افغان پارلیمنٹ پر طالبان کا حملہ ناکام بنانے والے فوجی اہلکار کو گرفتارکرلیا گیا
عیسیٰ خان نے پارلیمنٹ پر کئے جانے والے حملے میں 7 میں سے 6 حملہ آوروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا تھا
افغان پارلیمنٹ پر طالبان کے حملے کو ناکام بناکر قومی ہیروکی حیثیت اختیار کرجانے والے فوجی اہلکارعیسیٰ خان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
22 جون کو افغان پارلیمنٹ پر طالبان کی جانب سے ایک خود کش کار بم حملہ کیا گیا جس کے بعد حملہ آوروں نے پارلیمنٹ کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی پر مامور فوجی اہلکاروں نے ناکام بنادیا، اس حملے میں 2 افراد ہلاک اور 40 کے قریب زخمی ہوئے تھے تاہم حملہ آور پارلیمنٹ میں گھسنے میں ناکام رہے اورتمام شدت پسند مارے گئے تھے۔
افغان پارلیمنٹ کی سیکیورٹی پر مامور عیسیٰ خان نے اس واقعے میں 7 میں سے 6 حملہ آوروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جس کے بعد وہ راتوں رات ایک سپر ہیرو کی حیثیت سے سامنے آیا اورپورے ملک میں عیسیٰ کے پوسٹر اور بڑے بڑے بل بورڈز لگا کر اسے خراج تحسین پیش کیا گیا جب کہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے 28 سالہ عیسیٰ خان کو قوم کا بہادر بیٹا قراردیا گیااور اسے فوج میں ترقی دینے کے علاوہ صدارتی محل میں بلا کر فلیٹ کی چابیاں بھی دی گئیں۔
دوسری جانب عیسیٰ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ابھی اس واقعے کو گزرے صرف چند ہی روزگزرے تھے کہ اس قومی ہیرو کو ایک ملزم کی حیثیت سے گرفتار کرلیا گیا ،غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عیسیٰ خان کو کابل میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار گیا جس میں ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔
پولیس کے مطابق حادثے کے وقت عیسیٰ خان ایک ٹرک چلا رہا تھا جو کہ اسے چند روز قبل ہی ملک کے نائب صدر اور سابق جنگجو کمانڈر عبدالرشید دوستم کی جانب سے اس کی بہادری کے اعتراف میں انعام کے طور پر دیا گیا تھا،حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے جب کہ افغان فوج کی جانب سے کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا۔
22 جون کو افغان پارلیمنٹ پر طالبان کی جانب سے ایک خود کش کار بم حملہ کیا گیا جس کے بعد حملہ آوروں نے پارلیمنٹ کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی پر مامور فوجی اہلکاروں نے ناکام بنادیا، اس حملے میں 2 افراد ہلاک اور 40 کے قریب زخمی ہوئے تھے تاہم حملہ آور پارلیمنٹ میں گھسنے میں ناکام رہے اورتمام شدت پسند مارے گئے تھے۔
افغان پارلیمنٹ کی سیکیورٹی پر مامور عیسیٰ خان نے اس واقعے میں 7 میں سے 6 حملہ آوروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جس کے بعد وہ راتوں رات ایک سپر ہیرو کی حیثیت سے سامنے آیا اورپورے ملک میں عیسیٰ کے پوسٹر اور بڑے بڑے بل بورڈز لگا کر اسے خراج تحسین پیش کیا گیا جب کہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے 28 سالہ عیسیٰ خان کو قوم کا بہادر بیٹا قراردیا گیااور اسے فوج میں ترقی دینے کے علاوہ صدارتی محل میں بلا کر فلیٹ کی چابیاں بھی دی گئیں۔
دوسری جانب عیسیٰ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ابھی اس واقعے کو گزرے صرف چند ہی روزگزرے تھے کہ اس قومی ہیرو کو ایک ملزم کی حیثیت سے گرفتار کرلیا گیا ،غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عیسیٰ خان کو کابل میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار گیا جس میں ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔
پولیس کے مطابق حادثے کے وقت عیسیٰ خان ایک ٹرک چلا رہا تھا جو کہ اسے چند روز قبل ہی ملک کے نائب صدر اور سابق جنگجو کمانڈر عبدالرشید دوستم کی جانب سے اس کی بہادری کے اعتراف میں انعام کے طور پر دیا گیا تھا،حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے جب کہ افغان فوج کی جانب سے کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا۔