پاکستان سیریز فتوحات کا 9سالہ قحط ختم کرنے کے لیے کوشاں

پلیئنگ الیون میں کم سے کم2 تبدیلیاں یقینی ہوں گی انجرڈ وہاب ریاض کی جگہ راحت علی میدان میں اتر سکتے ہیں۔


AFP/Sports Desk July 03, 2015
کمارسنگاکارا کی جگہ اپل تھارنگا کے ہی ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے کا امکان روشن ہے، فوٹو: فائل

سری لنکا اور پاکستان کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ جمعے کو پالے کیلی میں شروع ہورہا ہے، گرین کیپس سیریز فتوحات کا9 سالہ قحط ختم کرنے کیلیے کوشاں ہیں، پلیئنگ الیون میں کم سے کم2 تبدیلیاں یقینی ہوں گی، انجرڈ وہاب ریاض کی جگہ راحت علی میدان میں اتر سکتے ہیں۔

حفیظ کی میچ کے درمیان میں چنئی رخصتی کا براہ راست فائدہ شان مسعود کو پہنچے گا، مصباح الحق اور یونس خان ابھی تک بڑی شراکت قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں، کپتان کا کہنا ہے کہ ہم دونوں پر سیریز میں بڑی اننگز قرض ہے، اس بار مایوس نہیں کریں گے۔ دوسری جانب کولمبو میں کامیابی کی بدولت سری لنکا کے حوصلے کافی بلند ہیں، ناتجربہ کاری کے باوجود میزبان سائیڈ حریف پرکاری ضرب لگانے کیلیے پُراعتماد ہے۔

کمارسنگاکارا کی جگہ اپل تھارنگا کھیلیں گے،ٹیم کو ایک اور بڑا نقصان دشمنتھا چامیرا کی انجری سے پہنچا جنھوں نے دوسرے ٹیسٹ میں تیزترین گیندیں کی تھیں، دوران میچ موسم کی مداخلت خارج ازامکان نہیں ہے، نائب کپتان لاہیرو تھریمانے نے کہاکہ وکٹ پیسرز کیلیے موزوں مگر اسپنرز بھی یہاں اپنا جادو جگا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور سری لنکاکے درمیان سیریز فی الحال 1-1 سے برابر ہے، جو بھی پالے کیلی میں تیسرا ٹیسٹ جیتا وہ ٹرافی بھی اپنے نام کرلے گا۔ گرین کیپس نے آخری مرتبہ آئی لینڈ میں2006 میں انضمام الحق کی قیادت میں ٹیسٹ سیریز جیتی تھی،اب ٹیم کے پاس9 سالہ قحط ختم کرنے کا نادر موقع ہے۔

ایسی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا پاکستان کو پرانا تجربہ ہے لیکن پی سارا اوول میں کامیابی نے سری لنکا کے اعتماد میں بھی اضافہ کردیا، دونوں ہی ٹیمیں یہ ثابت کرچکیں کہ وہ کسی وقت کچھ بھی کرسکتی ہیں، پاکستان کو فیصلہ کن میچ کیلیے پلیئنگ الیون میں کم سے کم 2 تبدیلیاں کرنا پڑیں گی، ہاتھ کی انجری کے شکار وہاب ریاض کی جگہ راحت علی کو دی جا سکتی ہے۔

دوران میچ بولنگ ایکشن کی جانچ کی خاطر چنئی جانے والے حفیظ کی جگہ شان مسعود کو احمد شہزاد کے ساتھ بیٹنگ اوپن کرنے کا موقع ملے گا، وہ اس سے فائدہ اٹھا کر اپنا کیس مضبوط کرسکتے ہیں۔ پالے کیلی میں اب تک تینوں ٹیسٹ ڈرا ہوئے ہیں، بیٹنگ میں پاکستانی سائیڈ میزبان ٹیم سے زیادہ تجربہ کار ہے۔ سنگاکارا کی عدم موجودگی میں کپتان انجیلو میتھیوز سری لنکن ٹاپ 7 میں واحد کھلاڑی ہیں جنھیں 20 سے زائد ٹیسٹ میچز کا تجربہ حاصل ہے،گرین کیپس میں 2 حالیہ سنچری میکرزکے ساتھ یونس و مصباح کی صورت میں مضبوط بیٹنگ ستون بھی موجود ہیں، البتہ دونوں ہی اب تک سیریز میں اپنی روایتی بڑی شراکت نہیں جوڑ پائے ہیں۔

یونس نے تین اننگز میں 47، 6 اور 40 رنز بنائے، دوسرے ٹیسٹ میں وہ اضافی باؤنس اور پیس کے سامنے مشکلات کا شکار دکھائی دیے، مصباح الحق کا کہنا ہے کہ یونس اور مجھ پر ٹیم کیلیے بڑی اننگز قرض ہے، ہم ہر صورت یہ میچ جیت کر سیریز اپنے نام کرنے کی کوشش کرینگے۔ اب تک سری لنکا کے اہم ہتھیار ہیراتھ بے اثر ثابت ہوئے، انھوں نے 2 ٹیسٹ میں صرف دو وکٹیں لی ہیں لیکن ایک اینڈ سے ان کی نپی تلی بولنگ کی وجہ سے دوسری جانب سے بولرز کو وکٹیں لینے کا موقع مل رہا ہے۔

کمارسنگاکارا کی جگہ اپل تھارنگا کے ہی ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے کا امکان روشن ہے، مڈل آرڈر میں کیتھوروان ویتھانگے کی جگہ کو کوشل پریرا سے خطرہ لاحق ہوگا، میزبان ٹیم کو میچ سے قبل بڑا نقصان دشمنتھا چامیرا کی انجری سے پہنچا جنھوں نے دوسرے ٹیسٹ میں تیزترین گیندیں کی تھیں، وہ سائیڈ اسٹرین کا شکار ہیں، سلیکٹرز نے بطور کوراپ لاہیروگاماگے کو اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔ سری لنکا کی موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بارش کے خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ میزبان نائب کپتان لاہیرو تھریمانے کا کہنا ہے کہ پالے کیلی کی وکٹ سیمرز کیلیے موزوں مگر اسپنرز بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں، تھارندو کوشل نے گذشتہ میچ میں اچھی بولنگ کی تھی، ہم اس میچ میں تین سیمرز اور ایک اسپنر کے ساتھ میدان میں اترنے کا سوچ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں