شریف فیملی کیس عدالت ریفرنس نہ کھولنے کی2 درخواستوں پر فیصلے محفوظ
کیاججوںکوکیس کھولنے کاپتہ نہیںتھا؟عدالت،درخواستیںدیںتوشریف فیملی حکم امتناع لے آئی
ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف،وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور دیگر شریک ملزمان کیخلاف3کرپشن ریفرنس خارج کرکے پوری شریف فیملی کو بری کرنے کی پٹیشنوں کی سماعت آج منگل16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
2 ریفرنسوں اتفاق فاؤنڈری،رائے ونڈ محل پر وکلاکی بحث مکمل کرکے دونوںکے فیصلے محفوظ کر لیے۔آج شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث حدیبیہ پیپرزملز منی لانڈرنگ ریفرنس خارج کرنے کیلیے دلائل دیںگے۔عدالت نے استفسارکیا کہ جب شریف فیملی واپس آئی اس وقت بڑاجشن منایاگیاتھاکیاججوںکو نہیں پتہ تھا کہ کیس کھولنے ہیں؟ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب چوہدری ریاض احمد نے کہا کہ عدالت کو فوری خودکھول دینے چاہئیں تھے ہم انتظارکرتے رہے جب عدالت نے نہیںکھولے توہم نے پھردرخواستیں دیں تو شریف فیملی حکم امتناع لے آئی، شریف فیملی نے نیشنل بینک سے1991 میں قرضہ حاصل کیامگر آج21سال گزرنے کے باوجود ایک پائی بھی ادا نہیں کی۔
ان کے ذمے3ارب84کروڑ60 لاکھ روپے کے قرض کی رقم واجب الادا ہے،شریف فیملی نے صرف ایک ریفرنس اتفاق فاؤنڈری میں3ارب84 کروڑ60لاکھ روپے لیے گئے قرضے کی رقم دینی ہے کیا یہ سیاسی الزام ہے؟عدالت نے استفسارکیا ان کیسوںکو غیر معینہ مدت تک ملتوی کیوںکیاگیاتھا؟نیب وکیل نے بتایاکہ پوری شریف فیملی حکومت سے معاہدہ کرکے سعودی عرب چلی گئی تھی اس لیے عدالت نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کر دی تھی،واضح رہے ان پٹیشنوں کی سماعت کرنے والا ڈویژن بینچ آج منگل کو ٹوٹنے کا امکان ہے ڈویژن بینچ کے ایک فاضل رکن فریضہ حج کی ادائیگی کیلیے جارہے ہیں اس لیے مقدمے کی مزید سماعت آج منگل کونومبرکے تیسرے ہفتے تک ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
2 ریفرنسوں اتفاق فاؤنڈری،رائے ونڈ محل پر وکلاکی بحث مکمل کرکے دونوںکے فیصلے محفوظ کر لیے۔آج شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث حدیبیہ پیپرزملز منی لانڈرنگ ریفرنس خارج کرنے کیلیے دلائل دیںگے۔عدالت نے استفسارکیا کہ جب شریف فیملی واپس آئی اس وقت بڑاجشن منایاگیاتھاکیاججوںکو نہیں پتہ تھا کہ کیس کھولنے ہیں؟ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب چوہدری ریاض احمد نے کہا کہ عدالت کو فوری خودکھول دینے چاہئیں تھے ہم انتظارکرتے رہے جب عدالت نے نہیںکھولے توہم نے پھردرخواستیں دیں تو شریف فیملی حکم امتناع لے آئی، شریف فیملی نے نیشنل بینک سے1991 میں قرضہ حاصل کیامگر آج21سال گزرنے کے باوجود ایک پائی بھی ادا نہیں کی۔
ان کے ذمے3ارب84کروڑ60 لاکھ روپے کے قرض کی رقم واجب الادا ہے،شریف فیملی نے صرف ایک ریفرنس اتفاق فاؤنڈری میں3ارب84 کروڑ60لاکھ روپے لیے گئے قرضے کی رقم دینی ہے کیا یہ سیاسی الزام ہے؟عدالت نے استفسارکیا ان کیسوںکو غیر معینہ مدت تک ملتوی کیوںکیاگیاتھا؟نیب وکیل نے بتایاکہ پوری شریف فیملی حکومت سے معاہدہ کرکے سعودی عرب چلی گئی تھی اس لیے عدالت نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کر دی تھی،واضح رہے ان پٹیشنوں کی سماعت کرنے والا ڈویژن بینچ آج منگل کو ٹوٹنے کا امکان ہے ڈویژن بینچ کے ایک فاضل رکن فریضہ حج کی ادائیگی کیلیے جارہے ہیں اس لیے مقدمے کی مزید سماعت آج منگل کونومبرکے تیسرے ہفتے تک ملتوی ہونے کا امکان ہے۔