ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کا قیام

اے آئی آئی بینک کا قیام عالمی مالیاتی نظام میں ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف کی اجارہ داری کے خاتمہ کی جانب پہلا قدم ہے


Editorial June 30, 2015
بینک کے غیر ایشیائی ارکان میں جرمنی، فرانس، برازیل اور آسٹریلیا شامل ہیں- فوٹو: فائل

پاکستان سمیت دنیا کے 5 براعظموں کے 50 ممالک نے چین کی قیادت میں ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB)کے قیام کے لیے قانونی فریم ورک پر دستخط کردیے ہیں۔ بیجنگ کے گریٹ ہال میں ہونے والی تقریب میں سب سے پہلے آسٹریلیا کے وزیر خزانہ نے دستاویز پر دستخط کیے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس مالیاتی ادارے کے قیام کے ذریعے چین اپنا عالمی معاشی اور سفارتی کردار بڑھانا چاہتا ہے۔

امکان ہے کہ 7مزید ملک بھی سال کے آخر تک اس بینک کے قیام کے عمل میں شامل ہوجائیں گے۔ 100 ارب ڈالر کے اثاثوں کے حامل بینک میں ابتدائی طور پر 20 فیصد سرمایہ شامل کیا جائے گا۔ مجموعی مالیت کا 30 فیصد ادا کرکے چین سب سے بڑا شیئر ہولڈر ہوگا۔ 8.4 فیصد حصے کے ساتھ بھارت دوسرے جب کہ 6.5 فیصد شیئر کے ساتھ روس تیسرے نمبر پر ہوگا۔ منصوبے کے تحت AIIB ایشیا میں دیرپا ترقی اور کاروبار کے مواقع فراہم کرے گا۔

بینک کے غیر ایشیائی ارکان میں جرمنی، فرانس، برازیل اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ توقع ہے کہ سال کے آخر تک اے آئی آئی بی فعال ہوجائے گا۔ جاپان اور امریکا اے آئی آئی بی کے مخالف ہیں اور وہ دونوں ممالک اس میں شامل نہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی نمایندگی کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کیے۔

اے آئی آئی بینک کا قیام عالمی مالیاتی نظام میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اجارہ داری کے خاتمہ کی جانب پہلا قدم ہے' اس وقت دنیا بھر کے مالیاتی نظام کو آئی ایم ایف' ورلڈ بینک اور ان سے وابستہ مالیاتی ادارے کنٹرول کر رہے ہیں' دنیا میں اس وقت جو معاشی عدم استحکام نظر آ رہا ہے' اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی مالیاتی پالیسیاں ہیں۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک میں زیادہ سرمایہ امریکا کا ہے اور جاپان بھی اس سے فوائد اٹھانے والوں میں شامل ہے۔ اسی وجہ سے امریکا اور جاپان اس نئے مالیاتی ادارے کے حق میں نہیں ہیں لیکن یہ حقیقت بھی واضح ہے کہ عالمی سرمایہ دارانہ نظام پر تحقیق کرنے والے معاشی ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ آئی ایم ایف اور عالمی ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی ادارے دنیا میں معاشی استحکام پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ان مالیاتی اداروں کی پالیسیاں صرف صنعتی ترقی یافتہ ممالک کو فائدہ پہنچا رہی ہیں جب کہ دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک ان مالیاتی اداروں کے مقروض ہو گئے ہیں' افریقہ اور ایشیا کے ممالک کی بدحالی کی ایک وجہ عالمی مالیاتی اداروں کے قرضے ہیں' ان قرضوں کی وجہ سے افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں۔معاشی بدحالی کی وجہ سے کئی ممالک خانہ جنگی کا شکار ہیں۔یہی نہیں اب تو قدرے ترقی یافتہ ممالک بھی معاشی عدم استحکام کا شکار ہو گئے ہیں' ماضی میں برازیل اور اب یونان اس کی مثال ہیں۔

اس وقت یونان بدترین معاشی اور مالیاتی بحران کا شکار ہے۔ یونان پر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا بھاری قرضہ ہے' یونان اپنے ذمے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کا قرضہ واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ یونان بیل کلوٹ پیکیج مانگ رہا ہے لیکن اس پر غور ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں یونان دیوالیہ ہونے کے نزدیک پہنچ گیا ہے۔ یورپی سینٹرل بینک سے بھی ہنگامی امداد نہیں ملی جس کی وجہ سے پورے یونان میں بحران پیدا ہو گیا ہے۔ سرمائے کی شدید قلت ہے' یونان میں کئی بینک بند ہو گئے ہیں۔ حکومت نے ملک کے تمام بینک ایک ہفتے کے لیے بند کر دیے ہیں۔ سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ یا نقدی کی قلت کی وجہ سے ملک کے مالیاتی نظام کو بچانے کے لیے یہ ''انتہائی ضروری '' اقدام ہے۔

حکم نامے کے مطابق یونان میں بینکوں کے اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے کی بھی حد مقرر کر دی گئی ہے ۔ایسے حالات میں ضروری ہو گیا ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے مقابل تیسری دنیا کے ممالک ایسا مالیاتی ادارہ قائم کریں جو غریب ملکوں کا استحصال نہ کریں۔ عوامی جمہوریہ چین اس وقت دنیا کی بڑی معیشت ہے۔ ایشین انفرااسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے قیام سے دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے لیے خاصی آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ اس بینک میں بھارت' روس اور آسٹریلیا جیسے بڑے ممالک بھی شامل ہیں۔

پاکستان کو اس نئے بینک کے قیام سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس بینک کے ذریعے پاکستان اور دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے استحصال سے باہر نکل سکتے ہیں۔ امریکا جو کچھ دنیا میں کر رہا ہے اس کی من مانی میں بھی کمی آئے گی۔ آنے والے دنوں میں عالمی سرمائے پر یہودیوں کا کنٹرول ختم ہونے کے آثار پیدا ہو گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں