دہشت گردی پر سلامتی کے مشیر ملاقات کریں گے وزیراعظم نواز شریف اور مودی میں اتفاق

نریندر مودی نے اگلے سال سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی


ویب ڈیسک July 10, 2015
روس میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکا، فوٹو:پی آئی ڈی

QUETTA: پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم نے جنوبی ایشیا سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ جامع مذاکرات ہیں جب کہ دہشت گردی پر بات چیت کیلیے دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیر دہلی میں ملاقات کریں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q310/q310.webp

https://img.express.pk/media/images/fishermen/fishermen.webp

اوفا میں وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات میں خطے میں امن اور ترقی، جنوبی ایشیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون، بھارت کے ڈی جی بی ایس ایف، ڈی جی پاکستان رینجرز اور ڈی جی ایم اوز کی ملاقاتوں، 15 روز میں ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو کشتیوں سمیت رہا کرنے، ایک دوسرے کے شہریوں کو مذہبی مقامات کی زیارت کیلیے تعاون اور ویزے جاری کرنے، ممبئی حملوں کے کیس کو تیز رفتاری سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

https://img.express.pk/media/images/q410/q410.webp

https://img.express.pk/media/images/modi-new/modi-new.webp

نریندر مودی نے نواز شریف کی جانب سے اگلے سال سارک کانفرنس میں شرکت کیلیے دورہ پاکستان کی دعوت بھی قبول کرلی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ امن کو یقینی بنانا اور ترقی کو فروغ دینا پاکستان اور بھارت کی مجموعی ذمے داری ہے۔ ملاقات کیلیے 30منٹ کا وقت مقرر تھا تاہم یہ تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔ وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی میں بھی موجود تھے۔

https://img.express.pk/media/images/q510/q510.webp

خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری نے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے جنوبی ایشیا سے اس لعنت کے خاتمے کیلیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا۔ کوئی ٹائم فریم دیے بغیر بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر دہشت گردی کے ساتھ منسلک تمام ایشوز پر تبادلہ خیال کیلیے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے۔ فریقین نے بھارتی ڈی جی بارڈر سیکیورٹی فورس اور پاکستان کے ڈی جی رینجرز کی جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا جس کے بعد ان کے متعلقہ ڈی جی ملٹری آپریشنز ملاقات کریں گے۔ دونوں اطراف نے آواز کے نمونہ جات کی فراہمی جیسی اضافی معلومات سمیت ممبئی کیس ٹرائل کو تیزکرنے کے طریقوں پر بات چیت کیلئے بھی اتفاق کیا۔ این این آئی نے ذرائع سے بتایا کہ مودی نے پاک چین اقتصادی راہداری کا معاملہ اٹھایا تاہم پاکستان نے اعتراضات مسترد کردیے جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نے ذکی الرحمن لکھوی اور سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا جس پر نواز شریف نے پاکستان میں را کی جانب سے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ 'را' پاکستان کو عدم استحکام کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q610/q610.webp

https://img.express.pk/media/images/nawaz-3/nawaz-3.webp

ملاقات کے بعد جب نواز شریف باہر آئے تو صحافیوں نے سوالات کئے جس پر انھوں نے پاک بھارت مشترکہ اعلامیے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت سے مطمئن ہوں۔ خطے کے مفاد اور ترقی کیلیے بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کا حل ترجیح ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق فریقین نے ممبئی حملوں کی تحقیقات اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر بھی اتفاق کیا۔

https://img.express.pk/media/images/q710/q710.webp

https://img.express.pk/media/images/nawaz-SCO/nawaz-SCO.webp

قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے ازبکستان کے صدر کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہوں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور سرحدی امن و سلامتی چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے کیلئے علاقائی امن پر توجہ دینا ہوگی۔ تنازعات دور کرنے کیلیے ایک دوسرے سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخ میں اہم ترین موڑ آنے والا ہے۔ پاکستان سمیت نئے ممالک تنظیم کے رکن بننے والے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم یوریشین بیلٹ میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ روسی صدر کا حالیہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ کا اقدام مواقع بڑھائے گا۔ سلک روڈ اکنامک بیلٹ سے ایس سی او کے رکن ممالک کو فائدہ ہو گا۔ خطے کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کی سمگلنگ کا سامنا ہے، چیلنجز سے نمٹنے کیلیے مضبوط اور مشترکہ رد عمل کی ضرورت ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q87/q87.webp

https://img.express.pk/media/images/white-house1/white-house1.webp

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے روس میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امن کے لئے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی حمایت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں