بے نظیر اپنی غلطی سے حادثے کاشکار ہوئیں سیکیورٹی انچارج

گاڑی سے نہ نکلتیں توحادثہ نہ ہوتا،ایس ایس پی امتیاز، یہ بیان انحراف ہے، پراسیکیوٹر

اہم ترین گواہ آئی بی کے سابق سربراہ اورگاڑی کا ڈرائیور گواہی کے لیے طلب فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ایک مزید اہم گواہ سابق وزیر اعظم کے سیکیورٹی انچارج ایس ایس پی میجررٹائرڈ امتیاز حسین کا بیان ریکارڈکر لیا۔ عدالت نے سماعت کل (بدھ8 جولائی) تک ملتوی کرتے ہوئے مقدمے کے ایک اہم ترین گواہ انٹیلی جنس بیوروکے سابق سربراہ بریگیڈیئر رٹائرڈ اعجاز شاہ اور بے نظیر بھٹوکی حادثے کا شکارگاڑی کے ڈرائیور جاوید الرحمن کو سمن جاری کر کے گواہی کے لیے طلب کر لیا۔


امتیاز حسین نے بتایا کہ27دسمبر2007 کو لیاقت باغ جلسے سے خطاب کے بعد سابق وزیراعظم کی گاڑی لیاقت روڈ پر دائیں جانب مڑی توکافی لوگ جمع تھے، اس دوران بے نظیر بھٹونے نعروںکا جواب دیتے ہوئے گاڑی کے سن روف سے باہر نکل کر ہاتھ ہلانا شروع کیا تو فائرنگ اور دھماکا ہوگیا، بے نظیربھٹو زخمی ہوکرگاڑی میں گر پڑیں۔

ڈرائیور نے گاڑی بھگا دی۔ مری روڈ پرکافی آگے جا کر ڈرائیور نے بتایا کہ اب گاڑی نہیں چل رہی اس کے ٹائر خودکش دھماکے میں اڑ چکے تھے، بے نظیر بھٹوکو نکال کر پیچھے آنے والی شیری رحمن کی گاڑی میں ڈال کر اسپتال پہنچایا گیا۔ انھوں نے کہاکہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی جو لاٹھی چارج کر رہی تھی، بے نظیر بھٹو اپنی غلطی سے حادثے کا شکار ہوئیں وہ گاڑی سے باہر نہ نکلتیں تو یہ حادثہ نہ ہوتا۔
Load Next Story