پاکستانی سیاستدانوں کے وہ جملے جو زبان زد عام ہوئے
پرویز مشرف کا جملہ ’میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں‘ بہت مشہور ہے جب کہ آصف ززرداری کا پاکستان کھپے بہت مشہور ہوا
پاکستانی سیاستدان اپنے جوش جذبات اور خطابت کی روانی میں ایسے جملے ادا کر جاتے ہیں جو اکثر اوقات عوام میں نہ صرف بے حد مقبول ہو جاتے ہیں بلکہ ایک استعارے کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔
نواز شریف:
نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور اس وقت ملک کے وزیراعظم ہیں اور وہ اپنی تقاریر میں اکثر و بیشتر ''اللہ کے فضل و کرم سے'' کا جملہ استعمال کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری:
سابق صدر آصف زرداری نے 2007 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد 'پاکستان کھپے' کا نعرہ لگایا جو عوام میں آج بھی مقبول ہے۔
عمران خان:
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں اور ان کا نعرہ 'تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آ گئی ہے' بے حد مقبول ہے۔
الطاف حسین:
قائد ایم کیو ایم الطاف حسین پاکستان کے واحد سیاستدان ہیں جو گزشتہ 2 دہائیوں سے اپنی جماعت کو لندن سے سے چلا رہے ہیں اور ان کا جملہ ''او جاگیردارا'' بہت مقبول ہے۔
خواجہ آصف:
خواجہ آصف کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور 2 اہم وزارتوں کے قلمدان ان کے پاس ہیں۔ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران ان کے جملے ''کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے'' عوام میں بے حد مقبول ہو چکے ہیں۔
چوہدری شجاعت حسین:
چوہدری شجاعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ قائم مقام وزیراعظم بھی رہے۔ اور ان کا جملہ 'مٹی پاؤ' بے حد مشہور ہے۔
اسلم رئیسانی:
اسلم رئیسانی کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور یہ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی رہ چکے ہیں۔ اسلم رئیسانی کے ویسے تو بہت سے جملے عوام میں مشہور ہیں لیکن ان کا 'ڈگری ڈگری ہوتی ہے چاہے یونیورسٹی کی ہو یا تھرما میٹر کی' بہت مقبول ہے۔
پرویز مشرف:
پاک فوج کے سابق سپہ سالار، صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا جملہ 'میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں' بہت مشہور ہے۔
شہباز شریف:
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے اور یہ اپنے مخصوص جوش خطابت میں مائیک گرانے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ شہباز شریف شاعر حبیب جالب کی شاعری سے خاضے متاثر ہیں اور اکثر اپنی تقاریر میں ان کا مشہور شعر '' اس دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا'' پڑھتے نظر آتے ہیں۔
مولانا فضل الرحما ن:
مولانا فضل الرحمٰن جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ ہیں اور ان کا شمار ملک کے حاضر جواب سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ ان کا جملہ ' 1973 کے آئین کے تناظر میں' بہت مقبول ہے۔
طاہرالقادری:
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ اور تحریک منہاج القرآن کے بانی ڈاکٹر طاہر القادری نے 2014 میں اسلام آباد دھرنے کے دوران ان کا ایک جملہ 'مچھر بھی کاٹے تو بولو گو نواز گو' بہت مشہور ہوا۔
نواز شریف:
نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور اس وقت ملک کے وزیراعظم ہیں اور وہ اپنی تقاریر میں اکثر و بیشتر ''اللہ کے فضل و کرم سے'' کا جملہ استعمال کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری:
سابق صدر آصف زرداری نے 2007 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد 'پاکستان کھپے' کا نعرہ لگایا جو عوام میں آج بھی مقبول ہے۔
عمران خان:
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں اور ان کا نعرہ 'تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آ گئی ہے' بے حد مقبول ہے۔
الطاف حسین:
قائد ایم کیو ایم الطاف حسین پاکستان کے واحد سیاستدان ہیں جو گزشتہ 2 دہائیوں سے اپنی جماعت کو لندن سے سے چلا رہے ہیں اور ان کا جملہ ''او جاگیردارا'' بہت مقبول ہے۔
خواجہ آصف:
خواجہ آصف کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور 2 اہم وزارتوں کے قلمدان ان کے پاس ہیں۔ قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران ان کے جملے ''کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے'' عوام میں بے حد مقبول ہو چکے ہیں۔
چوہدری شجاعت حسین:
چوہدری شجاعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ قائم مقام وزیراعظم بھی رہے۔ اور ان کا جملہ 'مٹی پاؤ' بے حد مشہور ہے۔
اسلم رئیسانی:
اسلم رئیسانی کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور یہ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی رہ چکے ہیں۔ اسلم رئیسانی کے ویسے تو بہت سے جملے عوام میں مشہور ہیں لیکن ان کا 'ڈگری ڈگری ہوتی ہے چاہے یونیورسٹی کی ہو یا تھرما میٹر کی' بہت مقبول ہے۔
پرویز مشرف:
پاک فوج کے سابق سپہ سالار، صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا جملہ 'میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں' بہت مشہور ہے۔
شہباز شریف:
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے اور یہ اپنے مخصوص جوش خطابت میں مائیک گرانے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ شہباز شریف شاعر حبیب جالب کی شاعری سے خاضے متاثر ہیں اور اکثر اپنی تقاریر میں ان کا مشہور شعر '' اس دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا'' پڑھتے نظر آتے ہیں۔
مولانا فضل الرحما ن:
مولانا فضل الرحمٰن جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ ہیں اور ان کا شمار ملک کے حاضر جواب سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔ ان کا جملہ ' 1973 کے آئین کے تناظر میں' بہت مقبول ہے۔
طاہرالقادری:
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ اور تحریک منہاج القرآن کے بانی ڈاکٹر طاہر القادری نے 2014 میں اسلام آباد دھرنے کے دوران ان کا ایک جملہ 'مچھر بھی کاٹے تو بولو گو نواز گو' بہت مشہور ہوا۔