دفاعی حکمت عملی پاکستان ٹیم کو لے ڈوبی سابق کرکٹرز

مشکل حالات میں ثابت قدمی کے ساتھ نکلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا (رمیز) وکٹ بچانے میں حریف بولرز کو خود پر حاوی کرلیا، ثقلین


Sports Reporter June 30, 2015
مشکل حالات سے ثابت قدمی کیساتھ نکلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا ورنہ کارکردگی میں تسلسل کا خواب نہیں دیکھا جاسکتا، رمیز راجہ۔ فوٹو: فائل

سابق کرکٹرز نے حد سے زیادہ دفاعی حکمت عملی کو کولمبو ٹیسٹ میں شکست کی وجہ قرار دیدیا۔

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ مشکل حالات سے ثابت قدمی کیساتھ نکلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا، ورنہ کارکردگی میں تسلسل کا خواب نہیں دیکھا جاسکتا، ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ وکٹ بچانے کا یہ مطلب نہیں کہ حریف بولرز کو حاوی ہونے کا موقع دیدیا جائے، پاکستان نے پہلی اننگز میں ہی اپنی مہم کمزورکرلی تھی، جے سوریا کا کہنا ہے کہ منفی کرکٹ کی وجہ سے سری لنکا کا کام آسان ہوگیا،میچ کے چوتھے روز مہمان ٹیم 250 سے زائد کا ٹارگٹ دے سکتی تھی لیکن کھلاڑی خول میں بند نظر آئے۔

تفصیلات کے مطابق سابق کرکٹرز کے خیال میں کولمبو ٹیسٹ میں حد سے زیادہ دفاعی حکمت عملی پاکستان ٹیم کو لے ڈوبی، رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ مشکل حالات سے ثابت قدمی کیساتھ نکلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا، ایک سیشن خراب جانے کا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے میں سنبھلنے کے مواقع بھی ضائع کردیے جائیں، گال میں گرین کیپس نے پہلی اننگز میں وکٹیں جلد گنوانے کے بعد مثبت کرکٹ سے برتری حاصل کرلی تھی،اس بار خسارے میں جانے کے بعد تیسرے روز حالات قابو میں تھے لیکن چوتھے دن کے کھیل میں رنز بھی کم بنائے اور وکٹیں زیادہ گنوادیں، کریز پر موجود بیٹسمینوں اور ٹیل انڈرز کو فائٹ کرنا چاہیے تھی، اس طرح کی پرفارمنس سے کارکردگی میں تسلسل کا خواب نہیں دیکھا جاسکتا۔

انھوں نے کہا کہ مجھے پالے کیلی ٹیسٹ کیلیے بھی کوئی کمبی نیشن بنتا نظر نہیں آرہا،وہاب انجرڈ ہیں، حفیظ ٹیسٹ کھیلتے ہیں یا بولنگ ایکشن کے ٹیسٹ کیلیے جاتے ہیں،ان کو صرف اوپنر کے طور پر کھلانا بھی چاہیے یا نہیں کئی سوال موجود ہیں۔ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ وکٹ بچانے کا یہ مطلب نہیں کہ حریف بولرز کو حاوی ہونے کا موقع دیدیا جائے، پاکستان نے پہلی اننگز میں ہی صرف 138رنز پر ڈھیر ہوکر اپنی مہم کمزورکرلی تھی،دوسری میں بحالی بڑی مشکل ہوتی ہے، ایک مرحلے پر مہمان ٹیم کیلیے اچھا ہدف دینے کا موقع بھی موجود تھا لیکن احمد شہزاد، یونس ، مصباح اور اسد نے سیٹ ہوکر وکٹیں گنوائیں، ان میں سے کسی ایک کی جانب سے سنچری میچ میں واپسی کا موقع فراہم کرسکتی تھی لیکن انہوں نے دفاعی کرکٹ کھیلی اور جہاں رنز بنتے تھے،وہاں بھی نہیں بنائے۔

تجربہ کار بیٹسمین کا فرض ہے کہ حالات کے مطابق کھیلے، وکٹ بھی بچائے رنز بھی بنائے، ہمارے کھلاڑی ان میں سے ایک کام بھی نہیں کرسکے، بارش ہوبھی جاتی تو دن میں اتنا وقت ضرور مل ہی جاتا کہ سری لنکا 25یا 30اوورز میں ہدف حاصل کرلیتا۔جے سوریا کا کہنا ہے کہ منفی کرکٹ کی وجہ سے سری لنکا کا کام آسان ہوگیا، میچ کے چوتھے روز مہمان ٹیم 250 سے زائد کا ٹارگٹ دے سکتی تھی لیکن کھلاڑی اپنے ہی خول میں بند نظر آئے،سری لنکا نے بارش کا خدشہ محسوس کرتے ہوئے پلان کے مطابق بیٹنگ کی، انجیلو میتھیوز نے جو کردار ادا کیا، وہ مصباح پاکستان کی اننگز میں کرتے تو سری لنکا کیلیے جیتنا مشکل ہوجاتا، انھوں نے تجویز پیش کی کہ محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن مشکوک ہونے کے بعد پاکستان کو شعیب ملک کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا چاہیے، آل راؤنڈر ایک کارآمد کرکٹر ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |