فیفا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی کردار پر تا حیات پابندی
چک بلیزر اہم عہدوں پر فائز رہنے کے دوران11ملین ڈالررشوت لینے کا اقرارکر چکے،ماضی میں ’مسٹر10پرسنٹ‘کا خطاب ملا
فیفا نے کرپشن اسکینڈل کے مرکزی کردار چک بلیزر پر تاحیات پابندی عائد کردی، انھیں عالمی گورننگ باڈی اور کونکاکیف کے اہم عہدوں پر فائز رہتے ہوئے کئی مرتبہ ناجائز فائدہ اٹھانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ان پر مختلف پیشکشوں کی منظوری، پوشیدہ اور غیر قانونی وصولیوں، رشوت کا الزام لگایا گیا ہے ، بلیزر نے امریکی تحقیقاتی ٹیم سے2005 سے 2010 کے دوران رشوت کے طور پر11 ملین ڈالرز لینے کا بھی اقرار کرلیا تھا، وہ ان دنوں کینسر کے باعث نیویارک کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں، یو ایس فٹبال میں بلیزر کو'مسٹر 10 پرسنٹ' کا خطاب بھی دیا گیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق فیفا نے گذشتہ روز کرپشن اسکینڈل کے مرکزی کردار چک بلیزر پر رشوت کی صورت میں لاکھوں ڈالرز وصولی پر تاحیات پابندی عائد کردی، ایک بیان میں کہا گیاکہ بلیزر فیفا اور کونکاکیف کی مختلف اعلیٰ اور اہم پوزیشنز پرکام کرتے ہوئے مسلسل اور متعدد بار بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے، بطور فٹبال آفیشل ان کا تعلق پیشکش، منظوری، ادائیگی اور خفیہ و غیر قانونی ادائیگیوں، رشوت اور کک بیکس کے ساتھ دیگر دولت اکھٹا کرنے والی اسکیمز سے تعلق ہے۔
فٹبال کی عالمی باڈی اور امریکی پراسیکیوٹرز کے تحقیقات کے بعد فیفا ایتھکس کمیٹی نے70 سالہ امریکی پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا،سابق نارتھ امریکن فٹبال کے روح رواں فیفا چیف سیپ بلاٹر کے سابق ساتھی ہیں۔ بلیزر نے فٹبال کرپشن میں تحقیقات کرنے والے امریکی حکام کو ثبوت فراہم کیے ، وہ ان دنوں سخت بیمار اور کینسر کے باعث نیویارک کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ بلیزر نے امریکی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے تسلیم کیا کہ انھوں نے 2005 سے 2010 کے دوران رشوت کے طور پر11 ملین ڈالر وصول کیے۔2011 کے بعد سے وہ امریکی پراسیکیوٹرز کے زیر اثر کام کررہے اور دیگر فیفا آفیشلز کے ساتھ بات چیت کو ریکارڈ بھی کرتے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے کنفیڈریشن آف نارتھ، سینٹرل امریکن اینڈ کیریبیئن ایسوسی ایشن فٹبال یا کونکاکیف میں اپنی مدت کے دوران نسبتاً زیادہ رقومات حاصل کیں۔ بلیزر1990 سے2011 تک کونکاکیف کے جنرل سیکریٹری رہے جب انھیں جبراً عہدے سے فارغ کیا گیا۔ وہ 1996 سے 2013 تک فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی رکن اور یو ایس فٹبال فیڈریشن کے نائب صدر بھی تھے۔ امریکی حکام سے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر وہ فیفا یا کسی بھی فٹبال گورننگ باڈی کی جانب سے عائد پابندی کی مخالفت نہیں کرینگے۔
بلیزر کو بددیانتی، ٹیکس کی عدم ادائیگی، وائر فراڈ اور منی لانڈرنگ سازشوں پر 10 کاؤنٹس کا مجرم قرار دیا گیا۔ فیفا آفیشل کی حیثیت سے انھوں نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس کی میزبانی دینے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا، انھوں نے رشوت لینے کی بھی تصدیق کی۔ یو ایس فٹبال کا اہم عہدیدار ہونے کی وجہ سے بلیزر پرائیویٹ جیٹ سے سفر کرتے، وہ نیویارک میں کئی ملین ڈالر کے 2اپارٹمنٹس کے مالک ہیں، اطلاعات کے مطابق ایک میں ان کی بلیاں رہتی تھیں ، وہ باہاماس میں ایک گھر کے مالک تھے۔ وہ 'مسٹر ٹین پرسنٹ' کے طور پر بھی مشہور رہے۔
ان پر مختلف پیشکشوں کی منظوری، پوشیدہ اور غیر قانونی وصولیوں، رشوت کا الزام لگایا گیا ہے ، بلیزر نے امریکی تحقیقاتی ٹیم سے2005 سے 2010 کے دوران رشوت کے طور پر11 ملین ڈالرز لینے کا بھی اقرار کرلیا تھا، وہ ان دنوں کینسر کے باعث نیویارک کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں، یو ایس فٹبال میں بلیزر کو'مسٹر 10 پرسنٹ' کا خطاب بھی دیا گیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق فیفا نے گذشتہ روز کرپشن اسکینڈل کے مرکزی کردار چک بلیزر پر رشوت کی صورت میں لاکھوں ڈالرز وصولی پر تاحیات پابندی عائد کردی، ایک بیان میں کہا گیاکہ بلیزر فیفا اور کونکاکیف کی مختلف اعلیٰ اور اہم پوزیشنز پرکام کرتے ہوئے مسلسل اور متعدد بار بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے، بطور فٹبال آفیشل ان کا تعلق پیشکش، منظوری، ادائیگی اور خفیہ و غیر قانونی ادائیگیوں، رشوت اور کک بیکس کے ساتھ دیگر دولت اکھٹا کرنے والی اسکیمز سے تعلق ہے۔
فٹبال کی عالمی باڈی اور امریکی پراسیکیوٹرز کے تحقیقات کے بعد فیفا ایتھکس کمیٹی نے70 سالہ امریکی پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا،سابق نارتھ امریکن فٹبال کے روح رواں فیفا چیف سیپ بلاٹر کے سابق ساتھی ہیں۔ بلیزر نے فٹبال کرپشن میں تحقیقات کرنے والے امریکی حکام کو ثبوت فراہم کیے ، وہ ان دنوں سخت بیمار اور کینسر کے باعث نیویارک کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ بلیزر نے امریکی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے تسلیم کیا کہ انھوں نے 2005 سے 2010 کے دوران رشوت کے طور پر11 ملین ڈالر وصول کیے۔2011 کے بعد سے وہ امریکی پراسیکیوٹرز کے زیر اثر کام کررہے اور دیگر فیفا آفیشلز کے ساتھ بات چیت کو ریکارڈ بھی کرتے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انھوں نے کنفیڈریشن آف نارتھ، سینٹرل امریکن اینڈ کیریبیئن ایسوسی ایشن فٹبال یا کونکاکیف میں اپنی مدت کے دوران نسبتاً زیادہ رقومات حاصل کیں۔ بلیزر1990 سے2011 تک کونکاکیف کے جنرل سیکریٹری رہے جب انھیں جبراً عہدے سے فارغ کیا گیا۔ وہ 1996 سے 2013 تک فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی رکن اور یو ایس فٹبال فیڈریشن کے نائب صدر بھی تھے۔ امریکی حکام سے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر وہ فیفا یا کسی بھی فٹبال گورننگ باڈی کی جانب سے عائد پابندی کی مخالفت نہیں کرینگے۔
بلیزر کو بددیانتی، ٹیکس کی عدم ادائیگی، وائر فراڈ اور منی لانڈرنگ سازشوں پر 10 کاؤنٹس کا مجرم قرار دیا گیا۔ فیفا آفیشل کی حیثیت سے انھوں نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس کی میزبانی دینے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا، انھوں نے رشوت لینے کی بھی تصدیق کی۔ یو ایس فٹبال کا اہم عہدیدار ہونے کی وجہ سے بلیزر پرائیویٹ جیٹ سے سفر کرتے، وہ نیویارک میں کئی ملین ڈالر کے 2اپارٹمنٹس کے مالک ہیں، اطلاعات کے مطابق ایک میں ان کی بلیاں رہتی تھیں ، وہ باہاماس میں ایک گھر کے مالک تھے۔ وہ 'مسٹر ٹین پرسنٹ' کے طور پر بھی مشہور رہے۔