گلوبل وارمنگ زرعی معیشت کے لیے خطرہ بن گئی

پنجاب میں آم کی 70فیصد پیداوار ضائع ہوگئی ہے جس سےمقامی مارکیٹ میں آم کی قلت اورقیمتوں میں غیرمعمولی اضافےکاسامناہے


Business Reporter July 06, 2015
پنجاب میں آم کی 70فیصد پیداوار ضائع ہوگئی ہے جس سے مقامی مارکیٹ میں آم کی قلت اور قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کا سامنا ہے۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

گلوبل وارمنگ پاکستان کی زرعی معیشت کیلیے خطرہ بن چکی ہے۔ پنجاب میں آندھی اور موسم کی سختیوں کی وجہ سے آم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

پنجاب میں آم کی 70فیصد پیداوار ضائع ہوگئی ہے جس سے مقامی مارکیٹ میں آم کی قلت اور قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کا سامنا ہے۔ پنجاب میں آم کی فصل کو نقصان کی وجہ سے ملک سے ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد کا ہدف بھی مشکل ہوگیا ہے۔پی ایف وی اے کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے کیلیے گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تغیرات سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ اس خطرے کے سدباب اور زرعی شعبے کو موسمیاتی تغیر سے بچانے کیلیے قومی سطح پر ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے موثر حکمت عملی کے تحت صوبوں کے تعاون سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنا ہوگی۔ بصورت دیگر ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنیوالے زراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے جس سے ملک کی فوڈ سیکیوریٹی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

وحید احمد کے مطابق اس سال پنجاب میں تیز آندھیاں اور کراچی سمیت سندھ میں بدترین گرمی گلوبل وارمنگ کی سنگین صورتحال کا الارم ہیں گرمیوں کی طرح سخت ترین سردیاں بھی پاکستان کے زرعی شعبے کیلیے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ملک میں آم کی پیداوار کا 65 فیصد پیدا کرتا ہے جس میں سے 70فیصد پیداوار موسم کی سختیوں کی نذر ہوگئی ہے، فارمرز، آڑھتیوں اور بیوپاریوں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ پنجاب میں آم کی فصل کو شدید نقصان کی وجہ سے مقامی منڈیوں میں آم کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ ایکسپورٹ کا ہدف بھی مشکل نظر آرہا ہے، انہوں نے بتایا کہ اب تک ملک سے 2کروڑ 25 لاکھ 50ہزار ڈالر مالیت کا 41ہزار ٹن آم متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، خلیجی ریاستوں، امریکا، یورپی ممالک، سی آئی ایس ملکوں، ایران، افغانستان، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ملکوں کو برآمد کیا گیا ہے۔

پی ایف وی اے آم کا برآمدی ہدف حاصل کرنے کیلیے بھرپور کوششوں میں مصروف ہے تاہم ملکی سطح پر آم کی قلت اور قیمتوں میں 25فیصد تک اضافے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر مسابقت میں دشواری کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سیزن رمضان کی وجہ سے مقامی اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں آم کی طلب میں بھرپور اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے پاکستان کو آم کی بہترین قیمت مل رہی ہے اگر موسمی سختیوں کے سبب فصل کو نقصان نہ پہنچتا تو پاکستان سے ایک لاکھ ٹن سے بھی زائد آم برآمد کیا جاسکتا تھا رواں سال آم 550ڈالر فی ٹن اوسط قیمت پر ایکسپورٹ کیا جارہا ہے گزشتہ سال پاکستانی آم کو اوسط 300ڈالر کی قیمت حاصل ہوئی تھی۔

وحید احمد نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ زراعت کے شعبے کو گلوبل وارمنگ کے اٖثرات سے بچانے کیلیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے خصوصی اقدامات کیے جائیں پاکستان کی معیشت اور 18کروڑ عوام کی فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ چکی ہے آم ودیگر بڑی فصلوں سمیت پورے ہارٹی کلچر سیکٹر کو خطرات کا سامنا ہے جس کے سدباب کیلیے ہنگامی اقدامات نہ ہوئے تو پاکستان خوراک کا بڑا حصہ درآمد کرنے پر مجبور ہوگاجس سے معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے خواب ادھورے رہ جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔