پاکستان میں سالانہ 5ہزاربچے تھیلیسیمیا کا شکارہورہے ہیں

یہ موروثی بیماری ہے جووالدین سے منتقل ہوسکتی ہے


Monitoring Desk July 03, 2015
شادی سے پہلے اسکریننگ ٹیسٹ لازمی قراردیاجائے۔ فوٹو : فائل

KARACHI: پاکستان میں سالانہ 5ہزاربچے جان لیوامرض تھیلسمیاکاشکارہورہے ہیں، زندگی سے مایوس ننھے مریض جوآئے روزخون کے حصول میں مشکلات کے باعث موت کی دعامانگتے ہیں ۔

ان کے لیے امیدکی کرن بنیں اورخون کے زیادہ سے زیادہ عطیات دیں کیونکہ جس نے ایک انسان کوبچایا اس نے پوری انسانیت کو بچایا، یہ اپیل پاکستان تھیلسیمیاسنٹرکے ایم ڈی عابد وحیدشیخ نے 19کروڑ ہم وطنوں سے کی ہے، انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک کے میزبان ذیشان ملک کے آگاہی مہم دورے کے دوران گفتگومیں بتایاکہ تھیلسیمیاجان لیوا مرض ہے جس سے آگاہی اورعلاج کے لئے عوامی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے، یہ موروثی بیماری ہے جووالدین سے منتقل ہوسکتی ہے،کزن میرج اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے، اس وقت ایک کروڑ پاکستانی تھیلیسیمیامائنرکاشکارہیں، لاکھوں مریضوں کومستقل انتقال خون کی ضرورت رہتی ہے، شادی سے پہلے اسکریننگ ٹیسٹ لازمی قراردیاجائے۔

پاکستان تھیلیسیمیا سینٹرمیں مریضوں کاعلاج مفت کیاجاتاہے، یہ ادارہ اسٹیٹ آف آرٹ ہے جسے بنانے میں وزیراعظم نے مکمل سپورٹ کی تاہم حکومت سے ایک پیسہ مددنہیں لی بلکہ تمام مددسماجی کارکنوں اورعطیہ دہندگان نے کی، انھو ں نے بتایاکہ تھیلیسمیاقابل علاج مگربہت مہنگا ہے جبکہ خون کی منتقلی بڑاحساس معاملہ ہے،کراس میچ ٹھیک نہ ہونے سے موت بھی ہوجاتی ہے، بون میروٹرانسپلانٹ کے لیے مالی معاونت بھی کرتے ہیں، نوے فیصد پاکستانیوں کواس بیماری کاپتہ نہیں،میڈیااپنی ذمے داری نبھائے، متعددممالک نے آگاہی پھیلاکراس بیماری سے چھٹکارہ پایاہے، سینٹرمیں مختلف مریض بچوں اوران کے لواحقین نے یہاں ہونیوالے علاج، سہولتوں اورماحول کی تعریف کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں