دہشتگردی کیخلاف ملالہ نے قوم کواکٹھا کردیامیاں افتخار
جہاں بھی دہشتگردی ہوآپریشن ہوناچاہیے،ندیم افضل،آپریشن غلطی ہوگی،مسعودشریف
LONDON:
اے این پی کے رہنمامیاں افتخار حسین نے کہاہے کہ دہشتگردی کی وجہ سے بہت نقصان ہوچکاہے۔
ملالہ پر حملے کے بعد پوری قوم متحد نظرآئی ہے۔ حکومت دہشت گردی پر قوم کو اکٹھی نہیںکرسکی لیکن ملالہ پر حملے سے ایک تحریک پیدا ہوئی ہے جس کو روکا نہیں جاسکتا ۔پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم مذاکرات کے حق میں ہیں گولی مسائل کا حل نہیں ، لیکن اس معاملے پر کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔ہم نے قربانی تو دینی ہی ہے تو کیوں نہ ہم دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرکے امن قائم کرلیں اس سے قبل سوات میں بھی آپریشن کے مثبت نتائج برآمدہوئے ہیں۔
اگرسوات میں آپریشن نہ ہوتاتو وہ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکاہوتا۔پبلک اکاوئنٹس کمیٹی کے چیئر مین ندیم افضل گوندل نے کہاکہ ملالہ پرحملہ سنگین واردات ہے جس کی طالبان سے ڈرنے والوں نے بھی مذمت کی ہے ۔ملالہ پر حملہ ایک سوچ پر حملہ ہے انھوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ جو بھی ان کے نظریات کے خلاف چلے گا وہ اس کو نشانہ بنائیں گے ۔سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ صرف زبانی مذمت پر ہی نہ رہیں بلکہ فیصلہ کریں کہ جہاں پر بھی دہشت گردی ہو، انتہاپسندی ہو،آپریشن ہونا چاہیے۔صرف حکومت ہی آپریشن کا فیصلہ نہیں کرسکتی ۔
اس معاملے پر حکومت اپوزیشن اور فوج کے درمیان ٹیبل ٹینس ہورہی ہے۔ ایسے معاملے پر دونمبر کی پالیسی اور منافقت نہیں ہونی چاہیے ۔تحریک انصاف کے رہنما مسعودشریف خٹک نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک طرف رکھ کر کراچی کے حالات دیکھیں ہرروزانسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں ۔پورے پاکستان میں لااینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے اب زبانی مذمت ہی نہیں حل چاہیے ۔اگر مسئلہ ملٹری آپریشن سے حل ہونا ہوتا تو اب تک ہوچکا ہوتا۔اگرشمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی ۔مسلم لیگ ن کی رہنما انوشے رحمان نے کہاکہ ملالہ پرحملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔تعلیم وتحفظ دینا حکومت کی ذمے داری ہے ریاست کو تمام تر وسائل بروئے کار لانے چاہئیں ۔
اے این پی کے رہنمامیاں افتخار حسین نے کہاہے کہ دہشتگردی کی وجہ سے بہت نقصان ہوچکاہے۔
ملالہ پر حملے کے بعد پوری قوم متحد نظرآئی ہے۔ حکومت دہشت گردی پر قوم کو اکٹھی نہیںکرسکی لیکن ملالہ پر حملے سے ایک تحریک پیدا ہوئی ہے جس کو روکا نہیں جاسکتا ۔پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم مذاکرات کے حق میں ہیں گولی مسائل کا حل نہیں ، لیکن اس معاملے پر کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔ہم نے قربانی تو دینی ہی ہے تو کیوں نہ ہم دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرکے امن قائم کرلیں اس سے قبل سوات میں بھی آپریشن کے مثبت نتائج برآمدہوئے ہیں۔
اگرسوات میں آپریشن نہ ہوتاتو وہ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکاہوتا۔پبلک اکاوئنٹس کمیٹی کے چیئر مین ندیم افضل گوندل نے کہاکہ ملالہ پرحملہ سنگین واردات ہے جس کی طالبان سے ڈرنے والوں نے بھی مذمت کی ہے ۔ملالہ پر حملہ ایک سوچ پر حملہ ہے انھوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ جو بھی ان کے نظریات کے خلاف چلے گا وہ اس کو نشانہ بنائیں گے ۔سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ صرف زبانی مذمت پر ہی نہ رہیں بلکہ فیصلہ کریں کہ جہاں پر بھی دہشت گردی ہو، انتہاپسندی ہو،آپریشن ہونا چاہیے۔صرف حکومت ہی آپریشن کا فیصلہ نہیں کرسکتی ۔
اس معاملے پر حکومت اپوزیشن اور فوج کے درمیان ٹیبل ٹینس ہورہی ہے۔ ایسے معاملے پر دونمبر کی پالیسی اور منافقت نہیں ہونی چاہیے ۔تحریک انصاف کے رہنما مسعودشریف خٹک نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک طرف رکھ کر کراچی کے حالات دیکھیں ہرروزانسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں ۔پورے پاکستان میں لااینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے اب زبانی مذمت ہی نہیں حل چاہیے ۔اگر مسئلہ ملٹری آپریشن سے حل ہونا ہوتا تو اب تک ہوچکا ہوتا۔اگرشمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی ۔مسلم لیگ ن کی رہنما انوشے رحمان نے کہاکہ ملالہ پرحملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔تعلیم وتحفظ دینا حکومت کی ذمے داری ہے ریاست کو تمام تر وسائل بروئے کار لانے چاہئیں ۔