نئے مسلم ملک بنگسا مورو کا قیام فلپائنی حکومت اور باغیوں میں امن معاہدہ طے پاگیا

معاہدے کے تحت 2016 تک ملک کے جنوب میں مسلمان اکثریتی علاقے کا قیام عمل میں لایا جائیگا.


Express Desk October 16, 2012
معاہدے کے تحت 2016 تک ملک کے جنوب میں مسلمان اکثریتی علاقے کا قیام عمل میں لایا جائیگا. فوٹو: وکیپیڈیا

فلپائن کی حکومت اور ملک کے سب سے بڑے مسلح باغی گروہ کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔

جس کا مقصد وہاں 40 برس سے جاری شورش کو ختم کرنا ہے۔ اس شورش کو ایشیاکی طویل ترین شورش میں شمار کیاجاتا ہے جس میں اب تک تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ یہ معاہدہ اسی ماہ ملیشیا میں مذاکرات کی کامیابی کے بعدطے پایاہے۔ فلپائن کی حکومت اور ملک کے سب سے بڑے مسلمان باغی گروہ 'مورو اسلامک لبریشن فرنٹ' کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ان اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے تحت 2016ء تک ملک کے جنوب میں ایک نیم خودمختار مسلمان اکثریتی علاقے کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

فلپائن بنیادی طور پر رومن کیتھولک ریاست ہے۔ معاہدے پر دستخط دونوں جانب کے اعلیٰ مذاکرات کاروں نے دارالحکومت منیلا میں صدارتی محل میں کیے اور اس موقع پر ملک کے صدر بنگنو اکوینو اور باغی گروہ کے سربراہ مراد ابراہیم بھی موجود تھے۔ دونوں رہنمائوں نے اس موقع پر تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ عمر کی ساٹھویں دہائی میں مراد ابراہیم مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے پہلے سربراہ ہیں جنہوں نے صدارتی محل میں قدم رکھا ہے۔

اس معاہدے کے طے پانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملیشیا کے وزیرِ اعظم نجیب رزاق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دستخط کیے جانے والے مسودے کے تحت دونوں پارٹیوں نے اس سال کے آخر تک ایک تفصیلی معاہدے پر اتفاق کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے یہ معاہدہ صدر اکونیو کی صدارت کے اختتام یعنی سنہ دو ہزار سولہ تک مکمل طور پر عمل میں آ جائے گا۔ اس نئے نیم خود مختار خطے کا نام مورو تنظیم کے توسط سے 'بنگسا مورو' رکھا جائے گا۔ اس علاقے میں مسلمانوں کو ہسپانوی مورز کہہ کر پکارتے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔