دہشت گردی پر سلامتی کے مشیر ملاقات کریں گے وزیراعظم نواز شریف اور مودی میں اتفاق

نریندر مودی نے اگلے سال سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی

روس میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکا، فوٹو:پی آئی ڈی

QUETTA:
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم نے جنوبی ایشیا سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ جامع مذاکرات ہیں جب کہ دہشت گردی پر بات چیت کیلیے دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیر دہلی میں ملاقات کریں گے۔





اوفا میں وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات میں خطے میں امن اور ترقی، جنوبی ایشیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون، بھارت کے ڈی جی بی ایس ایف، ڈی جی پاکستان رینجرز اور ڈی جی ایم اوز کی ملاقاتوں، 15 روز میں ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو کشتیوں سمیت رہا کرنے، ایک دوسرے کے شہریوں کو مذہبی مقامات کی زیارت کیلیے تعاون اور ویزے جاری کرنے، ممبئی حملوں کے کیس کو تیز رفتاری سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔





نریندر مودی نے نواز شریف کی جانب سے اگلے سال سارک کانفرنس میں شرکت کیلیے دورہ پاکستان کی دعوت بھی قبول کرلی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ امن کو یقینی بنانا اور ترقی کو فروغ دینا پاکستان اور بھارت کی مجموعی ذمے داری ہے۔ ملاقات کیلیے 30منٹ کا وقت مقرر تھا تاہم یہ تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی۔ وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی میں بھی موجود تھے۔



خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری نے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے جنوبی ایشیا سے اس لعنت کے خاتمے کیلیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا۔ کوئی ٹائم فریم دیے بغیر بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر دہشت گردی کے ساتھ منسلک تمام ایشوز پر تبادلہ خیال کیلیے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے۔ فریقین نے بھارتی ڈی جی بارڈر سیکیورٹی فورس اور پاکستان کے ڈی جی رینجرز کی جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا جس کے بعد ان کے متعلقہ ڈی جی ملٹری آپریشنز ملاقات کریں گے۔ دونوں اطراف نے آواز کے نمونہ جات کی فراہمی جیسی اضافی معلومات سمیت ممبئی کیس ٹرائل کو تیزکرنے کے طریقوں پر بات چیت کیلئے بھی اتفاق کیا۔ این این آئی نے ذرائع سے بتایا کہ مودی نے پاک چین اقتصادی راہداری کا معاملہ اٹھایا تاہم پاکستان نے اعتراضات مسترد کردیے جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نے ذکی الرحمن لکھوی اور سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا جس پر نواز شریف نے پاکستان میں را کی جانب سے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ 'را' پاکستان کو عدم استحکام کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔






ملاقات کے بعد جب نواز شریف باہر آئے تو صحافیوں نے سوالات کئے جس پر انھوں نے پاک بھارت مشترکہ اعلامیے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت سے مطمئن ہوں۔ خطے کے مفاد اور ترقی کیلیے بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کا حل ترجیح ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق فریقین نے ممبئی حملوں کی تحقیقات اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر بھی اتفاق کیا۔





قبل ازیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے ازبکستان کے صدر کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہوں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور سرحدی امن و سلامتی چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے کیلئے علاقائی امن پر توجہ دینا ہوگی۔ تنازعات دور کرنے کیلیے ایک دوسرے سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی تاریخ میں اہم ترین موڑ آنے والا ہے۔ پاکستان سمیت نئے ممالک تنظیم کے رکن بننے والے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم یوریشین بیلٹ میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ روسی صدر کا حالیہ سلک روڈ اکنامک بیلٹ کا اقدام مواقع بڑھائے گا۔ سلک روڈ اکنامک بیلٹ سے ایس سی او کے رکن ممالک کو فائدہ ہو گا۔ خطے کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور منشیات کی سمگلنگ کا سامنا ہے، چیلنجز سے نمٹنے کیلیے مضبوط اور مشترکہ رد عمل کی ضرورت ہے۔





دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے روس میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امن کے لئے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی حمایت کریں گے۔

https://www.dailymotion.com/video/x2xl5tj_pak-india_news
Load Next Story