معروف ناول نگار عبداللہ حسین انتقال کر گئے

1963ء میں’’اداس نسلیں‘‘کی اشاعت نےتہلکہ مچا دیا۔اردوکےبہترین ناولوں میں شمار ہوااورآدم جی ادبی ایوارڈحصے میں آیا


Editorial July 04, 2015
1989ء میں ’’قید‘‘ کی اشاعت عمل میں آئی، ’’رات‘‘ 1994ء میں چھپا جس کے دو سال بعد اْن کا ضخیم ناول ’’نادار لوگ‘‘ منظر عام پر آیا۔ فوٹو : فائل

اردو کے معروف ناول نگار عبداللہ حسین گزشتہ روز لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔ وہ طویل عرصہ سے کینسر کے عارضہ میں مبتلا تھے، مرحوم کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کر دی گئی۔ ''اداس نسلوں'' کا داستان گو عبداللہ حسین کا اصل نام محمد خان تھا، انھوں نے 1931ء میں راولپنڈی میں آنکھ کھولی۔

1952ء میں کیمیکل انجینئرنگ کرنے کے بعد داؤد خیل (میانوالی) کی سیمنٹ فیکٹری میں بطور کیمسٹ تقرر ہوا۔ داؤد خیل میں ایک واقعہ کی یکسانیت نے قلم سنبھالنے کی تحریک دی اور یوں ''اداس نسلیں'' کا آغاز ہوا جس کی تکمیل میں پانچ برس لگے۔ 1963ء میں ''اداس نسلیں'' کی اشاعت نے تہلکہ مچا دیا۔ اردو کے بہترین ناولوں میں شمار ہوا اور آدم جی ادبی ایوارڈ حصے میں آیا۔ 1981ء میں پانچ کہانیوں اور دو ناولٹس پر مشتمل مجموعہ ''نشیب'' شایع ہوا۔ اْن کے ایک ناولٹ ''واپسی کا سفر'' پر بی بی سی نے Brothers in Trouble کے نام سے فلم بھی بنائی۔ ''نشیب'' پر پی ٹی وی نے ڈراما سیریل بنائی جسے بے حد پذیرائی ملی۔

''اداس نسلیں'' کے اٹھارہ برس بعد ان کا دوسرا ناول ''باگھ'' شایع ہوا۔ 1989ء میں ''قید'' کی اشاعت عمل میں آئی، ''رات'' 1994ء میں چھپا جس کے دو سال بعد اْن کا ضخیم ناول ''نادار لوگ'' منظر عام پر آیا، 2012ء میں چھ کہانیوں پر مشتمل مجموعہ ''فریب'' شایع ہوا۔ زمانے کے نشیب و فراز کو محدب عدسے سے دیکھنے والے عبداللہ حسین کے اندر ایک باغی بھی چھپا بیٹھا تھا جس کا اظہار انھوں نے فیض احمد فیض کی نظم کے چند اشعار پڑھ کر کیا تھا۔ اردو ادب میں گراں قدر ذخیرے کا باعث بننے والا یہ نابغہ روزگار ناول نگار کاتب تقدیر کے احکامات کی بجا آوری میں اس فانی دنیا سے کوچ کر گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں