سعودی شہزادے نے 32 ارب ڈالرانسانیت کی فلاح کے لیے وقف کردیئے

شہزادہ الولید بن طلال ’’الولید فلانتھروپیز‘‘ کے تحت پہلے ہی ساڑھے 3 ارب ڈالر کی رقم فلاحی کاموں پر خرچ کر چکے ہیں


ویب ڈیسک July 01, 2015
60 سالہ الولید بن طلال کا تعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ہے اور وہ مرحوم سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ کے بھتیجے ہیں، فوٹو:فائل

سعودی عرب کے شہزادہ ولید بن طلال نے اپنی ساری دولت جو کہ 32 ارب ڈالر بنتی ہے اسے انسانیت کی خدمت اور فلاح کے نام کرکے دنیا میں سب سے زیادہ دولت انسانی خدمت کے نام کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی دولت کو فلاح انسانیت کے نام کرتے ہوئے شہزادہ ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ ان فلاحی کاموں میں ثقافتوں کے درمیان افہام و تفہیم کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں پُل بنانے کا کام دے گا اس سے کمیونٹیز کو ترقی دی جا سکے گی، خواتین کو با اختیار بنایا جا سکے گا اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو جلا دی جا سکے گی۔

ولید بن طلال نے کہا کہ ان کی دولت آفات کی صورت میں اشد ضروری امداد فراہم کی جا سکے گی اور اس سے ایک زیادہ روادار اور بہتر دنیا تخلیق کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ رقم کو طے شدہ ٹاسک ک مطابق خرچ کرنے کے لیے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سربراہ کے طور پر کام کریں گے جب کہ ان کی موت کے بعد بھی یہ پراجیکٹس کام کرتے رہیں گے جس میں ان کا بیٹا شہزادہ خالد اور بیٹی شہزادی ریم اس فلاحی منصوبے کے صدر اور نائب صدر ہوں گے۔

شہزادہ الولید بن طلال کے مطابق وہ گزشتہ 35 برسوں سے زائد عرصے کے دوران ''الولید فلانتھروپیز'' کے تحت پہلے ہی ساڑھے 3 ارب ڈالر کی رقم فلاحی کاموں پر خرچ کر چکے ہیں اور اس ادارے کے تحت سعودی عرب کی دور دراز آبادیوں میں گھر تقسیم کرنے اور اُنہیں بجلی فراہم کرنے کے علاوہ دنیا بھر میں منصوبوں کے لیے عطیات فرام کیے گئے۔

60 سالہ الولید بن طلال کا تعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ہے اور وہ مرحوم سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ کے بھتیجے ہیں جو اس سال 23 جنوری کو انتقال کر گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے 2014 میں 4 ارب ڈالر جب کہ وارن بفٹ اور دیگر ارب پتی افراد بھی فلاحی کاموں کے لیے اربوں ڈالر دے چکے ہیں لیکن سعودی شہزادے نے 32 ارب ڈالر فلاحی کاموں کے لیے دے کرسب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں