یہ مٹی بڑی زرخیزہے

سرزمین پاکستان کی مٹی اتنی زرخیز ہے، کہ اس کی زرخیزی کا علم ہم سے زیادہ ہمارے دشمنوں کو ہے۔


Noman Ahmed Ansari July 11, 2015

سرزمین پاکستان کی مٹی اتنی زرخیز ہے، کہ اس کی زرخیزی کا علم ہم سے زیادہ ہمارے دشمنوں کو ہے۔ کسی ریاست کی زمین زرخیز ہو تو اس پر خوب فصلیں اگتی ہیں اور لہلہاتے کھیت اور جنگلات ایسے ملک کے ماتھے کا جھومر بن جاتے ہیں، تاہم اس کے ساتھ ساتھ زرخیز مٹی جہاں باصلاحیت بیٹے اور بیٹیاں پیدا کرتی ہے وہیں اس سے پیدا ہونے والوں میں غدار اور ضمیر فروش بھی شامل ہوتے ہیں۔ پاکستانی مٹی نے جہاں اعلیٰ ترین جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کے مالک انسان پیدا کیے ہیں وہیں ان میں میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگ بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔

شعبہ زندگی کا کوئی بھی ادارہ ہو، صحافت ہو یا صحت، قانون و انصاف، تشہیری ادارے ہوں یا غیر سرکاری انجمنیں، غرض کہیں نہ کہیں کثیر تعداد میں ایسے میر جعفر اور میر صادق مخلص پاکستانی کے روپ میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے قلم و عمل اور ذہنی و جسمانی ہر لحاظ سے خود کو اعلیٰ اور برتر پاکستانی سمجھتے ہیں اور موقع ملتے ہی اپنے ہی وطن اور سرحدوں کے پاسداران اور ہر اس شخص جو اس ملک سے وفادار ہے اس کے بارے میں زہر اگلتے نظر آتے ہیں، اپنی تقریروں میں اور اپنے کالموں میں، اپنے خیالات سے اور اپنے ہر عمل سے۔ مشکل یہ ہے کہ یہ میر جعفر اور میر صادق کھاتے پاکستان کا، پیتے پاکستان کا، پہنتے پاکستان کا اور سوتے پاکستان میں ہیں، تاہم ان کے دل اغیار کے کاشانوں کے لیے ہر گام مچلتے رہتے ہیں۔

ان میر جعفروں اور میر صادقوں کی وجہ سے ہماری قوم کے وہ باصلاحیت نوجوان سامنے نہیں آپاتے یا کم از کم ان کی راہ میں زبردست رکاوٹیں حائل رہتی ہیں جو ان غداروں کی پیدا کردہ ہیں۔ تاہم بعض نوجوان اپنی سخت جدوجہد اور مسلسل لگن اور جستجو کے باعث اپنی انفرادی حیثیت کو منوانے میں کامیاب ہورہے ہیں جس سے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر ان کی پذیرائی ملک کی ناموری کا باعث بنتی ہے۔

کمپیوٹر کی دنیا میں مائیکروسافٹ کا نام جانا پہچانا ہے، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنے مختلف تعلیمی معیارات رکھتا اور ساری دنیا میںاس کی ترویج کرتا ہے۔ پاکستانی سرزمین نے دنیا کے کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پیدا کیے ہیں۔ اسی طرح ایک نام زاہد حسین چھیپا کا بھی ہے۔ زاہد چھیپا کی زندگی جہد مسلسل کا نام ہے۔ اتنی کم عمری میں اس نوجوان نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس کے باعث گوگل نے اسے اپنی سروس میں واحد پاکستانی نامزد کیا ہے تاہم اہمیت گوگل کی بھی نہیں۔ زاہدچھیپا کا اصل کارنامہ اتنا بڑا ہے کہ اسے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر سب سے زیادہ سراہا جانا چاہیے۔

ان کا کارنامہ امت مسلمہ پر احسان ہے، جس پر اخبارات، و جرائد اور کتابوں میں ریویوز اور حوالہ جات ہونے چاہئیں۔ سرکاری سطح پر اس کم عمر نوجوان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے بلکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے مقصد اور کام پر سرمایہ مختص کرے۔ قارئین! زاہد چھیپا کا کارنامہ ہے کیا؟ زاہد چھیپا کے اس کارنامے کی تکمیل کا آغاز 2007 سے ہوا۔ کراچی کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے اپنی زندگی کا آغاز انتہائی کٹھن حالات سے کیا۔

آج چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پڑھانے اور گوگل کے مطابق رومن اردو کا اولین انٹرنیٹ سرچ انجن بنانے والا یہ نوجوان 1996 میں ٹھیلے پر کیلے بیچا کرتا تھا۔ یقیناً آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہو رہی ہوگی۔ دراصل دنیا کا یہی دستور ہے، یہاں عظیم اور خالص انسانوں کا سفر ہمیشہ مفلسی سے شروع ہوا ہے۔

انتھک محنت اور صحیح راستے پر چل کر انھوں نے دنیا میں اپنا نام پیدا کیا ہے۔ اس کے برعکس اسی زرخیز مٹی کے لٹیرے اور بدمعاش ضمیر فروشی کرکے اور بغیر کسی محنت کے اعلی مقام پر سرفراز ہیں اور دنیا ان کی عزت ایسے کرتی ہے جیسے انھوں نے امت کے لیے کوئی بہت بڑی قربانی دی ہو۔

ایک سچے مسلمان اور اہلسنت والجماعت اور صحیح حدیث کا عقیدہ رکھنے والے زاہد چھیپا کے دل میں اسلام کی محبت فطری تھی۔ اس نوجوان نے فرقہ واریت اور دین کے حوالے سے کج بحثیوں جیسے مسئلے، اسلامی اور عصری علوم پر اسلامی عقیدے کے مطابق تحقیق کرنے والے افراد کی ضرورت اور خصوصاً آیندہ نسلوں کے مطمئن اذہان کے لیے قرآن و حدیث جیسے وسیع ترین علمی ذخیرے کو ایک ایسے کوزے میں بند کردیا، جسے انھوں نے آج اسلام تین سو ساٹھ یعنی ISLAM 360کا نام دیا ہے۔

جی ہاں قارئین! یہ ہماری موجودہ اور آیندہ آنے والی صدیوں میں دنیا بھر کے مسلمان خواہ وہ انگریزی یا اردو بولتے اور سمجھتے ہوں، ان کے لیے یہ ISLAM 360 کسی عجوبے سے کم نہیں ہوگا۔ عجوبہ کیوں نہ ہوکہ اس میں قرآن کے ساتھ ساتھ صحاح ستہ کی تمام کتابیں اپنی تمام ضخیم ترین جلدوں کے ساتھ موجود ہیں۔

قرآن مجید کے حوالے سے لاتعداد کتابیں، تحقیقی مقالات اور شرحیں لکھی جا چکی ہیں اور ان کا سلسلہ جاری ہے اور رہے گا، تاہم بیسویں صدی میں کمپیوٹر جیسی جدید ٹیکنالوجی متعارف ہونے کے بعد دنیا بھر میں تمام شعبہ زندگی کے معاملات اور امور اس پر منتقل ہو چکے ہیں۔ دنیا کی 80 فیصد کتابیں نئی اور تاریخی سب کی سب کمپیوٹر فارمیٹ میں ڈھالی جا چکی ہیں، جس سے ایک عام آدمی کی پہنچ علم کے ان سوتوں تک جا پہنچی ہے جس کا تصور گزشتہ صدیوں میں محال تھا۔

انٹرنیٹ پر بلاشبہ دنیا جہاں کی معلومات موجود ہیں، جو زیادہ تر عربی، انگریزی اور دیگر بڑی زبانوں میں موجود ہے تاہم اردو میں کام نہ ہونے کے برابر ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں یا دنیا بھر میں کہیں بھی اردو بولنے اور سمجھے والے افراد انگریزی زبان کے باعث انٹرنیٹ کے عظیم علمی ذخیرے سے استفادہ حاصل نہیں کرپاتے، خصوصاً قرآن و حدیث کے متعلق معلومات انٹرنیٹ پر نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اردو طبقے اور مسلمانوں کی اس تشنگی کو دور کرنے کے لیے زاہد حسین چھیپا نے قرآن اور حدیث کی کتابوں کو ڈیجی ٹائیز کرنے کا عمل شروع کیا، قرآن کے تمام پاروں کو اردو رومن میں ٹائپ کرنا اس وقت شروع کیا جب یہ نوجوان بمشکل گھر کے اخراجات کا بار اٹھا رہا تھا۔ اس دوران کمزور عقائد کے حاملین نے اس نوجوان پر ''را'' اور یہودیوں کا ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کیا، ان پر کفر کے فتوے لگائے گئے۔

تاہم زاہد چھیپا کے عزم و استقلال میں کمی نہیں آئی کیونکہ جہاں لوگوں نے ان کے کام کی مخالفت کی، وہیں حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، مفتی تقی عثمانی، ذاکر نائیک، مولانا طارق جمیل، علامہ عبداللہ ناصر رحمانی، مفتی نعیم، عبدالحنان سامرودی، مولانا داؤد شاکر، مفتی محمد زبیر، اوریا مقبول جان اور علامہ ذیشان جوادی جیسے اہم دانشور اور عالم دین شخصیات نے زاہد چھیپا کو سہارا دیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا اور آج آٹھ سال بعد ان کی مسلسل محنت، تحقیق اور جستجو رنگ لے آئی۔ یہ اس مٹی کی زرخیزی ہی تو تھی جس نے زاہد چھیپا کے دل میں احساس جگایا کہ مسلمانوں اور اسلام کے لیے یہ خدمت انجام دے۔

یہ اللہ کریم کا زاہد چھیپا پر احسان ہے جس نے پاکستان کے لاکھوں آئی ٹی ماہرین و سائنسدان اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے باوجود زاہد کو اس کام کی انجام دہی کے لیے چنا۔ زاہد کے اس کارنامے کی بدولت اب اردو بولنے، پڑھنے والوں کے لیے یہ کتنا آسان ہوگیا ہے کہ وہ صرف ایک کلک پر اپنی مطلوبہ آیت، رکوع، سورہ کو تلاش کرسکتے ہیں۔ قرآن کی مختلف تفاسیر نہ صرف پڑھ سکتے ہیں بلکہ اسے سن بھی سکتے ہیں۔ دنیا کے صف اوّل کے قاریوں کی آوازوں میں قرآن کی دلفریب اور مترنم تلاوت سن سکتے ہیں۔ تحقیق کرنے والے ایک اشارے پر اپنی مطلوبہ حدیث ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں نکال سکتے ہیں۔ بچے قرآنی تجوید کے ساتھ بنیادی دعائیں جب چاہیں سن سکتے ہیں۔

اس کمپیوٹر پروگرام کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آپ اسے رومن اردو میں بھی لکھیں تو یہ ویسے ہی کام کرے گا جیسے اردو یا عربی میں کسی لفظ کو تلاش کیا جائے۔ یہ فیچر اب تک قرآن یا اسلامی حوالے سے بننے والی کسی بھی ویب سائٹ اور کمپیوٹر پروگرام میں پیش نہیں کیا گیا۔ اسی بنا پر عالمی نمبر ایک سرچ انجن بنانے والی کمپنی گوگل نے زاہد چھیپا کے بنائے ہوئے قرآن و حدیث سرچ انجن ISLAM 360 کو اپنی نوعیت کا پہلا انجن تسلیم کرکے یہ اعزاز پاکستان، پاکستان میں رہنے والے محب وطن پاکستانیوں اور خود زاہد کے نام کردیا ہے۔ اب دنیا میں جہاں جہاں ISLAM 360 استعمال ہوگا، وہاں وہاں صرف پاکستان کا نام روشن ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔