حیدرآباد ایس ٹی پی بھوک ہڑتالی کیمپ کے قریب فائرنگ قوم پرست مشتعل گاڑیوں پر پتھراؤ
متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، پولیس پسپا ہو گئی،نسیم نگر چوک پر صورتحال کشیدہ.
قاسم آباد میں نسیم نگر چوک پر پیپلز پارٹی کے قافلے گزرنے کے دوران
وہاں ایس ٹی پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے قریب فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین حیدر شاہانی نے الزام عائد کیا کہ سپاف کے رہنما سہراب مری کا قافلہ گزر رہا تھا جن کے مسلح گارڈز نے کیمپ پر فائرنگ کی۔ واقعہ کے بعد قوم پرست کارکنان میں اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے پتھرائو کر کے متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے جب کہ پولیس کو بھی واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ علاقے سے جو گاڑی پی پی کا جھنڈا لگا کر گزرنے کی کوشش کرتی، قوم پرست کارکنان اسے روک دیتے جس کے باعث علاقے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔
جب کہ بعض موٹر سائیکل سواراور گاڑی والے پارٹی کے جھنڈے اتارکر وہاں سے گزرے۔ اس دوران قوم پرست کارکنان نے نسیم نگر چوک سے بلاول بھٹو اور دیگر رہنمائوں کی تصاویر اٹھائے گزرنے والے موٹر سائیکل سوار عمران کو تشدد کر کے زخمی کر دیا اور اس کی موٹر سائیکل بھی توڑ پھوڑ دی۔ کشیدگی بڑھنے کے بعد نسیم نگر چوک پر آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور جلسہ گاہ میں آنے والے پی پی کارکنان اور جھنڈا لگی گاڑیوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
علاوہ ازیں فائرنگ کے واقعہ کے بعد ایس ٹی پی کے چیئر مین ڈاکٹر قادر مگسی نے نسیم نگر چوک پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سے محبت کرنے والوں کے سر آج شرم سے جھکے ہوئے ہیں، حکمراں اقتدارکی خاطر دھرتی ماں کا سودا کررہے ہیں، انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس پیپلز پارٹی کو لوگوں نے 40 سال تک اپنے دل میں بسایا اس کے لیے ماؤں کے بیٹے قربان کیے وہ پیپلز پارٹی بے نظیر بھٹو کے ساتھ گڑھی خدا بخش میں ہی دفن ہوگئی۔
وہاں ایس ٹی پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے قریب فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین حیدر شاہانی نے الزام عائد کیا کہ سپاف کے رہنما سہراب مری کا قافلہ گزر رہا تھا جن کے مسلح گارڈز نے کیمپ پر فائرنگ کی۔ واقعہ کے بعد قوم پرست کارکنان میں اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے پتھرائو کر کے متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے جب کہ پولیس کو بھی واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ علاقے سے جو گاڑی پی پی کا جھنڈا لگا کر گزرنے کی کوشش کرتی، قوم پرست کارکنان اسے روک دیتے جس کے باعث علاقے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔
جب کہ بعض موٹر سائیکل سواراور گاڑی والے پارٹی کے جھنڈے اتارکر وہاں سے گزرے۔ اس دوران قوم پرست کارکنان نے نسیم نگر چوک سے بلاول بھٹو اور دیگر رہنمائوں کی تصاویر اٹھائے گزرنے والے موٹر سائیکل سوار عمران کو تشدد کر کے زخمی کر دیا اور اس کی موٹر سائیکل بھی توڑ پھوڑ دی۔ کشیدگی بڑھنے کے بعد نسیم نگر چوک پر آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور جلسہ گاہ میں آنے والے پی پی کارکنان اور جھنڈا لگی گاڑیوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
علاوہ ازیں فائرنگ کے واقعہ کے بعد ایس ٹی پی کے چیئر مین ڈاکٹر قادر مگسی نے نسیم نگر چوک پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سے محبت کرنے والوں کے سر آج شرم سے جھکے ہوئے ہیں، حکمراں اقتدارکی خاطر دھرتی ماں کا سودا کررہے ہیں، انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس پیپلز پارٹی کو لوگوں نے 40 سال تک اپنے دل میں بسایا اس کے لیے ماؤں کے بیٹے قربان کیے وہ پیپلز پارٹی بے نظیر بھٹو کے ساتھ گڑھی خدا بخش میں ہی دفن ہوگئی۔