چین نے ذکی الرحمان لکھوی کے معاملے پر اپنا مؤقف حقائق پر مبنی قرار دیدیا
سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے ہمیشہ شفاف اور حقائق پر مبنی ٹھوس بنیادوں پر فیصلے کیے، ترجمان وزارت خارجہ
چین نے واضح کیا ہے کہ ذکی الرحمان لکھوی کے معاملے پر اس کا مؤقف حقائق اور معقول جواز پر مبنی ہے۔
بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ شفاف اور حقائق پر مبنی ٹھوس بنیادوں پر فیصلے کیے ہیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیاں لگائے جانے کے قانون نمبر 1267 کے معاملات پر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کا مخالف ہے اوردہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کی کوششوں میں اقوام متحدہ کے قائدانہ کردار کی حمایت کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی بھارتی وزیراعظم کے ساتھ بات چیت مثبت اور تعمیری رہی ہے اور لکھوی کے معاملے پر چین کے بھارت سمیت دیگر فریقین سے بہتر رابطے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشہ ماہ بھارت کی جانب سے ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتارذکی الرحمان لکھوی کی رہائی پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی تھی جسے چین نے مسترد کر دیا تھا جس پر بھارت کی جانب سے شدید احتجاج اور واویلا کیا گیا جب کہ روس کے شہر اوفا میں نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی بھارت کی جانب سے ذکی الرحمان لکھوی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔
بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ شفاف اور حقائق پر مبنی ٹھوس بنیادوں پر فیصلے کیے ہیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیاں لگائے جانے کے قانون نمبر 1267 کے معاملات پر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کا مخالف ہے اوردہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کی کوششوں میں اقوام متحدہ کے قائدانہ کردار کی حمایت کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی بھارتی وزیراعظم کے ساتھ بات چیت مثبت اور تعمیری رہی ہے اور لکھوی کے معاملے پر چین کے بھارت سمیت دیگر فریقین سے بہتر رابطے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشہ ماہ بھارت کی جانب سے ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتارذکی الرحمان لکھوی کی رہائی پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی تھی جسے چین نے مسترد کر دیا تھا جس پر بھارت کی جانب سے شدید احتجاج اور واویلا کیا گیا جب کہ روس کے شہر اوفا میں نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی بھارت کی جانب سے ذکی الرحمان لکھوی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔