اوگرا گیس توقیر صادق کی عدم گرفتاری کیا اعلیٰ شخصیات سے پوچھا سپریم کورٹ
چیئرمین اوگرا اور سیکریٹری پٹرولیم کو نوٹس، لائن لاسز کا بوجھ عوام پر کیوں ڈالا گیا، عدالت
KARACHI:
سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا کیس میں نیب کی رپورٹ مسترد اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کو زیر سماعت لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
جبکہ عدالت عظمیٰ کے ججز نے سابق چیئر مین اوگرا توقیر صادق کی عدم گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ توقیر صادق کا تقرر کرنے والے اب ملک کے اعلی ترین عہدے پر ہیں، کیا ان سے پوچھا؟۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دور ان ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ توقیرصادق کی گرفتاری کیلیے بھرپورکوشش کررہے ہیں۔ ایک چھاپے کے دوران توقیر صادق آدھا گھنٹہ پہلے فرار ہوگئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ اس مقدمے سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
نہ سی این جی مالکان سے پیسے وصول کیے گئے اور نہ ہی توقیر صداق کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ 83 ارب روپے کا معاملہ ہے، کوئی عام کیس نہیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ رائیونڈ میں توقیر صادق کے دو فارم ہائوسز کا پتا لگا لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بوجھ عوام پر کیوں ڈالا گیا؟۔ نیب تو سیکریٹری اور وزیر کو پکڑے۔ عدالت نے پیٹرولیم کی قیمتوں کے تعین کے طریقۂ کار کے زیرالتوامقدمے کوسابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے خلاف مقدمے کے ساتھ منسلک کردیا۔
مزیدسماعت 18اکتوبرکوکی جائے گی۔ آن لائن کے مطابق نیب کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں اس کی قیمت 105روپے فی کلو ہوجائے گی۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں بااثر افراد شامل ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر ہوں یا سیکریٹری جو بھی گیس چوری میں ملوث ہے انھیں پکڑنا چاہیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کو تعینات کرنے والے اعلی عہدوں پر فائز ہیں، کیا نیب نے ان سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ان لائسنسز کی وجہ سے گیس کی شارٹیج کا سامنا ہے اور آنے والے دنوں میں گیس کی قیمت 105روپے فی کلو ہوجائے گی۔
سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا کیس میں نیب کی رپورٹ مسترد اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کو زیر سماعت لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
جبکہ عدالت عظمیٰ کے ججز نے سابق چیئر مین اوگرا توقیر صادق کی عدم گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ توقیر صادق کا تقرر کرنے والے اب ملک کے اعلی ترین عہدے پر ہیں، کیا ان سے پوچھا؟۔ پیر کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دور ان ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ توقیرصادق کی گرفتاری کیلیے بھرپورکوشش کررہے ہیں۔ ایک چھاپے کے دوران توقیر صادق آدھا گھنٹہ پہلے فرار ہوگئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ اس مقدمے سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
نہ سی این جی مالکان سے پیسے وصول کیے گئے اور نہ ہی توقیر صداق کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ 83 ارب روپے کا معاملہ ہے، کوئی عام کیس نہیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ رائیونڈ میں توقیر صادق کے دو فارم ہائوسز کا پتا لگا لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بوجھ عوام پر کیوں ڈالا گیا؟۔ نیب تو سیکریٹری اور وزیر کو پکڑے۔ عدالت نے پیٹرولیم کی قیمتوں کے تعین کے طریقۂ کار کے زیرالتوامقدمے کوسابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے خلاف مقدمے کے ساتھ منسلک کردیا۔
مزیدسماعت 18اکتوبرکوکی جائے گی۔ آن لائن کے مطابق نیب کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں اس کی قیمت 105روپے فی کلو ہوجائے گی۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں بااثر افراد شامل ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر ہوں یا سیکریٹری جو بھی گیس چوری میں ملوث ہے انھیں پکڑنا چاہیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کو تعینات کرنے والے اعلی عہدوں پر فائز ہیں، کیا نیب نے ان سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ان لائسنسز کی وجہ سے گیس کی شارٹیج کا سامنا ہے اور آنے والے دنوں میں گیس کی قیمت 105روپے فی کلو ہوجائے گی۔