل کرتی رہی ہے۔ دریں اثناپاکستانی حکام کے حوالے سے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت نے10سال کے دوران ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنوں کو عسکریت پسندی کی تربیت دی اور یہ تربیت شمالی اور شمال مشرقی بھارت میں دی گئی،2006-2005 سے پہلے یہ تربیت ایم کیو ایم کے درمیانے درجے کے رہنماؤں کودی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جب متحدہ قومی موومنٹ کے ذمے دار رہنماؤں سے اس حوالے سے بات کی گئی تو انھوں نے تبصرے سے گریزکیا اورایم کیو ایم سے الزامات پر پوچھ گچھ کی گئی تو اس کا بھی کوئی جواب نہ ملا۔ رپورٹ کے مطابق 2012 میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے اعتراف کیا تھا کہ بھارت ان کی مکمل مدد کر رہاہے۔ بی بی سی کو بتایا گیاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے یہ انکشافات باضابطہ ریکارڈ کیے گئے انٹرویوز میں کیے جو انھوں نے برطانوی حکام کو دیے تھے۔ ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکارنے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیاہے کہ ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں قائم کیمپوں سے گولہ بارود اورہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی حاصل کی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تحقیقات کے دوران برطانوی حکام کوایم کیو ایم کی ایک عمارت سے ہتھیاروں کی ایک فہرست بھی ملی تھی جس میں مارٹرگولوں اوربموں کا ذکرتھا اور ان کی قیمت بھی درج تھی۔ایم کیو ایم کے حکام سے جب اس فہرست کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انھوں نے اس بارے میں کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا۔ جیسے جیسے برطانوی پولیس کی تحقیقات آگے بڑھتی گئی برطانوی عدلیہ نے ایم کیو ایم کے خلاف سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2011 میں ایک جج نے سیاسی پناہ کے ایک مقدمے کے دوران دریافت کیاکہ 'ایم کیو ایم نے کراچی میں اپنے مخالف 200 سے زائد پولیس افسران کو قتل کیاہے'' گزشتہ برس ایک اور برطانوی جج نے ایک اور مقدمے کے دوران دریافت کیا؟''اس بات کے وسیع معروضی شواہدموجود ہیں کہ ایم کیو ایم عشروں سے تشدد سے کام لے رہی ہے''بی بی سی کے مطابق ایم کیوایم پرپاکستان کے اندر بھی دباؤ ہے،مارچ میں ملک کی سیکیورٹی فورسز نے کراچی میں ایم کیو ایم کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا،ان کا دعویٰ تھا کہ وہاں سے بھاری اسلحہ برآمد ہوا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2v9wnv_bbc-report-mqm_news
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اور بی بی سی کی رپورٹ ایم کیو ایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ ایم کیوایم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ماضی میں بھی ایم کیوایم کو بدنام کرنے اوراس کی ساکھ خراب کرنے کے لیے اس پر جناح پور سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے جب کہ اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی لیکن مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کا میڈیا ٹرائل چاہتے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بی بی سی کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کیں جنہیں مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کے لیے استعمال کیا۔ رابطہ کمیٹی نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پاکستان اوردنیا کی نظرمیں ایم کیوایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے جب کہ رپورٹ ایسے رپورٹر نے تیار کی ہے نہ تو وہ بی بی سی کا نمائندہ ہے اور نہ ہی اس کا ملازم ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں جس میں محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2va5qs_mqm-discard-bbc_news
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے2 سینئر رہنماؤں نے تحقیقات کے دوران برطانوی تحقیقاتی اداروں کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی جماعت نے بھارتی حکومت سے پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کیلیے مالی مدد حاصل کی ہے، رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں چھپانے کے دوران برطانوی پولیس کوایم کیو ایم کے دفتر سے اسلحے کی فہرست بھی ملی، برطانوی حکام نے ایم کیو ایم کے سینئررہنماؤں سے پوچھ گچھ کی اوران کے بیانات ریکارڈ کیے، جس دوران انھوں نے یہ انکشاف کیاکہ ان کی جماعت بھارت سے مالی امدادحاصل کرتی رہی ہے۔ دریں اثناپاکستانی حکام کے حوالے سے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت نے10سال کے دوران ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنوں کو عسکریت پسندی کی تربیت دی اور یہ تربیت شمالی اور شمال مشرقی بھارت میں دی گئی،2006-2005 سے پہلے یہ تربیت ایم کیو ایم کے درمیانے درجے کے رہنماؤں کودی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جب متحدہ قومی موومنٹ کے ذمے دار رہنماؤں سے اس حوالے سے بات کی گئی تو انھوں نے تبصرے سے گریزکیا اورایم کیو ایم سے الزامات پر پوچھ گچھ کی گئی تو اس کا بھی کوئی جواب نہ ملا۔ رپورٹ کے مطابق 2012 میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے اعتراف کیا تھا کہ بھارت ان کی مکمل مدد کر رہاہے۔ بی بی سی کو بتایا گیاکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے یہ انکشافات باضابطہ ریکارڈ کیے گئے انٹرویوز میں کیے جو انھوں نے برطانوی حکام کو دیے تھے۔ ایک اعلیٰ پاکستانی اہلکارنے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیاہے کہ ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں قائم کیمپوں سے گولہ بارود اورہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی حاصل کی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تحقیقات کے دوران برطانوی حکام کوایم کیو ایم کی ایک عمارت سے ہتھیاروں کی ایک فہرست بھی ملی تھی جس میں مارٹرگولوں اوربموں کا ذکرتھا اور ان کی قیمت بھی درج تھی۔ایم کیو ایم کے حکام سے جب اس فہرست کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انھوں نے اس بارے میں کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا۔ جیسے جیسے برطانوی پولیس کی تحقیقات آگے بڑھتی گئی برطانوی عدلیہ نے ایم کیو ایم کے خلاف سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2011 میں ایک جج نے سیاسی پناہ کے ایک مقدمے کے دوران دریافت کیاکہ 'ایم کیو ایم نے کراچی میں اپنے مخالف 200 سے زائد پولیس افسران کو قتل کیاہے'' گزشتہ برس ایک اور برطانوی جج نے ایک اور مقدمے کے دوران دریافت کیا؟''اس بات کے وسیع معروضی شواہدموجود ہیں کہ ایم کیو ایم عشروں سے تشدد سے کام لے رہی ہے''بی بی سی کے مطابق ایم کیوایم پرپاکستان کے اندر بھی دباؤ ہے،مارچ میں ملک کی سیکیورٹی فورسز نے کراچی میں ایم کیو ایم کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا،ان کا دعویٰ تھا کہ وہاں سے بھاری اسلحہ برآمد ہوا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2v9wnv_bbc-report-mqm_news
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اور بی بی سی کی رپورٹ ایم کیو ایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ ایم کیوایم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ماضی میں بھی ایم کیوایم کو بدنام کرنے اوراس کی ساکھ خراب کرنے کے لیے اس پر جناح پور سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے جب کہ اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی لیکن مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کا میڈیا ٹرائل چاہتے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بی بی سی کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کیں جنہیں مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کے لیے استعمال کیا۔ رابطہ کمیٹی نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پاکستان اوردنیا کی نظرمیں ایم کیوایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے جب کہ رپورٹ ایسے رپورٹر نے تیار کی ہے نہ تو وہ بی بی سی کا نمائندہ ہے اور نہ ہی اس کا ملازم ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں جس میں محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2va5qs_mqm-discard-bbc_news