قومی خزانے کو آئی ایم ایف کے قرضوں سے بھردیاگیا
معاشی کارکردگی بہترنہیں،18.5ارب ڈالر میں بیشترزرمبادلہ سودسمیت واپس کرنا پڑے گا
وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار نے بدھ کو زرمبادلہ ذخائر 18.50 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنے پر قوم کو مبارکباد دی ہے مگر قوم کو خوشیاں منانے سے قبل ان فارن ایکس چینج کے ذخائر کی حقیقت بھی معلوم کر لینی چاہیے جو آئی ایم ایف سے 2بیل آؤٹ پیکیجز ملنے کے بعد یہاں تک پہنچے ہیں یعنی ان میں زیادہ تر رقوم قرض کی ہے جو قوم کو مستقبل میں سود سمیت واپس کرنی ہوگی۔
حقیقت یہ ہے کہ زرمبادلہ کے حصول اصل ذریعہ پاکستانی معیشت ہے جس کی حالت دگرگوں ہے اور اس کی عکاسی ہماری برآمدات سے ہوتی ہے جو رواں مالی سال کے ابتدائی11ماہ میں1ارب 22کروڑ 25لاکھ 98ہزار ڈالر کم رہی ہے یعنی زرمبادلہ کمانے کا سب سے موثر ذریعہ برآمدات کم ہو رہی ہیں، اسی عرصے میں زرمبادلہ کمانے کا دوسرا بڑا موثر ذریعہ بیرونی سرمایہ کاری 1ارب 21کروڑ52 لاکھ ڈالر گرگئی تاہم زرمبادلہ ذخائر کو سب سے بہتر اور مستحکم سہارا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم سے ملا جو اس عرصے میں2ارب 29کروڑ 43 لاکھ 80ہزار ڈالر زائد رہیں مگر اس عرصے میں پاکستانی زرمبادلہ ذخائر14ارب 14کروڑ11 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر17ارب 1کروڑ 21 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے اور اب 18ارب 50 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں حالانکہ اس دوران پاکستان نے بیرونی مالی ذمے داریاں بھی ادا کیں۔
معیشت کی خراب کارکردگی کے باوجود زرمبادلہ ذخائر میں کم وبیش ساڑھے 4ارب ڈالرکا اضافہ ظاہر ہے آئی ایم ایف اور بیرونی ڈونرز کی کرم نوازیوں کا نتیجہ ہے مگر یہ عطیات ہمیں سود سمیت واپس کرنا ہوںگے تاہم سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان کو دوست ملک سے ملنے والے 1.5ارب ڈالر کن منصوبوں پر خرچ ہوئے، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے مارچ 2014 میں بیان دیا تھا کہ یہ رقم ایک دوست ملک نے پاکستانی عوام کو تحفے میں دی ہے مگر اس رقم سے کون سے منصوبے چلائے جا رہے ہیں، واضح رہے کہ ستمبر 2013میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6.7 ارب ڈالر کا 16واں امدادی پروگرام منظور کیاتھا اور 54 کروڑ ڈالر فوری طور پر ریلیز کردیے تھے۔
اس کے بعد وقت فوقتاً آئی ایم ایف کی جانب سے مختلف اقساط دی جاتی رہیں جو زرمبادلہ ذخائر میں آتی رہیں تاہم دوست ملک کی ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد جو پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ میں دیے جانے کا اعلان کیا گیاتھا کہاں اور کن منصوبوں پر خرچ کی گئی، کیسے خرچ کی گئی کیونکہ اسحاق ڈار نے اس وقت یہ رقم انرجی، انفرااسٹرکچر، ریلوے، کمیونی کیشن و ٹرانسپورٹیشن سمیت مختلف شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کا اعلان کیاتھا اور اس میں سب سے اہم پروجیکٹ سندھ کو ملک کے دیگر حصوں سے موٹروے کے ذریعے سے ملانے کے پروجیکٹ کو قرار دیاتھا جس پر کام ہوتا دکھائی نہیں دیتا حالانکہ اس کا افتتاح ہوچکا ہے، اس حوالے سے معاملات کو واضح اور شفاف ہونا چاہیے، جس طرح چینی، کورین، جرمن سرمایہ کاری سے چلنے والے پروجیکٹ سامنے آتے رہتے ہیں اسی طرح یہ بتایا جانا ضروری ہے کہ پی ڈی ایف فنڈڈ پروجیکٹ کون سے ہیں تاکہ حکومتی اخراجات میں شفافیت آئے۔
حقیقت یہ ہے کہ زرمبادلہ کے حصول اصل ذریعہ پاکستانی معیشت ہے جس کی حالت دگرگوں ہے اور اس کی عکاسی ہماری برآمدات سے ہوتی ہے جو رواں مالی سال کے ابتدائی11ماہ میں1ارب 22کروڑ 25لاکھ 98ہزار ڈالر کم رہی ہے یعنی زرمبادلہ کمانے کا سب سے موثر ذریعہ برآمدات کم ہو رہی ہیں، اسی عرصے میں زرمبادلہ کمانے کا دوسرا بڑا موثر ذریعہ بیرونی سرمایہ کاری 1ارب 21کروڑ52 لاکھ ڈالر گرگئی تاہم زرمبادلہ ذخائر کو سب سے بہتر اور مستحکم سہارا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم سے ملا جو اس عرصے میں2ارب 29کروڑ 43 لاکھ 80ہزار ڈالر زائد رہیں مگر اس عرصے میں پاکستانی زرمبادلہ ذخائر14ارب 14کروڑ11 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر17ارب 1کروڑ 21 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے اور اب 18ارب 50 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں حالانکہ اس دوران پاکستان نے بیرونی مالی ذمے داریاں بھی ادا کیں۔
معیشت کی خراب کارکردگی کے باوجود زرمبادلہ ذخائر میں کم وبیش ساڑھے 4ارب ڈالرکا اضافہ ظاہر ہے آئی ایم ایف اور بیرونی ڈونرز کی کرم نوازیوں کا نتیجہ ہے مگر یہ عطیات ہمیں سود سمیت واپس کرنا ہوںگے تاہم سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان کو دوست ملک سے ملنے والے 1.5ارب ڈالر کن منصوبوں پر خرچ ہوئے، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے مارچ 2014 میں بیان دیا تھا کہ یہ رقم ایک دوست ملک نے پاکستانی عوام کو تحفے میں دی ہے مگر اس رقم سے کون سے منصوبے چلائے جا رہے ہیں، واضح رہے کہ ستمبر 2013میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6.7 ارب ڈالر کا 16واں امدادی پروگرام منظور کیاتھا اور 54 کروڑ ڈالر فوری طور پر ریلیز کردیے تھے۔
اس کے بعد وقت فوقتاً آئی ایم ایف کی جانب سے مختلف اقساط دی جاتی رہیں جو زرمبادلہ ذخائر میں آتی رہیں تاہم دوست ملک کی ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد جو پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ میں دیے جانے کا اعلان کیا گیاتھا کہاں اور کن منصوبوں پر خرچ کی گئی، کیسے خرچ کی گئی کیونکہ اسحاق ڈار نے اس وقت یہ رقم انرجی، انفرااسٹرکچر، ریلوے، کمیونی کیشن و ٹرانسپورٹیشن سمیت مختلف شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کا اعلان کیاتھا اور اس میں سب سے اہم پروجیکٹ سندھ کو ملک کے دیگر حصوں سے موٹروے کے ذریعے سے ملانے کے پروجیکٹ کو قرار دیاتھا جس پر کام ہوتا دکھائی نہیں دیتا حالانکہ اس کا افتتاح ہوچکا ہے، اس حوالے سے معاملات کو واضح اور شفاف ہونا چاہیے، جس طرح چینی، کورین، جرمن سرمایہ کاری سے چلنے والے پروجیکٹ سامنے آتے رہتے ہیں اسی طرح یہ بتایا جانا ضروری ہے کہ پی ڈی ایف فنڈڈ پروجیکٹ کون سے ہیں تاکہ حکومتی اخراجات میں شفافیت آئے۔