انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے تحفظات کا جواب دے دیا پی ایس بی

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے تحفظات کا جواب دے دیا


ایکسپریس July 16, 2012
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے تحفظات کا جواب دے دیا۔ فائل فوٹو

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کہا ہے کہ اسپورٹس پالیسی2005 اورپاکستان اسپورٹس بورڈ کے رولز1981کی بعض شقوںکے حوالے سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور اولمپک کونسل آف ایشیا کی طرف سے ظاہر کیے جانے والے خدشات کا جواب بھجوادیا گیا ہے، اس حوالے سے بعض اخبارات میں شائع ہونے والی ایسی خبریں حقائق کے بالکل برعکس ہیں کہ پاکستان کی لندن اولمپکس میں شرکت پر پابندی لگنے والی ہے،

پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر میڈیا کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آئی او سی نے2 ایشوز پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جن میں سے ایک کا تعلق اسپورٹس پالیسی2005 میں اسپورٹس فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں کی2 سے زیادہ مرتبہ مدت انتخاب پر پابندی سے تھا جبکہ دوسرا اعتراض پاکستان اسپورٹس بورڈ کے رولز1981 کی ذیلی شقوں4(ii-a)اور4(11)کے حوالے سے تھا۔ ترجمان کے مطابق ان دونوں معاملات پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے فوری طور پر18مئی اور5 جولائی 2012 کو ایگزیکٹیوکمیٹی کے خصوصی اجلاس بلائے

جس میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سمیت تمام فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنز کو مدعو کیا گیا اور مذکورہ ایشوز پر تفصیل سے بحث کی گئی۔ ترجمان کے مطابق انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور اولمپک کونسل آف ایشیا نے اسپورٹس پالیسی 2005 میں فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنزکے عہدیداروں کے2 سے زیادہ مرتبہ مدت انتخاب پر پابندی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ اولمپک کمیٹی کے چارٹر سے کسی بھی طرح متصادم نہیں اور یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے

جس کو حکومت ، اسپورٹس فیڈریشنز ، ایسوسی ایشنز اور پاکستان اسپورٹس بورڈ مل بیٹھ کر حل کریں جبکہ اولمپک کمیٹی کی طرف سے اٹھائے گئے دوسرے ایشو پر ایک4 رکنی کمیٹی بنائی جا چکی ہے جو پی ایس بی رولز 1981کی ان2 شقوں کا ازسرنوجائزہ لیکر انھیں آئی او سی کے چارٹر کے مطابق بنائے گی جن کے بارے میں آئی او سی اور اولمپک کونسل آف ایشیا نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے قوانین فیڈریشنز کی خود مختاری میں حکومتی مداخلت کا باعث بن سکتے ہیں

تاہم5جولائی کے اجلاس میں فیڈریشنز وایسوسی ایشنز کو سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئی او سی کی طرف سے ظاہر کیے گئے خدشات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اورسیر حاصل بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام فیڈریشنزو ایسوسی ایشنز 2 ماہ کے اندر اس مسئلے کا قانونی حل آئی او سی کے چارٹر کو مدنظر رکھتے ہوئے تلاش کریں۔ فیڈرشنز پر زور دیا گیا کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کریں،
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ترجمان کے مطابق اس حوالے سے ہونے والی دونوں اعلیٰ سطحی میٹنگز اور ان کے نتیجے میں ہونے والی پیشرفت اور فیصلوں سے آئی اور سی اور او سی اے کوگذشتہ روز آگاہ کر دیا گیا ہے لہذا میڈیا میں اس حوالے سے شائع ہونیوالی ایسی خبریں حقائق کے برعکس ہیںکہ لندن اولمپکس میں پاکستان کی شرکت پر پابندی لگ سکتی ہے،

یاد رہے کہ لاہور بعد ازاں کراچی میں شیڈول پریس کانفرنس کے دوران پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل(ر) عارف حسن نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی اسپورٹس تنظیموں کے معاملات میں حکومتی مداخلت کی وجہ سے آئی او سی پاکستان کی رکنیت ختم کر سکتی ہے،یاد رہے کہ لندن اولمپکس میں ہاکی، شوٹنگ، سوئمنگ اورایتھلیٹکس میںپاکستان کا39 رکنی دستہ شرکت کریگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں