سیز فائر کیلیے متحدہ قومی حکومت بنائی جائے پاکستان اور چین ضمانت دیں افغان طالبان
مذاکرات میں فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کی کوششوں پر بھی روز دیا گیا۔
پاکستان کی ثالثی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں قیام امن کی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
پاکستان کی ثالثی میں مری میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں قیام ہونے والے مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، ملاقات میں افغانستان میں قیام امن کے طریقہ کار پر غور کیا گیا اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کی کوششوں پر بھی روز دیا گیا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا جب کہ مری میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا اور چین کے نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور رمضان کے بعد ہو گا تاہم تاریخ کا اعلان فریقین کے درمیان اتفاق کے بعد کیا جائے گا۔
مری مذاکرات میں افغان حکام نے طالبان سے فوری طور پر سیزفائر کا مطالبہ کیا ہے جب کہ طالبان نے سیزفائر کیلیے افغانستان میں ''متحدہ قومی حکومت'' کے قیام اور اس میں طالبان کی شمولیت کے حوالے سے پاکستان اورچین کی جانب سے ضمانت دیے جانے کی شرط عائدکی ہے،پاکستان اور چین کی مصالحتی کوششوں سے ہونے والے مذاکرات میں افغان طالبان نے مستقبل کی افغان حکومت میں طالبان کی صف اول کی قیادت کو شامل کرنے کامطالبہ کیاجبکہ افغان حکام نے طالبان کی تیسرے درجے کی قیادت کی حکومت میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں فریقین کے درمیان اتفاق پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغان قیادت کو مفاہمتی عمل میں سہولت فراہم کررہا ہے، قیام امن کے لئے کوششوں پر اقوام متحدہ اور دیگر فریقین کے شکر گزار ہیں، افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات پائیدار امن کی جانب اچھا قدم ہے اور امریکا ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو افغانستان میں امن کے قیام میں مدد گار ہو۔
چینی سفارت خانے نے بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل مذاکرات خطے کے امن وسلامتی کے لیے نہایت اہم ہیں اور چین افغان قیادت کے تحت امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔ سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ افغان امن عمل سے چین متعلقہ فریقین سے رابطے میں رہتا ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں کی جائیں گی جب کہ تمام ممالک نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ادھر افغان حکومت نے بھی مذاکرات کی میزبانی پر پاکستان کے کردارکو سراہا جب کہ افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات قیام امن کی جانب پہلا قدم ہے اور امید ہے کہ مذاکرات پائیدار امن کی راہ ہموار کریں گے۔
پاکستان کی ثالثی میں مری میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں قیام ہونے والے مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، ملاقات میں افغانستان میں قیام امن کے طریقہ کار پر غور کیا گیا اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کی کوششوں پر بھی روز دیا گیا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا جب کہ مری میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا اور چین کے نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور رمضان کے بعد ہو گا تاہم تاریخ کا اعلان فریقین کے درمیان اتفاق کے بعد کیا جائے گا۔
مری مذاکرات میں افغان حکام نے طالبان سے فوری طور پر سیزفائر کا مطالبہ کیا ہے جب کہ طالبان نے سیزفائر کیلیے افغانستان میں ''متحدہ قومی حکومت'' کے قیام اور اس میں طالبان کی شمولیت کے حوالے سے پاکستان اورچین کی جانب سے ضمانت دیے جانے کی شرط عائدکی ہے،پاکستان اور چین کی مصالحتی کوششوں سے ہونے والے مذاکرات میں افغان طالبان نے مستقبل کی افغان حکومت میں طالبان کی صف اول کی قیادت کو شامل کرنے کامطالبہ کیاجبکہ افغان حکام نے طالبان کی تیسرے درجے کی قیادت کی حکومت میں شامل کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں فریقین کے درمیان اتفاق پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغان قیادت کو مفاہمتی عمل میں سہولت فراہم کررہا ہے، قیام امن کے لئے کوششوں پر اقوام متحدہ اور دیگر فریقین کے شکر گزار ہیں، افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات پائیدار امن کی جانب اچھا قدم ہے اور امریکا ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو افغانستان میں امن کے قیام میں مدد گار ہو۔
چینی سفارت خانے نے بھی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل مذاکرات خطے کے امن وسلامتی کے لیے نہایت اہم ہیں اور چین افغان قیادت کے تحت امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔ سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ افغان امن عمل سے چین متعلقہ فریقین سے رابطے میں رہتا ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں کی جائیں گی جب کہ تمام ممالک نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ادھر افغان حکومت نے بھی مذاکرات کی میزبانی پر پاکستان کے کردارکو سراہا جب کہ افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات قیام امن کی جانب پہلا قدم ہے اور امید ہے کہ مذاکرات پائیدار امن کی راہ ہموار کریں گے۔