چیف سلیکٹر ہارون رشید بھی ’’ٹو ان ون ‘‘ بن گئے

عہدہ سنبھالنے کے باوجود ڈائریکٹرگیم ڈیولپمنٹ کی ذمہ داری نہیں چھوڑی

اشتہار دیے2ماہ سے زائد عرصہ گذر گیا،بورڈ کو ’’مناسب‘‘ امیدوارنہ مل پایا فوٹو : فائل

چیف سلیکٹر ہارون رشید بھی ''ٹو ان ون '' بن گئے، چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالنے کے باوجود انھوں نے ڈائریکٹرگیم ڈیولپمنٹ کی ذمہ داری نہیں چھوڑی، اشتہار دیے2ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا مگر بورڈ کو کوئی ''مناسب'' امیدوار ہی نہیں مل پایا۔

تفصیلات کے مطابق ہارون رشید کو بطور ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ3 لاکھ 75 ہزار تنخواہ ملتی تھی، اسکے باوجود انھوں نے چیف سلیکٹر کا عہدہ قبول کیا جس کا عمومی معاوضہ ساڑھے تین لاکھ ماہانہ ہے، اس وقت ان کے فیصلے پر حیرت ظاہر کی جا رہی تھی مگر اب حقائق سامنے آنے لگے، شہریار خان کئی بار کہہ چکے کہ کوئی آفیشل دہری ذمہ داری ادا نہیں کر سکے گا، مگر ان کی بات ہمیشہ غلط ثابت ہوتی ہے۔


بورڈ نے 14 اپریل کو ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ کیلیے اشتہار دیا مگر حیران کن طور پر اب تک کسی کا تقرر نہیں ہوا، ذرائع نے بتایا کہ کئی درخواستیں ملنے کے باوجود معاملے کو جان بوجھ کر التوا میں ڈال دیا گیا تاکہ ہارون بدستور کام کرتے رہیں، کسی امیدوار کو انٹرویو تک کیلیے نہیں بلایا گیا، چیف سلیکٹر بننے کے باوجود ہارون اپنے پرانے دفتر میں ہی بیٹھتے ہیں، اس سے بورڈ کے صرف منظور نظر افراد پر اعتماد کی پالیسی مزید واضح ہوتی ہے۔

اکیڈمی کوچ شاہداسلم بھی ایک اور ٹور پر سری لنکا میں موجود ہیں۔ یاد رہے کہ نئے ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ کیلیے ایڈمنٹسریٹیو سائنس میں ماسٹر ڈگری اور 10 سال کا تجربہ ضروری قرار دیا گیا تھا، اس شعبے کا کام قومی ٹیم کیلیے کوالٹی پلیئرز کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھنا،کھلاڑیوں میں ڈوپنگ، فزیکل فٹنس اور ڈسپلن کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا وغیرہ ہے، ان تمام معاملات میں پاکستان کی حالت سب کے سامنے ہے۔
Load Next Story