فاٹا سے نقل مکانی کرنے والے بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوچکا رپورٹ

فاٹا میں اساتذہ اور انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

فاٹا میں اساتذہ اور انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، فوٹو:فائل

خیبرپختونخوا میں وفاق کے زیرِ اہتمام قبائلی علاقوں میں دہشت گردی اور سیلاب کی وجہ سے نقل مکانی کرکے عارضی پناہ گاہوں میں رہائش اختیار کرنے والے ہزاروں بچوں کی تعلیم کا سلسلہ تقریباً منقطع ہوچکا ہے۔


اقوامِ متحدہ کی ذیلی تنظیم یونیسیف اور نیشنل کمشنر آف چلڈرن کے تحت 2014 کے لیے بچوں کی صورتحال پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فاٹا میں اساتذہ اور انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، گھراور کاروبار سے دور ہونے والے متاثرین نے اضافی آمدنی کے لیے بچوں کو اسکولوں سے اٹھالیا ہے اور وہ اب مزدوری پر مجبور ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق سیلاب اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشنز کے باعث آئی ڈی پیز کو 1404 اسکولوں میں ٹھہرایا گیا ہے جس سے بنوں کے 80 فیصد اسکول بھر چکے ہیں جب کہ نقل مکانی کرنے والوں کی رہائش کے باعث ان اسکولوں میں تعلیم جاری رکھنا بھی مشکل ہے کیونکہ طلبا وطالبات کے لیے کوئی متبادل جگہ موجود نہیں۔
Load Next Story