ویٹیکن کا ریاست فلسطین کے ساتھ معاہدہ

اس معاہدے کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازع ختم کرانا اور خطے میں دو ریاستوں کے نظریے کی ویٹیکن کی طرف سے حمایت کرنا ہے

ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مشرق وسطیٰ کا یہ دیرینہ تنازع اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔ فوٹو : فائل

کیتھولک عیسائیوں کے مقدس ترین مقام ویٹیکن نے جہاں عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ کی قیام گاہ بھی ہے، جمعہ کے دن ریاست فلسطین کے ساتھ اولین معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازع ختم کرانا اور خطے میں دو ریاستوں کے نظریے کی ویٹیکن کی طرف سے حمایت کرنا ہے۔

اس سمجھوتے پر ویٹیکن سٹی میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی اور ویٹیکن کے خارجہ سیکریٹری پال رچرڈ گالاغر نے دستخط کیے۔ اس سمجھوتے سے یہ ثابت ہو گیا کہ ویٹیکن نے ریاست فلسطین کی سرکاری حیثیت کو تسلیم کر لیا ہے۔ ویٹیکن سے قبل بعض اہم یورپی ممالک کے علاوہ یورپی یونین کی طرف سے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا جا چکا ہے ۔


جس سے لگتا ہے کہ اب مغربی دنیا میں اس معاملے پر برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔ اگرچہ مسئلہ فلسطین بھی اپنی قدامت کے اعتبار سے سات عشرے پورے کر رہا ہے تاہم اس کے حل کے امکانات اب ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔

تاہم جب تک امریکا صہیونی لابی کے زیر اثر ریاست فلسطین کی مخالفت ترک نہیں کرتا اور برطانیہ جو فی الحقیقت اس مسئلہ کے پیدا کرنے کا ذمے دار ہے وہ بھی اپنی یہود نواز سوچ میں تبدیلی پیدا نہیں کرتا اس وقت تک فلسطینیوں کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ویٹیکن اور ریاست فلسطین کے درمیان سمجھوتے سے تنازع فلسطین کے حل کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مشرق وسطیٰ کا یہ دیرینہ تنازع اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔
Load Next Story