وہ ایک پَل
پرانے زمانے میں صرف سورج سے ہی وقت کا حساب رکھا جاتا تھا لیکن آج ماڈرن زمانے میں ایسا نہیں ہوتا،
KARACHI:
آپ نے یقیناً "Leap Year" کا سنا ہوگا، وہ اضافی دن جو ہر چار سال میں 29 فروری کو آتا ہے یا پھر یوں کہہ لیں کہ 29 فروری ہر چار سال میں آتا ہے لیکن کچھ دن پہلے یعنی جون 2015 کے تیسویں دن میں ایک اضافی سیکنڈ شامل کیا گیا۔ جی ہاں صرف ایک سیکنڈ جس کو Leap Second کہا جارہا ہے، اب اگر آپ کو اس لیپ سیکنڈ کے بارے میں نہیں پتہ تھا اور اس اضافی سیکنڈ سے اگر آپ کوئی خاص فائدہ نہیں اٹھا سکے تو کم ازکم اس کالم کو پڑھ کر یہ اندازہ ضرور ہوجائے گا کہ لیپ سیکنڈ ہوتا کیا ہے؟
کوئی چھ ہزار سال پہلے کسی نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک دن اتنا لمبا ہوگا جتنا وقت سورج کو آسمان کی انتہا بلندی تک جانے میں لگے یعنی چاند تک اور پھر واپس آنے میں۔ یہ پورا چکر ایک دن بن گیا جس کے بعد دن کو گھنٹوں منٹوں اور سیکنڈوں میں بانٹ دیا گیا۔
پرانے زمانے میں صرف سورج سے ہی وقت کا حساب رکھا جاتا تھا لیکن آج ماڈرن زمانے میں ایسا نہیں ہوتا، کوئی پچاس سال پہلے کچھ سائنسدان جمع ہوئے اور یہ فیصلہ کیا کہ اب سے دنیا میں سیکنڈ کا حساب رکھنے کے لیے Cesium ایٹم کا استعمال کیا جائے گا یعنی ''ایک سیکنڈ''، وہ وقت جو سیسم ایٹم کو حرکت کرنے میں لگتا ہے وہ وقت کا نظام جسے اٹامک کلاک کا نام دیا گیا۔
آج وقت اٹامک کلاک سے چلتا ہے اور کیونکہ دنیا میں پچھلے ہزاروں سال سے سولر کلاک سے وقت چلا آرہا ہے ان دونوں گھڑیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیس (30) جون کو امریکا کے حساب سے شام آٹھ بجے ایک اضافی سیکنڈ شامل کیا گیا۔
کچھ باتیں ''وقت'' پر کرتے ہیں، آج سے سو سال پہلے وقت اتنا درست نہیں تھا، جتنا آج ہے، سو سال پہلے وقت سورج کے گرد گھومتا تھا یعنی دن میں چوبیس گھنٹے، گھنٹے میں ساٹھ منٹ اور کل ملاکر 86000,400 سیکنڈز دن میں لیکن 1920 میں انجینئرز نے پنڈولم والی Quartz ایجاد کی، ٹائم کی تصدیق کرنے کے لیے سورج کی گردش سے اندازہ کرکے جس سے انھیں یہ پتہ چلا کہ ایک سیکنڈ دراصل ایک سیکنڈ کا نہیں ہوتا، کیونکہ زمین کی کشش ثقل اور چاند اور سورج کے مختلف فاصلوں سے ہماری گردش میں دن میں کبھی نہ کبھی فرق آجاتا ہے اور اسی لیے ہر سولر دن دو ملی سیکنڈ لمبا ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کے حساب سے 1820 سے کوئی ایسا دن نہیں آیا جو مکمل 8600,400 سیکنڈز کا ہو لیکن عام لوگ ہر دن کو اتنا ہی طویل جانتے ہیں۔
1967 میں سائنسدانوں نے اٹامک کلاک بنائی تھی جس کے بعد دنیا میں ٹائم کا اسٹینڈرڈ "UTC"یعنی Coordinated Universal Time ہوگیا جس کے بعد اب اٹامک کلاک میں سب کے لیے سیکنڈز برابر ہوں گے چاہے وہ مشی گن میں ہو یا مارس پر۔
اٹامک کلاک میں سیکنڈ سولر کلاک سے تھوڑا چھوٹا ہوتا لوگ پھر بھی دن میں 86000,400 سیکنڈ ہی گنتے ہیں، 1972 سے آج تک چھبیس (26) لیپ سیکنڈز شامل کیے گئے ہیں، باقاعدہ ایک آرگنائزیشن ہے "IERS" نام کی جس کا کام ہے اٹامک کلاک کو سولر کلاک سے لنک کرنا ہے اور وہی یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کب لیپ سیکنڈ کو شامل کرنا چاہیے جس کی مدد سے دونوں گھڑیاں ایک برابر ہوجاتی ہیں۔
اس سال یعنی 2015 میں لیپ سیکنڈ کا اضافہ ہوگا اس کا اعلان جنوری میں کردیا گیا تھا۔
موسموں کی شدت یا پھر زلزلوں کی وجہ سے بھی سولر کلاک پر فرق پڑ سکتا ہے اور جس کی وجہ سے دنیا کی رفتار کچھ Milliseconds تیز یا سست ہوسکتی ہے۔
سائنسدانوں کے حساب سے 2010 میں چلی میں آئے 8.8 میگنی چیوڈ زلزلے کی وجہ سے سولر کلاک 1.8 ملی سیکنڈ پیچھے ہوگئی تھی لیکن پھر بھی آج تک کوئی سیکنڈ وقت سے نکالا نہیں گیا صرف شامل ہی کیا گیا ہے۔
کئی لوگوں کو شاید یہ اندازہ نہیں کہ ایک لیپ سیکنڈ کو شامل کرنے سے بہت سے مسائل ہوسکتے ہیں، آپ کو یاد ہوگا کہ "Y2K" والا مسئلہ جب 1999 میں یہ تھا کہ دنیا کے کچھ بڑے کمپیوٹرز نئے سال کے آغاز میں رات کے بارے بجے 2000 کے بجائے صفر صفر صفر دکھانے لگے تو بڑا مسئلہ ہوجائے گا، کئی کئی مہینے دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں نے اس پر کام کیا اور آخر میں سب صحیح رہا، لیپ سیکنڈ بھی کمپیوٹرز کے لیے ایسا ہی ہے۔
2012 میں جب لیپ سیکنڈ شامل کیا گیا تو کئی مشہور ویب سائٹس کچھ دیر کے لیے ڈاؤن ہوگئی تھیں جس میں Linked , Reddit اور yelp شامل ہیں، اسی طرح Amadeus ایئرلائنز کے کمپیوٹر ڈاؤن ہونے کی وجہ سے چار سو فلائٹس کی اڑان میں تاخیر ہوگئی تھی۔
دنیا میں سولر کلاس کو ختم کرنے کی بات کافی عرصے سے چل رہی ہے، کچھ ملک جیسے امریکا، فرانس، جرمنی وہ ممالک ہیں جو اس حمایت میں ہیں کہ ورلڈ اسٹینڈرڈ کلاکس میں سے سولر کلاکس کو مکمل طور پر ہٹادیا جائے تاکہ یہ وقت کی رفتار بدلنے اور لیپ سیکنڈ کا چکر ہی ختم ہوجائے اس وقت سائنسدان ایسے اٹامک کلاک ایجاد کرنے پر ریسرچ کر رہے ہیں جس میں کوئی بھی سیکنڈ کھونے کا چانس اگلے پندرہ بلین سال تک نہیں ہوگا لیکن کچھ ملک جیسے چائنا، یوکے اور کینیڈا اس حق میں نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں لوگوں کو یہ تعلیم دینا کہ سولر کلاک کیوں ختم کی جا رہی ہے سمجھانے سے بہتر یہ ہے کہ ہر سال ایک لیپ سیکنڈ شامل کردیا جائے۔
آپ کو شاید ایک سیکنڈ کے بارے میں پڑھ کر یا جان کر یہ لگا ہوگا کہ اس کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے لیکن سچ ہے کہ ایک سیکنڈ کی کیا اہمیت ہوتی ہے یہ وہ آدمی جانتا ہے جو زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہوتا ہے یا پھر وہ جو سڑک پار کرتے ہوئے سامنے آتی بس سے بال بال بچتا ہے۔ وہ ایک سیکنڈ جس میں آپ امتحان ہال میں کسی ایک جواب کو مکمل کرسکتے ہیں یا پھر اگر آپ ان چار سو فلائٹس کے مسافروں میں ہوں جن کی فلائٹ صرف ایک سیکنڈ کی وجہ سے گھنٹوں لیٹ ہوگئی تھی، قسمت ایک ہی سیکنڈ میں پلٹتی ہے اور اگر وہ سیکنڈ کسی کے لیے ''لیپ سیکنڈ'' ہی ہو!!!
آپ نے یقیناً "Leap Year" کا سنا ہوگا، وہ اضافی دن جو ہر چار سال میں 29 فروری کو آتا ہے یا پھر یوں کہہ لیں کہ 29 فروری ہر چار سال میں آتا ہے لیکن کچھ دن پہلے یعنی جون 2015 کے تیسویں دن میں ایک اضافی سیکنڈ شامل کیا گیا۔ جی ہاں صرف ایک سیکنڈ جس کو Leap Second کہا جارہا ہے، اب اگر آپ کو اس لیپ سیکنڈ کے بارے میں نہیں پتہ تھا اور اس اضافی سیکنڈ سے اگر آپ کوئی خاص فائدہ نہیں اٹھا سکے تو کم ازکم اس کالم کو پڑھ کر یہ اندازہ ضرور ہوجائے گا کہ لیپ سیکنڈ ہوتا کیا ہے؟
کوئی چھ ہزار سال پہلے کسی نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک دن اتنا لمبا ہوگا جتنا وقت سورج کو آسمان کی انتہا بلندی تک جانے میں لگے یعنی چاند تک اور پھر واپس آنے میں۔ یہ پورا چکر ایک دن بن گیا جس کے بعد دن کو گھنٹوں منٹوں اور سیکنڈوں میں بانٹ دیا گیا۔
پرانے زمانے میں صرف سورج سے ہی وقت کا حساب رکھا جاتا تھا لیکن آج ماڈرن زمانے میں ایسا نہیں ہوتا، کوئی پچاس سال پہلے کچھ سائنسدان جمع ہوئے اور یہ فیصلہ کیا کہ اب سے دنیا میں سیکنڈ کا حساب رکھنے کے لیے Cesium ایٹم کا استعمال کیا جائے گا یعنی ''ایک سیکنڈ''، وہ وقت جو سیسم ایٹم کو حرکت کرنے میں لگتا ہے وہ وقت کا نظام جسے اٹامک کلاک کا نام دیا گیا۔
آج وقت اٹامک کلاک سے چلتا ہے اور کیونکہ دنیا میں پچھلے ہزاروں سال سے سولر کلاک سے وقت چلا آرہا ہے ان دونوں گھڑیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیس (30) جون کو امریکا کے حساب سے شام آٹھ بجے ایک اضافی سیکنڈ شامل کیا گیا۔
کچھ باتیں ''وقت'' پر کرتے ہیں، آج سے سو سال پہلے وقت اتنا درست نہیں تھا، جتنا آج ہے، سو سال پہلے وقت سورج کے گرد گھومتا تھا یعنی دن میں چوبیس گھنٹے، گھنٹے میں ساٹھ منٹ اور کل ملاکر 86000,400 سیکنڈز دن میں لیکن 1920 میں انجینئرز نے پنڈولم والی Quartz ایجاد کی، ٹائم کی تصدیق کرنے کے لیے سورج کی گردش سے اندازہ کرکے جس سے انھیں یہ پتہ چلا کہ ایک سیکنڈ دراصل ایک سیکنڈ کا نہیں ہوتا، کیونکہ زمین کی کشش ثقل اور چاند اور سورج کے مختلف فاصلوں سے ہماری گردش میں دن میں کبھی نہ کبھی فرق آجاتا ہے اور اسی لیے ہر سولر دن دو ملی سیکنڈ لمبا ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کے حساب سے 1820 سے کوئی ایسا دن نہیں آیا جو مکمل 8600,400 سیکنڈز کا ہو لیکن عام لوگ ہر دن کو اتنا ہی طویل جانتے ہیں۔
1967 میں سائنسدانوں نے اٹامک کلاک بنائی تھی جس کے بعد دنیا میں ٹائم کا اسٹینڈرڈ "UTC"یعنی Coordinated Universal Time ہوگیا جس کے بعد اب اٹامک کلاک میں سب کے لیے سیکنڈز برابر ہوں گے چاہے وہ مشی گن میں ہو یا مارس پر۔
اٹامک کلاک میں سیکنڈ سولر کلاک سے تھوڑا چھوٹا ہوتا لوگ پھر بھی دن میں 86000,400 سیکنڈ ہی گنتے ہیں، 1972 سے آج تک چھبیس (26) لیپ سیکنڈز شامل کیے گئے ہیں، باقاعدہ ایک آرگنائزیشن ہے "IERS" نام کی جس کا کام ہے اٹامک کلاک کو سولر کلاک سے لنک کرنا ہے اور وہی یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کب لیپ سیکنڈ کو شامل کرنا چاہیے جس کی مدد سے دونوں گھڑیاں ایک برابر ہوجاتی ہیں۔
اس سال یعنی 2015 میں لیپ سیکنڈ کا اضافہ ہوگا اس کا اعلان جنوری میں کردیا گیا تھا۔
موسموں کی شدت یا پھر زلزلوں کی وجہ سے بھی سولر کلاک پر فرق پڑ سکتا ہے اور جس کی وجہ سے دنیا کی رفتار کچھ Milliseconds تیز یا سست ہوسکتی ہے۔
سائنسدانوں کے حساب سے 2010 میں چلی میں آئے 8.8 میگنی چیوڈ زلزلے کی وجہ سے سولر کلاک 1.8 ملی سیکنڈ پیچھے ہوگئی تھی لیکن پھر بھی آج تک کوئی سیکنڈ وقت سے نکالا نہیں گیا صرف شامل ہی کیا گیا ہے۔
کئی لوگوں کو شاید یہ اندازہ نہیں کہ ایک لیپ سیکنڈ کو شامل کرنے سے بہت سے مسائل ہوسکتے ہیں، آپ کو یاد ہوگا کہ "Y2K" والا مسئلہ جب 1999 میں یہ تھا کہ دنیا کے کچھ بڑے کمپیوٹرز نئے سال کے آغاز میں رات کے بارے بجے 2000 کے بجائے صفر صفر صفر دکھانے لگے تو بڑا مسئلہ ہوجائے گا، کئی کئی مہینے دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں نے اس پر کام کیا اور آخر میں سب صحیح رہا، لیپ سیکنڈ بھی کمپیوٹرز کے لیے ایسا ہی ہے۔
2012 میں جب لیپ سیکنڈ شامل کیا گیا تو کئی مشہور ویب سائٹس کچھ دیر کے لیے ڈاؤن ہوگئی تھیں جس میں Linked , Reddit اور yelp شامل ہیں، اسی طرح Amadeus ایئرلائنز کے کمپیوٹر ڈاؤن ہونے کی وجہ سے چار سو فلائٹس کی اڑان میں تاخیر ہوگئی تھی۔
دنیا میں سولر کلاس کو ختم کرنے کی بات کافی عرصے سے چل رہی ہے، کچھ ملک جیسے امریکا، فرانس، جرمنی وہ ممالک ہیں جو اس حمایت میں ہیں کہ ورلڈ اسٹینڈرڈ کلاکس میں سے سولر کلاکس کو مکمل طور پر ہٹادیا جائے تاکہ یہ وقت کی رفتار بدلنے اور لیپ سیکنڈ کا چکر ہی ختم ہوجائے اس وقت سائنسدان ایسے اٹامک کلاک ایجاد کرنے پر ریسرچ کر رہے ہیں جس میں کوئی بھی سیکنڈ کھونے کا چانس اگلے پندرہ بلین سال تک نہیں ہوگا لیکن کچھ ملک جیسے چائنا، یوکے اور کینیڈا اس حق میں نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں لوگوں کو یہ تعلیم دینا کہ سولر کلاک کیوں ختم کی جا رہی ہے سمجھانے سے بہتر یہ ہے کہ ہر سال ایک لیپ سیکنڈ شامل کردیا جائے۔
آپ کو شاید ایک سیکنڈ کے بارے میں پڑھ کر یا جان کر یہ لگا ہوگا کہ اس کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے لیکن سچ ہے کہ ایک سیکنڈ کی کیا اہمیت ہوتی ہے یہ وہ آدمی جانتا ہے جو زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہوتا ہے یا پھر وہ جو سڑک پار کرتے ہوئے سامنے آتی بس سے بال بال بچتا ہے۔ وہ ایک سیکنڈ جس میں آپ امتحان ہال میں کسی ایک جواب کو مکمل کرسکتے ہیں یا پھر اگر آپ ان چار سو فلائٹس کے مسافروں میں ہوں جن کی فلائٹ صرف ایک سیکنڈ کی وجہ سے گھنٹوں لیٹ ہوگئی تھی، قسمت ایک ہی سیکنڈ میں پلٹتی ہے اور اگر وہ سیکنڈ کسی کے لیے ''لیپ سیکنڈ'' ہی ہو!!!