جاپان میں رقص پرعائد 67 سالہ پابندی کا خاتمہ

حکومت 2020ء میں منعقدہونے والے اولمپکس کے پیش نظر پہلے ہی رقص پر پابندی کا قانون ختم کرنے پر غور کررہی تھی

چند برسوں کے بعد جاپان کے معروف موسیقار Ryuichi Sakamotoنے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی:فوٹو : فائل

آپ اس مضمون کی سُرخی پڑھ کر ضرور حیران ہوئے ہوں گے کہ جاپان جیسے ملک میں رقص پر پابندی عائد تھی۔ درحقیقت مشرقی ایشیائی ملک میں رقص کرنا مکمل طور پر ممنوع نہیں تھا۔ رقص کے شوقین ان جگہوں یا نائٹ کلبوں میں جا کر اپنا شوق پورا کرسکتے تھے جنھوں نے حکومت سے اس مقصد کے لیے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کر رکھا ہو۔ مگر یہاں بھی آدھی رات کے بعد رقص کی محفلیں سجانا ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ عوامی مقامات پر رقص کرنے کی اجازت بالکل نہیں تھی۔

جاپان میں یہ پابندی دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد عائد کی گئی تھی۔ اس کا مقصد ملک میں جسم فروشی کی سرعت سے پھیلتی وبا پر قابو پانا تھا۔ حکومت کا یہ اقدام جسم فروشی کے قبیح کاروبار کو محدود کرنے میں معاون ثابت ہوا۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپانی، اپنی قوم و ملک کی تعمیر نو میں جُت گئے۔ سخت محنت اور جانفشانی کی بہ دولت چند ہی عشروں میں یہ قوم ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گئی۔ جاپان ایک تباہ حال ملک سے ترقی یافتہ ملک میں بدل گیا، مگر نصف رات کے بعد اور غیرلائسنس یافتہ مقامات پر رقص پر پابندی کے قانون کی طرف کسی کی توجہ نہیں گئی۔ بیسویں صدی کے دوران عوام کے ساتھ ساتھ پولیس نے بھی اس قانون کو فراموش کردیا تھا۔ اس زمانے میں نائٹ کلبوں کا شب تین چار بجے تک کھلا رہنا معمول بن گیا تھا۔ رقص و موسیقی کا شور بھی کلبوں کے بند ہونے تک جاری رہتا تھا۔


اکیسویں صدی کے آغاز پر جب نائٹ کلبوں کے ذریعے معروف شخصیات کے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے لگے، اور کلبوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا تو محکمہ پولیس کو یہ قانون یاد آگیا۔ چناں چہ متعدد نائٹ کلبوں پر چھاپے مارے گئے اور ناچ گانا کو رات بارہ بجے بند کردینے کے قانون پر ازسرنو عمل درآمد کروایا جانے لگا۔

چند برسوں کے بعد جاپان کے معروف موسیقار Ryuichi Sakamotoنے اس قانون کے خلاف آواز اٹھائی۔ دوسرے لوگ بھی ان حمایت کرنے لگے۔ جلد ہی ان کے ہمنواؤں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی۔ ریوچی اور ان کے حامیوں نے اس قانون کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ لاکھ دستخطوں کے ساتھ درخواست حکومت کو ارسال کی۔ ان کی درخواست پر غوروخوض کے بعد گذشتہ ہفتے حکومت نے اس قانون کے خاتمے کا اعلان کردیا۔ تاہم اس کا اطلاق یکم جنوری 2016ء سے ہوگا۔ اس وقت تک نصف شب کے بعد رقص کرنے پر پابندی کا قانون مؤثر رہے گا۔

کہا جارہا ہے کہ حکومت 2020ء میں منعقدہونے والے اولمپکس کے پیش نظر پہلے ہی رقص پر پابندی کا قانون ختم کرنے پر غور کررہی تھی، تاکہ غیرملکی سیاحوں کو کوئی شکایت نہ ہو۔ تاہم ریوچی کی درخواست نے سوچ بچار کے عمل کو مہمیز کیا اور حکومت نے رقص پر پابندی کے قانون کے خاتمے کا اعلان کردیا۔
Load Next Story