ویمنز فٹبال ورلڈ کپ میں ٹرافی کے لیے امریکا اور جاپان آمنے سامنے

امریکی ٹیم گذشتہ میگا ایونٹ کے فائنل کی شکست کا ازالہ کرنے کیلیے بے چین


AFP July 05, 2015
امریکی ٹیم گذشتہ میگا ایونٹ کے فائنل کی شکست کا ازالہ کرنے کیلیے بے چین ۔ فوٹو : اے ایف پی

ISLAMABAD: ویمنز فٹبال ورلڈ کپ کی ٹرافی پانے کیلیے امریکا اور جاپان آمنے سامنے ہونگے، فائنل اتوار کی شب کھیلا جائے گا، چار برس قبل جرمنی میںمنعقدہ ایونٹ کے فیصلہ کن معرکے میں جاپان نے امریکا کوشکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز پایا تھا،امریکی ٹیم اس شکست کا ازالہ کرنے کیلیے بے چین ہے۔

اس مرتبہ بھی دونوں ممالک راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں دور کرتے ہوئے فائنل تک پہنچے،ان کے انٹرنیشنل ایونٹس کے فائنل میں ٹکرانے کا یہ تیسرا موقع ہے، اتوار کی شب بی سی پیلس اسٹیڈیم میں 53 ہزار سے زائد شائقین کی گنجائش رکھنے والے اسٹیڈیم میں امریکی ٹیم کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود ہوگی، نیشڈیکو کی عرفیت رکھنے والی جاپانی ٹیم نے 2011 کے ورلڈ کپ فائنل میں ڈرامائی مقابلے کے بعد کامیابی پائی تھی، 2 مرتبہ کی فاتح امریکا ٹیم اس وقت ایک گول کی برتری رکھنے کے باوجود مقابلہ برابر ہونے پر پنالٹی شوٹس آئوٹ مرحلے میں ہارگئی تھی۔2012 کے لندن اولمپکس فائنل میں امریکا نے جاپان کو شکست دے کر طلائی تمغہ اپنے نام کیا تھا، دونوں اسکواڈ میں شامل کئی پلیئرز2011 کے فائنل میں بھی مدمقابل آچکی ہیں، اس میں چاروں گول اسکورر بھی شامل ہیں۔

امریکی اسکواڈ میں الیکس مورگن اور ایبی وام بیچ جبکہ جاپانی ٹیم میں تجربہ کار ہومیر ساوا اور کپتان ایا میاما نے2011 کے فائنل میں اپنی ٹیموں کیلیے گول کیے تھے، کلیری لائیڈ نے 2011 کے فائنل میں پنالٹی ضائع کی لیکن اس کا ازالہ 2012 کے گولڈ میچ میں امریکا کی 2-1 سے فتح میں دونوں گول بناکر کردیا تھا۔

جاپان نے حالیہ ایونٹ میں اب تک اپنے تمام میچز جیتے جبکہ امریکا ٹیم کا گروپ مرحلے میں سوئیڈن سے مقابلہ بغیر کسی گول کے برابررہا تھا، امریکا نے کوارٹر فائنل میں چین کیخلاف1-0 سے فتح سمیٹی جبکہ سیمی فائنل میں سابق چیمپئن جرمنی بھی 2-0 سے اس کا شکاربنا ، ان 2 فتوحات سے ٹیم نے ردھم پالیا جبکہ جاپان نے سیمی فائنل میں انگلش ٹیم کو ٹھکانے لگایا،دفاعی پلیئر ساکی کوماگائی نے کہا کہ امریکی ٹیم کے ذہن میں ' انتقام ' کا جذبہ بھی ہوگا، ہمیں انھیں مات دینے کیلیے اس مرتبہ بھی بہترین صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں