مارکیٹیں 9 بجے بندکرنے کا نوٹیفکیشن واپس لیاجائے تاجراتحاد

کراچی سمیت سندھ بھرمیں شدیدگرمی اور بجلی کی قلت کی وجہ سےسندھ حکومت نے تاجروں کوبازاررات 9بجے بند کرنے کی ہدایت کی تھی


Business Reporter June 28, 2015
کراچی سمیت سندھ بھرمیں شدیدگرمی اور بجلی کی قلت کی وجہ سےسندھ حکومت نے تاجروں کوبازاررات 9بجے بند کرنے کی ہدایت کی تھی، فوٹو : فائل

چھوٹے تاجروں نے حکومت سندھ سے 9 بجے شب مارکیٹیں بند کرنے کا نوٹیفکیشن فوری طور پرواپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

یہ مطالبہ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر اور سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین شیخ حبیب نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں شدیدگرمی اور بجلی کی قلت کی وجہ سے ہلاکتوں کے باعث سندھ حکومت نے متعدداقدامات کا اعلان کیا تھاجس کے تحت تاجروں کوبازاررات 9بجے بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سرکاری دفاترمیں اے سی صبح 11بجے کے بعدچلانے کے احکام بھی جاری کیے ہیں۔

تاہم آل کراچی تاجراتحاد کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سندھ پرزوردیا کہ وہ مارکٹیں رات 9بجے بند کرنے کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لینے کے احکام جاری کرے، رمضان المبارک میں مارکیٹیں گرم موسم کے باعث دن بھر ویران جبکہ خریداروں کی آمد افطار کے بعد شروع ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ رات 9بجے بازار بند ہونے کی صورت میں عوام روزے کی حالت میں بچوں کے ہمراہ دن کی شدید گرمی میں خریداری پر مجبور ہوں گے جس کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، حکومت عید کی خوشیوں کی تلاش میں نکلنے والے عوام کو اذیت اور مشکلات سے دوچار کرنے کے بجائے بجلی بچت کا حقیقی حل تلاش کرے۔

پریس کانفرنس میں تاجر نمائندگان کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں اکرم رانا، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، میر عبدالحئی خان،محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، حسین قریشی، جاوید حاجی عبداللہ،احمد قادری، محمد ناصر،راشد علی شاہ، محمد اسحاق و دیگر شامل تھے۔اس موقع پر عتیق میر نے کہا کہ کراچی کی 800میں سے صرف 200مارکٹیں عید شاپنگ کے لیے رات کے اوقات میں کھلتی ہیں جنھیں بجلی بچت کے نام پر بند کرانا قطعی نامناسب فیصلہ ہے۔

دھوپ میں بے احتیاطی اور ناقص حکومتی انتظامات کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، عوام خوف کے مارے دن میں گھر سے باہر نکلنے سے گریزاں ہیں، گزشتہ 10دن سے مارکیٹیں ویران اور سنسان پڑی ہیں جبکہ حکمران اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنے کے بجائے انہیں دہرانے پر تلے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا عید تہوار منایا جاتا ہے۔

عید سیزن کے لیے بیوپاری 80تا 90ارب روپے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں، رمضان کے آخری عشرے میں عوام کا جوش و خروش قابلِ دید، گہما گہمی میں اضافہ اور خریداری عروج پر ہوتی ہے۔ سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین حبیب شیخ نے کہا کہ بجلی بچت کے نام پر تاجروں کو سال کے سب سے بہترین کاروباری سیزن اور عوام کو عید کی خوشیوں سے محروم نہ کیا جائے۔ تاجروں نے متفقہ طور پر رات 9بجے کاروبار بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عیدشاپنگ کے حوالے سے شناخت رکھنے والے سندھ بھر کے شاپنگ سینٹرز پیر 29جون2015 سے افطار کے بعد بھی کھلے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ بازار 9بجے بند کرنے کا نوٹیفیکیشن فی الفور واپس لے دیگر صورت میں تاجر اور عوام حکومت کے تجارت کُش اور یکطرفہ شاہی فرمان کی دھجیاں اڑادیں گے، ہم حکومت پر یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر مارکیٹیں بند کروانے کیلئے سرکاری مشینری اور طاقت کا استعمال کیا گیا تو تاجر برادی اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریگی اور کسی بھی بدامنی اور انتشار کی صورت میں اس کی تمام تر ذمے داری حکومت سندھ پر عائد ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں