’’ہمیں بیماریوں سے بچاؤ‘‘ جنوبی امریکی قبیلے Yanomami کی فریاد

ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کبھی یہ روحیں ناراض ہوجاتی ہیں تو ہم پر حملہ کرتی ہیں اور بیماری میں مبتلا کردیتی ہیں

اس قبیلے کے استاد کی تربیت کی جارہی ہے۔ وہ اپنے طلبہ کو پڑھنا، لکھنا سکھائیں گے خاص طور سے سبھی برادریوں میں ریاضی (میتھ) پر زیادہ زور دیا جارہا ہے:فوٹو : فائل

FAISALABAD:
آج کی دنیا ہر لحاظ سے ترقی یافتہ ہے، سائنس نے اس مہذب دنیا کے لیے بے شمار آسانیاں اور آسائشیں پیدا کردی ہیں، مگر آج بھی دنیا کے متعدد ملک ایسے ہیں جو انسان کی بنیادی ضروریات اور سہولتوں سے محروم ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ قابل رحم تاریک جنگلوں میں رہنے والے وہ قبائل ہیں جنہیں مہذب دنیا اور اس میں فراہم کی گئی سہولتوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ یہ لوگ آج بھی ہزاروں سال پہلے والی زندگی گزار رہے ہیں۔



ایسے ہی ایک قبیلے کا نام Yanomamiہے۔ یہ جنوبی امریکا کا سب بڑا قبیلہ ہے جو دنیا سے بالکل الگ تھلگ رہتا ہے۔ یہ قبیلہ شمالی برازیل اور جنوبی وینے زوئلا کے بارانی جنگلات اور بلند و بالا پہاڑی علاقوں میں ماضی بعید والی زندگی گزار رہا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اس براعظم کے لگ بھگ سبھی قبائل نے لگ بھگ 15,000 سال پہلے ایشیا اور امریکا کے درمیان موجود ایک آبی راستے کے ذریعے یہاں ہجرت کی تھی اور آہستہ آہستہ جنوبی امریکا کی طرف بڑھتے چلے گئے تھے۔ آج ان کی مجموعی آبادی کم و بیش 32,000 افراد پر مشتمل ہے۔

برازیل میں Yanomami ایک بڑے خطے یعنی 9.6 ملین ہیکٹرز پر آباد ہیں اور وینے زوئلا میں یہ 802 ملین ہیکٹر پر رہتے ہیں۔ اس طرح اگر دیکھا جائے تو ان لوگوں کے زیر استعمال جنگلاتی خطہ دنیا میں سب سے بڑا بنتا ہے۔

٭آج کے مسائل:
اس وقت Yanomamiکی زمین پر ایک ہزار سے بھی زیادہ سونے کی کان کنی کرنے والے مزدور کام کررہے ہیں جو یہاں مہلک بیماریاں، جیسے ملیریا پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ یہاں کے صاف و شفاف دریائوں اور جنگلات کو mercuryیعنی پارے سے بھی آلودہ کررہے ہیں۔ مویشی پالنے والے ان کی زمینوں پر اپنے مویشی چرا رہے اور ان کی زمین کے مشرقی سرے کو جنگلات سے محروم کررہے ہیں۔



Yanomami میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ صحت کا ہے، لیکن ان تک ہنگامی طبی امداد نہیں پہنچ پارہی خاص طور سے وینے زوئلا کے علاقے میں بسنے والے زیادہ مشکل میں ہیں۔برازیل کی کانگریس ایک بل پر بحث کررہی ہے جو اگر منظور ہوگیا تو حکومت کو مقامی قبائل کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر کان کنی کے اختیارات مل جائیں گے اور یہ چیز برازیل میں دور افتادہ مقامات پر آباد قبائل اور Yanomamiقبیلے کے لوگوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوگی۔

اس ضمن میں نہ تو Yanomamiقبیلے کے لوگوں سے کوئی مشورہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے نظریات جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ بے چارے کان کنی کے منفی اثرات کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں رکھتے۔



Davi Kopenawa اس قبیلے کے ترجمان بھی ہیں اور Hutukara Yanomami Associationکے صدر بھی۔ اس حوالے سے انہوں نے خبردار کیا کہ Yanomami لوگ نہیں چاہتے کہ نیشنل کانگریس مذکورہ قانون کو منظور کرے یا صدر اس پر دستخط کرے۔ ہمیں یہ قانون منظور نہیں۔ ہماری زمین کا احترام کیا جائے۔ ہماری سرزمین ہمارا ثقافتی ورثہ ہے جو ہمیں تحفظ بھی دیتی ہے۔ یہاں کان کنی سے پورے خطے کا فطری حسن برباد ہوجائے گا۔ یہ اقدام ہمارے چشموں اور دریائوں کو بھی برباد کردے گا۔ ان میں پلنے والی مچھلیاں مرجائیں گی اور ہمارا پورا ماحول ہی تباہ ہوجائے گا۔ اس صورت میں ہم کیسے زندہ رہ سکیں گے ؟ یہاں آنے والے کان کن اپنے ساتھ مہلک اور موذی بیماریاں بھی لائیں گے جو اس سے پہلے ہماری زمین موجود ہی نہیں تھیں۔



٭Yanomami جو سب سے الگ تھلگ ہیں:
مقامی Yanomami کہتے ہیں کہ انہوں نے اس خطے میں وہ Yanomami بھی دیکھے ہیں اور ان سے ملاقات بھی کی ہے جو اس سے پہلے الگ تھگ تھے اور جنہیں uncontacted Yanomami کہا جاتا تھا۔ انہیں ہمارے Yanomamiایک اور نام Moxateteuسے پکارتے تھے۔ Moxateteu کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اصل میں وہ لوگ ہیں جو غیرقانونی طریقے سے سونے کی کان کنی کے لیے اس علاقے میں گھس آئے ہیں اور خفیہ طریقے سے اپنا کام کررہے ہیں۔

غیرقانونی طریقے سے سونے کی کان کنی کرنے والوں کے ساتھ ان Moxateteu کا رابطہ بہت خطرناک بھی ہوسکتا ہے جس کے بعد یقینی طور پر اس خطے میں ایک بڑا اور پُرتشدد جھگڑا کھڑا ہوجائے گا۔



کان کن اس خطے میں ملیریا اور دیگر امراض بھی پھیلاسکتے ہیں جو خاص طور سے Moxateteuکے لیے بہت خطرناک ہوگا، کیوں کہ ابھی تک ان میں مہلک بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی پیدا نہیں ہوسکی ہے۔برازیل کی حکومت نے مقامی لوگوں کے امور کے لیے FUNAI نام کا ایک محکمہ قائم کردیا ہے اور اس محکمے نے اس خطے میں ایک نئی ٹیم بھیجی ہے، جو یہ چیک کرے گی کہ اس علاقے میں Moxateteu کہاں کہاں ہیں اور کتنی تعداد میں ہیں، مگر اس حکومتی ٹیم کے ارکان ان لوگوں سے ملیں گے نہیں، بلکہ خاموشی سے اپنا کام کریں گے۔

Davi Kopenawa نے یہ بھی کہا کہ اس خطے میں بے شمارuncontacted Indians ہیں، میں انہیں نہیں جانتا، لیکن یہ جانتا ہوں کہ وہ بھی ہماری طرح مشکلات کا شکار ہیں۔ ان میں ہمارا ہی خون ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سب اسی خطے پر رہیں گے، ہمارا جینا مرنا اسی زمین کے ساتھ ہے۔



٭Survival کی پیش قدمی:
اس خطے میں بسنے والے ان لوگوں کی مدد کے لیے Survival نامی ادارے نے پیش قدمی کی ہے۔ یہ ادارہ کئی عشروں سے Yanomami قبیلے کی مدد کررہا ہے۔ اس نے برازیل کی ایک این جی او Pro Yanomami Commission (CCPY)کے ساتھ مل کر برازیل کی حکومت سے بھی بات چیت کی ہے۔ان لوگوں کی زیادہ توجہ صحت اور تعلیم کے منصوبوں پر ہے۔Yanomami قبیلے کی جانب سے برازیل کے صاحبان اقتدار سے بار بار یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس خطے میں غیرقانونی طور پر کان کنی کرنے والوں کو روکیں اور یہاں کے صحت کے مسئلے پر توجہ دیں۔ مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوسکا۔

٭مداخلت کار:
Yanomami قبیلے کے لوگوں کا بیرونی مداخلت کاروں سے پہلا رابطہ 1940کے عشرے میں اس وقت ہوا جب برازیل کی حکومت نے وینے زوئلا کے ساتھ سرحدوں کے تصفیے کے لیے اپنی ٹیمیں بھیجیں۔

جلد ہی حکومت کی انڈین پروٹیکشن سروس اور مذہبی مشنری گروپس نے وہاں قدم جمالیے جس کے بعد یہاں پہلی بار خسرہ کی وبائی بیماری پھیلی اور کئی Yanomami اپنی جانوں سے گئے۔ 1970کے عشرے میں فوجی حکومت نے امیزون میں سے ایک سڑک شمالی سرحد تک جانے کے لیے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔ پھر بغیر کسی پیشگی اعلان کے بلڈوزر بھیج دیے گئے جنہوں نے Opiktheri برادری کو ہی مسمار کردیا۔ اس کے علاوہ بیماریوں نے دو دیہات کا بھی صفایا کردیا۔ اس سڑک کی تعمیر سے Yanomami قبیلے کے لوگ مسلسل پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔ بیرونی لوگ آئے تو اپنے ساتھ بیماریاں بھی لائے اور شراب بھی۔ یہ وہی سڑک ہے جس کے ذریعے آج بھی مویشی چرانے والے اور معمار جب چاہتے ہیں Yanomami کے علاقوں پر دھاوا بول دیتے ہیں۔

٭خوش حالی بھی اور نسل کشی بھی:
1980کے عشرے میں Yanomamiاس وقت بڑی پریشانی کا شکار ہوگئے جب 40000سونے کے کان کنوں نے اس قبیلے کے لوگوں پر حملہ کردیا۔ حملہ آوروں نے انہیں چن چن کر ہلاک کیا، متعدد گائوں تباہ کرڈالے اور انہیں ان بیماریوں کے سامنے چارا بناکر ڈال دیا جن کے خلاف ان بے چاروں میں قوت مزاحمت بھی نہ تھی۔



اس سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ صرف سات سال کی مدت میں 20 فی صد کے قریب Yanomami مرگئے۔آخر کافی کوشش اور جدوجہد کے بعد 1992میں برازیل میں Yanomami زمین کی نشان دہی کردی گئی اور اسے 'Yanomami Park' کا نام دیا گیا، جب کہ کان کنوں کو وہاں سے نکال دیا گیا، مگر کچھ عرصے بعد سونے کے کان کن واپس آگئے اور انہوں نے تنازعات پیدا کرنے شروع کردیے۔

1993 میں کان کنوں کا ایک گروپ Haximú نامی گائوں میں داخل ہوا اور اس نے 16کے قریب Yanomami افراد کو بے دردی سے ہلا ک کردیا جن میں ایک چھوٹا سا بچہ بھی شامل تھا۔


اس پر قومی اور عالمی سطح پر بہت ہنگامہ ہوا جس کے نتیجے میں برازیل کی ایک عدالت نے سونے کے پانچ کنوں پر فرد جرم عاید کردی ۔ یہ دونوں جیل بھیج دیے گئے اور باقی فرار ہوگئے۔

آج بھی Yanomami کی زمین پر سونے کی کان کنی جاری ہے۔ وینے زوئلا میں صورت حال زیادہ سنگین ہے جہاں کئی برسوں تک Yanomami لوگوں کو زہر بھی دیا گیا ان پر وحشیانہ حملے بھی کیے گئے۔

لیکن برازیل کے صاحبان اختیار نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا۔ آج بھی برازیل میں رہنے والے انڈینز کو اپنی زمین کے جائز حقوق حاصل نہیں ہیں، حکومت برازیل قبائلیوں کو یہ حق دینے کو تیار نہیں ہے۔ جب کہ برازیل کی حکومت نے ایک بین الاقوامی قانون (ILO Convention 169) پر دستخط کیے تھے جس میں Yanomami لوگوں کے لیے زمین کی ضمانت دی گئی تھی۔ مزید یہ کہ برازیل کی فوج نے Yanomami علاقے میں اپنے بیرک بھی تعمیر کرلیے جس نے کشیدگی میں اضافہ کردیا۔ فوج کے آنے سے Yanomami عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا اور وہ جنسی امراض میں بھی مبتلا ہوگئیں۔

٭Yanomami طرز زندگی:
Yanomami قبیلے کے لوگ ایک بہت بڑے، گول اور مشترکہ گھر میں رہتے ہیں جسے yanos یا shabonos کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ بعض میں تو 400افراد تک رہ سکتے ہیں۔ اس گھر کا مرکزی حصہ مختلف مذہبی رسومات کی ادائیگی، کھیلوں اور دعوتوں وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہر خاندان کا اپنا چولہا یا آتش دان ہوتا ہے جہاں دن میں کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ رات کو آگ کے قریب hammocks کی طرح کے جھولے لٹکادیے جاتے ہیں۔ اس طرح آگ کی وجہ سے سبھی لوگ رات آرام سے گزارتے ہیں۔



Yanomami لوگوں کے درمیان مساوات کے قائل ہیں۔ ہر برادری دوسری برادری سے الگ اور آزاد ہوتی ہے۔ وہ اپنی برادری کے مکھیا یا سربراہ کی بات بھی نہیں مانتے، ہر فیصلہ سبھی لوگوں کی باہمی رضا مندی اور اتفاق رائے سے کیا جاتا ہے۔

ہر فرد کو اپنی بات کرنے کا حق ہوتا ہے اور اکثر معاملات پر طویل بحث کی جاتی ہے۔ گھر کے کام عورتوں اور مردوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ مرد گھر سے باہر جاکر جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔ جنگلی سؤر، ہرن، tapir اور بندر عام طور سے شکار کیے جاتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے شکار کو ایک خاص جڑی بوٹی کے زہر سے ہلاک کرتے ہیں۔

یہ قبیلہ گوشت خور ہے اور جانوروں کا گوشت بڑی رغبت سے کھاتا ہے۔ کوئی بھی شکاری اپنا شکار کیا ہوا جانور خود نہیں کھاتا، بلکہ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو کھلاتا ہے۔ بدلے میں کوئی دوسرا شکاری اسے اپنا شکار کھلاتا ہے۔

Yanomami قبیلے کی عورتیں اپنے باغات کی دیکھ بھال کرتی ہیں جہاں وہ لگ بھگ 60فصلیں اگاتی ہیں جو ان کی خوراک کی کم و بیش 80فی صد ضرورت پوری کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ عورتیں گری دار میوے، گھونگے، آبی جانور اور کیڑے مکوڑے بھی جمع کرتی ہیں۔ جنگلی شہد یہاں بہت بڑا انعام سمجھا جاتا ہے، Yanomami کم و بیش 15اقسام کے شہد جمع کرتے ہیں۔

مرد و عورتیں دونوں ہی مچھلی کا شکار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مل کر پانی پر تیرتی جنگلی بیلیں بھی جمع کرتے ہیں جو بعد میں رسی کی طرح کام میں لی جاتی ہیں۔

Yanomami قبیلے کے لوگ نباتیات کی زبردست معلومات رکھتے ہیں اور لگ بھگ 500پودے اپنی خوراک اور دوائوں میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ اچھے معمار ہوتے ہیں اور اپنے مکان بڑی مہارت سے تعمیر کرتے ہیں۔ دست کاری کے کام میں بھی انہیں اچھی مہارت ہوتی ہے۔ یہ لوگ گھنے جنگل میں بہت سے ٹکڑوں کو صاف کرکے کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں۔

٭تہوار اور شامان ازم:
Yanomamiقبیلے کی زندگی میں روحانی دنیا ایک اہم اور بنیادی حیثیت کی حامل ہوتی ہے۔ ان کے خیال میں ہر تخلیق چاہے وہ چٹان ہو یا درخت یا پھر پہاڑ، ہر چیز کی روح ہوتی ہے۔



ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کبھی یہ روحیں ناراض ہوجاتی ہیں تو ہم پر حملہ کرتی ہیں اور بیماری میں مبتلا کردیتی ہیں۔ ان کے شامان اس موقع پر ان کا علاج کرتے ہیں، جس کے لیے وہ انہیں yakoana نامی کوئی چیز سنگھاتے ہیں۔ پھر وہ متاثرہ فرد پر کوئی جادو منتر یا جھاڑ پھونک بھی کرتے ہیں اور ان روحوں سے باتیں کرتے ہیں جن کی وجہ سے مذکورہ فرد بیمار ہوا ہے۔ مقامی زبان میں اس روح کو xapiripë. مگر اس روح کو ہر انسان نہیں دیکھ سکتا، صرف شامان ہی اسے دیکھ بھی سکتا ہے اور اس سے باتیں بھی کرتا ہے۔

ویسے تو ہر Yanomami ہی محنتی اور جفاکش ہوتا ہے۔ وہ اپنے دن کا زیادہ حصہ یا تو شکار کرنے میں گزارتا ہے یا اپنی فصلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں لگاتا ہے۔ اس لیے وہ ایک دن میں چار گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کرسکتا، جس کے بعد اس کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہوجاتی ہیں۔ اس کے بعد ہر فرد یا تو اپنے گھر پر آرام کرتا ہے یا پھر دوسروں سے ملنے جلنے میں مصروف ہوجاتا ہے۔



Yanomami قبیلے والے عام طور سے اپنے لوگوں سے ملنے روز ہی جاتے ہیں۔ اکثر وبیشتر مخصوص تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیں جیسے آڑو، شفتالو، کھجور وغیرہ کے پھل جمع کرنے کے موقع پر ایک خاص تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں کسی کی موت پر ایک سوگ کی تقریب بھی منعقد ہوتی ہے جس میں مرنے والے کی موت پر دکھ کا اظہار کیا جاتا ہے۔

٭اس قوم کا مستقبل:
جیسا کہ ہم نے پہلے بھی لکھا ہے کہ Yanomami مساوات اور برابری پر یقین رکھتے ہیں۔

2004 میں گیارہ خطوں کے Yanomami حضرات نے اپنی تنظیم Hutukara کی داغ بیل ڈالنے کے لیے برازیل میں اپنی ایک مشترکہ میٹنگ رکھی تھی۔ واضح رہے کہ Hutukara کا مطلب ہے: آسمان کا وہ حصہ جس سے زمین پیدا ہوئی تھی۔

یہ تنظیم Yanomami افراد نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کی تھی۔ اس کے تحت وہ اپنے پراجیکٹس شروع کرنا چاہتے تھے۔ اس کے بعد Yanomami اور CCPYنے مل کر Yanomami education project قائم کیا جس کا بنیادی مقصد قبیلے میں شعور بیدار کرنا اور Yanomami افراد کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنا تھا۔

اس قبیلے کے استاد کی تربیت کی جارہی ہے۔ وہ اپنے طلبہ کو پڑھنا، لکھنا سکھائیں گے خاص طور سے سبھی برادریوں میں ریاضی (میتھ) پر زیادہ زور دیا جارہا ہے۔



بعض Yanomami افراد کو ہیلتھ ایجنیٹس کی تربیت دی جارہی ہے۔ اس کے لیے اس علاقے میں Urihi نامی ایک ہیلتھ کیئر این جی او کام کررہی ہے۔

تاہم 2004میں برازیل کی حکومت کے ادارے نیشنل ہیلتھ فائونڈیشن نے Yanomami لوگوں کی صحت کے امور اپنے ہاتھ میں لے لیے جس کے بعد صورت حال خاصی بہتر ہورہی ہے۔

وینے زوئلا میں رہنے والے Yanomami افراد نے 2011میں ایک الگ تنظیم قائم کرلی تھی جس کا نام تھا: Horonamiیہ تنظیم اپنے لوگوں کی مدد بھی کررہی ہے اور ان کی صحت و سلامتی کے لیے بھی کام کررہی ہے۔
Load Next Story