عید پر نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف

اقدام کا مقصد عیدالفطر کے موقعے پر عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کے حصول میں سہولت فراہم کرنا ہے


Business Reporter July 06, 2015
اقدام کا مقصد عیدالفطر کے موقعے پر عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کے حصول میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک نے عید پر نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف کرادی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے اشتراک سے عوام کو نئے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے لیے ایس ایم ایس سروس متعارف کرائی ہے۔

اس اقدام کا مقصد عیدالفطر کے موقعے پر عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کے حصول میں سہولت فراہم کرنا ہے۔نئے نوٹ کمرشل بینکوں کی نامزد شاخوں ' ای برانچز ' سے دستیاب ہوں گے۔ عوام کو موبائل ایس ایم ایس سروس کے ذریعے نوٹوں کا اجرا 8جولائی 2015 سے شروع ہوگا۔اس سہولت کے تحت نئے نوٹ حاصل کرنے کے خواہش مند فرد کو 8877پر ایس ایم ایس پیغام بھیجنا ہوگا جس میں اسے اپنا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نمبر اور مطلوبہ بینک برانچ کا کوڈ لکھنا ہوگا [ CNIC Number (space) branch code]۔ نامزد ای برانچوں کے برانچ کوڈ اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ www.sbp.org.pkاور پی بی اے کی ویب سائٹ www.pakistanbanks.org پر دستیاب ہیں۔ ایس ایم ایس بھیجنے والے کو جواب میں ایک ایس ایم ایس موصول ہوگا جس میں اس کا ٹرانزیکشن کوڈ، برانچ کا پتہ اور وہ تاریخ لکھی ہوگی جب تک وہ ٹرانزیکشن کی جاسکتی ہے۔

ٹرانزیکشن کوڈ زیادہ سے زیادہ دو ایام کار کے لیے موثر ہوگا۔ اس کے بعد اصل کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ، اسمارٹ کارڈ اور 8877 سے موصولہ شارٹ کوڈلے کر متعلقہ بینک برانچ جانا ہوگا جہاں سے نئے نوٹوںکا طے شدہ کوٹا مل جائیگا۔ یہ واضح رہے کہ نئے نوٹوں کا کوٹا 10روپے، 20روپے اور 50 روپے کی ایک ایک گڈی فی کس ہے جبکہ برانچ میں دستیابی کی صورت میں 100 روپے کے نوٹوںکی گڈی بھی مل سکتی ہے۔ ایک فرد اپنے موبائل فون سے اپنا شناختی کارڈ اسمارٹ کارڈ نمبر استعمال کرکے رمضان 2015 کے پورے مہینے کے دوران نئے نوٹوںکا کوٹا صرف ایک مرتبہ حاصل کرسکتا ہے۔ ان خدمات کے چارجز 2روپے جمع ٹیکس ہیں لہٰذا عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس سہولت کو صرف ایک بار استعمال کریں۔ نئے نوٹوںکی فراہمی کیلیے یہ طریقہ تجرباتی طور پر 28شہروں میں شروع کیا گیا ہے اور اس کی کامیابی کی صورت میں اس کا دائرہ کار مزید شہروں تک بڑھا دیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔