کراچی میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن

بجلی کی بندش کے باعث نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے،


Editorial July 09, 2015
سسٹم میں اچانک ہونے والی خرابی پر ادارے کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا لیکن متبادل سسٹم کا موجود ہونا اور خرابی کا فوری دور کرنا سو فیصد ادارے کی ذمے داری ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی میں منگل کی رات بجلی کا بڑا اور طویل بریک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے 80 فیصد شہر تاریکی میں ڈوب گیا، جس کے باعث شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا، شہریوں نے عشا کی نماز اور تراویح اندھیرے میں ادا کی جب کہ کچھ علاقوں میں سحری اور نماز فجر کی ادائیگی کے وقت بھی بجلی غائب رہی، شہر کے بعض علاقوں میں مجموعی طور پر 15گھنٹے کے لیے بجلی کی فراہمی معطل رہی۔ شدید گرمی کے موسم میں بجلی کی فراہمی طویل دورانیے کے لیے معطل رہنے سے یو پی ایس بھی جواب دے گئے اور شہری بے حال ہوتے رہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق 220KV کی ٹرانسمیشن لائن کی ٹرپنگ کے باعث بن قاسم پاور پلانٹ ٹرپ ہوئے، جب کہ ٹرانسمیشن لائن میں ٹرپنگ کنڈکٹر کے ٹوٹنے کے باعث ہوئی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاور پلانٹ میں خرابی کے باعث شہر کو بجلی کی فراہمی معطل رہی ہو، وقتاً فوقتاً یہ واقعات جنم لیتے رہتے ہیں لیکن اس اچانک ہونے والی خرابی کا فوری حل تلاش کرنے کی کبھی زحمت محسوس نہیں کی گئی۔ بجلی کی بندش کے باعث نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتوں کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے، نیز اسپتالوں میں مریضوں کی اموات کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

گزشتہ روز بجلی کی فراہمی بند ہونے سے کراچی واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنوں سے پانی کی سپلائی معطل ہوگئی، بیک پریشر سے واٹر بورڈ کی 72 انچ کی لائن پھٹ گئی جس کی وجہ سے کراچی میں پانی کا شدید بحران کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔ شہر قائد کے عوام پہلے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی و گیس کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے میں پانی کی فراہمی میں قلت کی خبر شہریوں کو تشویش میں مبتلا کرگئی ہے۔ بلاشبہ سسٹم میں اچانک ہونے والی خرابی پر ادارے کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا لیکن متبادل سسٹم کا موجود ہونا اور خرابی کا فوری دور کرنا سو فیصد ادارے کی ذمے داری ہے۔ لازم ہوگا کہ آیندہ ایسے کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کے بجائے اور فوری خرابی دور کرنے کے ساتھ متبادل نظام کا بھی انتظام رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے