نایاب پرندوں کا بے رحمی سے شکار

افسوس کی بات یہ ہے کہ ان وی آئی پی شکاریوں کو ہماری حکومت خود ان نایاب پرندوں کے شکار کے لائسنس اور پرمٹ جاری کرتی ہے


Editorial July 06, 2015
پاکستان میں ہبارہ بسٹرڈ پرندوں کو جال میں پکڑ کر خلیجی ریاستوں کو بھجوا دیا جاتا ہے جو وہاں پر باز کو شکار سکھانے کی تربیت کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پوچھا ہے کہ وہ ان سوالوں کا جواب دیں جو عدالت عظمیٰ میں دائر کی جانے والی ایک پٹیشن کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اس پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے ان لائسنسوں اور پرمٹوں کو منسوخ کیا جائے جو غیر ملکی وی آئی پیز کو ہبارہ بسٹرڈ جیسے نایاب پرندوں کے شکار کے لیے جاری کیے جاتے ہیں جن کی نسل ویسے ہی بے رحمانہ شکار کے باعث ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ واضح رہے ہبارہ بسٹرڈ رنگا رنگ پرو ںوالے ان پرندوں کو کہا جاتا ہے جو سرد علاقوں سے ہجرت کرکے ہمارے علاقوں میں آتے ہیں مگر یہاں وہ وی آئی پی شکاریوں کا نشانہ بن جاتے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان وی آئی پی شکاریوں کو ہماری حکومت خود ان نایاب پرندوں کے شکار کے لائسنس اور پرمٹ جاری کرتی ہے۔

درخواست دہندہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وزارت خارجہ اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کو ان نایاب پرندوں کے شکار کے لیے اجازت نامے جاری کرنے سے روکا جائے۔ نیز ایک آزاد اختیارات کا کمیشن قائم کیا جائے جو اس بات کی تحقیق کرے کہ آخر ان نایاب پرندوں کو شکار کرنے کے پرمٹ وی آئی پیز کو آخری کن بنیادوں پر دیے جاتے ہیں حالانکہ پاکستان میں پہلے ہی ہبارہ بسٹرڈ پرندوں کے شکار پر سختی سے پابندی عائد ہے جو 1971ء کے وائلڈ لائف آرڈیننس کے تحت عاید کی گئی تھی لیکن اس سخت پابندی کے باوجود خلیجی ریاستوں سے آنے والے وی آئی پیز کو شکار کے لائسنس اور پرمٹ جاری کر دیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ہبارہ بسٹرڈ پرندوں کو جال میں پکڑ کر خلیجی ریاستوں کو بھجوا دیا جاتا ہے جو وہاں پر باز کو شکار سکھانے کی تربیت کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔پاکستان میں جس طرح جنگلوں کو کاٹ کر ختم کیا گیا ہے، اسی طرح یہاں پرندوں اور جانوروں کو بھی بے رحمی سے ختم کیا جارہا ہے۔ یہ ظلم ہے اور حکومت کو اس حوالے سے موثر حکمت عملی اپنانی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔