امپائرزکرپشن کیس بنگلہ دیش نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی
فکسنگ کیلیے بھارت میں دھمکایا گیا تھا، خوف سے حامی بھری، امپائر نادرشاہ کا دعویٰ
QUETTA:
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے کرپشن الزامات کی زد میں آنے والے اپنے امپائر نادر شاہ کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی۔
دوسری جانب نادر نے دعویٰ کیا کہ انھیں فکسنگ کیلیے بھارت میں دھمکایا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ دہلی کے ہوٹل میں موجود پارٹی کے خوف سے حامی بھری تھی، بعد میں ان کو صاف جواب دے دیا۔ واضح رہے کہ بھارتی چینل انڈیا ٹی وی کے اسٹنگ آپریشن کے بعد پاکستان اور سری لنکا نے اپنے امپائرز کے خلاف تحقیقاتی کمیٹیاں پہلے ہی قائم کردی تھیں، اب پیر کو بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے بھی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس میں بی سی بی ڈائریکٹرز سراج الدین محمد عالمگیر اور محمود جمال کے ساتھ اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ مصباح الدین بھی شامل ہیں، بی سی بی پہلے ہی آئی سی سی کی ہدایت پر نادر شاہ کو معطل کرچکا ہے۔
ادھر الزامات کی زد میں آنے والے نادر بھی کولکتہ سے ڈھاکا پہنچ گئے، انھوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میں بی سی بی کی تحقیقاتی کمیٹی سے مکمل تعاون کروں گا، بورڈ نے میرے لیے اب تک بہت کچھ کیا اس لیے میں ان کو اپنی جانب کی پوری کہانی بتائوں گا، میں کچھ شواہد بھی لایا ہوں وہ بھی کمیٹی کے حوالے کروں گا۔ نادر شاہ نے دعویٰ کیا کہ ان کو نئی دہلی کے ہوٹل میں ایک پارٹی کی جانب سے خطرہ محسوس ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں سری لنکا پریمیئر لیگ میں امپائرنگ کیلیے ڈیل کرنے کی خاطر نئی دہلی گیا۔
ایئر پورٹ سے مجھے ایک شخص سے متعارف کرایا گیا وہاں پر چنددیگر لوگ بھی موجود تھے، میں نے ان کی باتوں سے خطرہ محسوس کیا اس لیے وہ جو کہتے رہے میں نے قبول کرلیا میں جانتا تھا کہ یہ سب غلط ہے، پھر چند روز بعد میرے ایجنٹ نے مجھے کہا یہ اچھے لوگ نہیں پھرانھوں نے مجھے فون کیے مگر میں نے ان کو انکار کردیا۔40 ون ڈے انٹرنیشنل اور 3 ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل مقابلوں میں ذمہ داری انجام دینے والے نادر شاہ نے مزید کہا کہ جو میرے ساتھ ہوا میں اس پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا، میرا ماضی صاف اور میں کبھی میچ فکسنگ جیسی چیزوں میں ملوث نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی ایک اور امپائر شرفودولہ سے بھی تفتیش کرے گی جنھوں نے اسٹنگ آپریشن میں کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے صاف انکار کردیا تھا بلکہ انھوں نے اس کی رپورٹ بی سی بی امپائرز منیجر کو بھی دی تھی۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے کرپشن الزامات کی زد میں آنے والے اپنے امپائر نادر شاہ کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی۔
دوسری جانب نادر نے دعویٰ کیا کہ انھیں فکسنگ کیلیے بھارت میں دھمکایا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ دہلی کے ہوٹل میں موجود پارٹی کے خوف سے حامی بھری تھی، بعد میں ان کو صاف جواب دے دیا۔ واضح رہے کہ بھارتی چینل انڈیا ٹی وی کے اسٹنگ آپریشن کے بعد پاکستان اور سری لنکا نے اپنے امپائرز کے خلاف تحقیقاتی کمیٹیاں پہلے ہی قائم کردی تھیں، اب پیر کو بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے بھی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس میں بی سی بی ڈائریکٹرز سراج الدین محمد عالمگیر اور محمود جمال کے ساتھ اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ مصباح الدین بھی شامل ہیں، بی سی بی پہلے ہی آئی سی سی کی ہدایت پر نادر شاہ کو معطل کرچکا ہے۔
ادھر الزامات کی زد میں آنے والے نادر بھی کولکتہ سے ڈھاکا پہنچ گئے، انھوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میں بی سی بی کی تحقیقاتی کمیٹی سے مکمل تعاون کروں گا، بورڈ نے میرے لیے اب تک بہت کچھ کیا اس لیے میں ان کو اپنی جانب کی پوری کہانی بتائوں گا، میں کچھ شواہد بھی لایا ہوں وہ بھی کمیٹی کے حوالے کروں گا۔ نادر شاہ نے دعویٰ کیا کہ ان کو نئی دہلی کے ہوٹل میں ایک پارٹی کی جانب سے خطرہ محسوس ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں سری لنکا پریمیئر لیگ میں امپائرنگ کیلیے ڈیل کرنے کی خاطر نئی دہلی گیا۔
ایئر پورٹ سے مجھے ایک شخص سے متعارف کرایا گیا وہاں پر چنددیگر لوگ بھی موجود تھے، میں نے ان کی باتوں سے خطرہ محسوس کیا اس لیے وہ جو کہتے رہے میں نے قبول کرلیا میں جانتا تھا کہ یہ سب غلط ہے، پھر چند روز بعد میرے ایجنٹ نے مجھے کہا یہ اچھے لوگ نہیں پھرانھوں نے مجھے فون کیے مگر میں نے ان کو انکار کردیا۔40 ون ڈے انٹرنیشنل اور 3 ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل مقابلوں میں ذمہ داری انجام دینے والے نادر شاہ نے مزید کہا کہ جو میرے ساتھ ہوا میں اس پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا، میرا ماضی صاف اور میں کبھی میچ فکسنگ جیسی چیزوں میں ملوث نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی ایک اور امپائر شرفودولہ سے بھی تفتیش کرے گی جنھوں نے اسٹنگ آپریشن میں کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے صاف انکار کردیا تھا بلکہ انھوں نے اس کی رپورٹ بی سی بی امپائرز منیجر کو بھی دی تھی۔