بی بی سی رپورٹ ایم کیو ایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے رابطہ کمیٹی
ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ماضی میں بھی الزامات جھوٹے ثابت ہوئے، رابطہ کمیٹی
متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اور بی بی سی کی رپورٹ ایم کیو ایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
ایم کیوایم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ماضی میں بھی پارٹی کو بدنام کرنے اوراس کی ساکھ خراب کرنے کے لیے اس پر جناح پور سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے جب کہ اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی لیکن مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کا میڈیا ٹرائل چاہتے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بی بی سی کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کیں جنہیں مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کے لیے استعمال کیا۔ رابطہ کمیٹی نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پاکستان اوردنیا کی نظرمیں ایم کیوایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے جب کہ رپورٹ ایسے رپورٹر نے تیار کی ہے نہ تو وہ بی بی سی کا نمائندہ ہے اور نہ ہی اس کا ملازم ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں جس میں محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈنگ وصول کی اور بھارت نے 10 سال تک متحدہ کے سیکڑوں کارکنوں کو تربیت فراہم کی جب کہ برطانوی پولیس نے جون 2013 میں ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما کے گھر پر چھاپا مارا تھا اور اس کارروائی کے دوران دھماکا خیز مواد اور اسلحے کی فہرست ملی تھی اور فہرست میں درج اسلحہ اور رقم ممکنہ طور پر کراچی میں استعمال ہونا تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2va5qs_mqm-discard-bbc_news
ایم کیوایم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ماضی میں بھی پارٹی کو بدنام کرنے اوراس کی ساکھ خراب کرنے کے لیے اس پر جناح پور سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے جب کہ اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی لیکن مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کا میڈیا ٹرائل چاہتے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بی بی سی کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کیں جنہیں مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کے لیے استعمال کیا۔ رابطہ کمیٹی نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پاکستان اوردنیا کی نظرمیں ایم کیوایم کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے جب کہ رپورٹ ایسے رپورٹر نے تیار کی ہے نہ تو وہ بی بی سی کا نمائندہ ہے اور نہ ہی اس کا ملازم ہے۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں جس میں محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈنگ وصول کی اور بھارت نے 10 سال تک متحدہ کے سیکڑوں کارکنوں کو تربیت فراہم کی جب کہ برطانوی پولیس نے جون 2013 میں ایم کیو ایم کے ایک سینئیر رہنما کے گھر پر چھاپا مارا تھا اور اس کارروائی کے دوران دھماکا خیز مواد اور اسلحے کی فہرست ملی تھی اور فہرست میں درج اسلحہ اور رقم ممکنہ طور پر کراچی میں استعمال ہونا تھی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2va5qs_mqm-discard-bbc_news