الطاف حسین کو 1994 سے بھارت سے پیسے ملنے لگے تھے طارق میر

پہلے فنڈنگ ڈالروں پھرپائونڈز میں ہوئی، علم 4 افرادکو تھا، رقم اسلحہ اور تربیت پر خرچ ہوتی


Monitoring Desk June 27, 2015
طارق میر نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ کارکنوں کو تربیت کے لیے بھارت بجھوایا گیا، فوٹو : فائل

ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا انٹرویو منظر عام پر آگیا ہے جس میں انھوں نے بھارت کی جانب سے تربیت اور مالی امداد کا اعتراف کیا ہے۔ بھارت سے پیسے ملنے کا معاملہ پارٹی سے خفیہ رکھاگیا تھا،دوسری جانب ایم کیو ایم نے اس بیان پر تبصرہ کرنے سے انکارکر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر نے برطانوی پولیس کوجوانٹرویو دیا تھا وہ6 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ الطاف حسین کو بھارت سے مختلف ذرائع سے پیسے مل رہے تھے، ہم نے بھارت سے 15 لاکھ ڈالرمانگے تھے۔ انھیں1994سے کچھ پیسے ملنے لگے تھے، بھارت نے پہلے فنڈنگ ڈالروں اور بعد میں پاؤنڈز میں دی۔

بھارتی فنڈنگ کا علم صرف چار افراد کو تھا۔ ان میں الطاف حسین، محمد انور، عمران فاروق اور وہ (طارق میر) شامل تھے۔ بھارتی حکام سے رابطہ محمد انور کے ذریعے ہوتا تھا، بظاہر ہم سے ملنے والے بھارتی حکام کا تعلق "را" سے ہوتا تھا۔ ہم سے ملنے والے بھارتی افسر کی پہنچ بھارتی وزیراعظم تک تھی۔ بھارتی حکام سے پہلی ملاقات اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوئی تھی۔

اس کے علاوہ زیورخ ، پراگ اور سالٹس برگ میں بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ ملاقاتیں محمد انور کے ذریعے ہوتی تھیں۔ ہم سے ملنے والے بھارتی افسروں نے اپنے اصل نام نہیں بتائے۔ ملاقات سے دو روز پہلے انھیں مطلع کیا جاتا تھا ۔ اور اس کے (طارق میر) کے ذمے ہوائی ٹکٹ اور ہوٹل کا بندوبست کرنا ہوتا تھا۔ انٹرویوکے پہلے صحفہ پر4 لاکھ برطانوی پائونڈ کی امداد کا ذکر ہے اوراس رقم کے استعمال کے بارے میں برطانوی تفتیش کاروں نے جب سوال کیا کہ یہ کہاں خرچ ہوتی تھی تو طارق میر نے جواب دیا کہ یہ اسلحہ کی خریداری اور اس کی تربیت اور گھروں کی خریداری پر خرچ ہوتی تھی۔

طارق میر نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ کارکنوں کو تربیت کے لیے بھارت بجھوایا گیا۔ ادھرایم کیو ایم کی جانب سے انٹرویو کے حوالے سے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ بیان کی حقیقت کیا ہے، معلوم نہیں ہے۔ بیان پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں