ایف بی آر سر توڑ کوششوں کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ کر سکا
جون میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو صرف 50کروڑ روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے ریونیو شارٹ فال میں کمی کے لیے جون میں ٹیکس دہندگان کے بڑے پیمانے پر ریفنڈ روکنے کا انکشاف ہوا ہے مگر اس کے باوجود گزشتہ مالی سال کم وبیش 17 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال ہوا۔ یہ انکشاف ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کے عبوری اعدادوشمار میں سامنے آیا ہے۔
ایف بی آر کے مرتب کردہ اعدادوشمار کی دستاویز میں بتایا گیاکہ جون میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو صرف 50کروڑ روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے جو مالی سال2013-14 میں جاری کردہ 3ارب 90 کروڑ روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 87فیصد کم ہیں جبکہ ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ ماہ 380 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کی گئیں مگر اس کے باوجود مالی سال 2014-15 کے دوران 16 ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران 2588.18 ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جو سال 2013-14 میں 2254.53 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں سے اگرچہ ساڑھے14فیصد زیادہ ہیں تاہم 2605 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف سے کم وبیش17ارب روپے کم ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ جون میں سب سے زیادہ اور ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کیں جو 380ارب روپے رہیں جو جون 2014 میں حاصل ہونے والی 301.43 ارب روپے کی وصولیوں سے26.1 فیصد زیادہ ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ماہ براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میں 173.35ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو جون 2014 میں 141.39 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے22.6 فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 140.80ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو جون 2014 میں 107.88ارب روپے کی سیلز ٹیکس وصولیوں سے 30.5فیصد زیادہ ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں سال بہ سال 33.1فیصد کے اضافے سے 24.19 ارب روپے کی وصولیاںکی گئیں جو جون2014میں 18.18 ارب روپے رہیں تھی، گزشتہ ماہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 41.68ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں22.7فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہیں جبکہ گزشتہ سال جون میں کسٹمزڈیوٹی کی مد میں وصولیاں 33.97ارب روپے رہی تھیں۔
اعدادشمار کے مطابق جون 2015 میں ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں88 فیصد کمی ہوئی،گزشتہ مالی سال ٹیکس دہندگان کومجموعی طور پر 115.20 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو سال 2013-14 میں جاری کردہ 104.83ارب روپے کے ریفنڈز سے 9.9فیصد زیادہ ہیں۔ عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال 14.5 فیصد کے اضافے سے 2588.18ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جو سال 2013-14 میں 2254.53 ارب روپے تک محدودتھیں، اس دوران براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میںوصولیاں1029.24ارب روپے رہیں ۔
جو سال 2013-14 میں877.26رب روپے کی وصولیوں سے 17.3فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سال 2014-15 کے دوران 9.3 فیصد کے اضافے سے 1088.82ارب روپے کی سیلز ٹیکس وصولیاں ہوئیں جوسال2013-14 میں 996.38ارب روپے تھیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں سال بہ سال 18.7 فیصد اضافے کے نتیجے میں 138.1 ارب سے بڑھ کر 163.97ارب روپے تک پہنچ گئیں، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی وصولیاں میں بھی گزشتہ مالی سال 26.1 فیصد اضافہ ہوا، سال 2014-15 میں 306.14ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وصول کی گئی جبکہ سال2013-14 میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیاں 242.81 ارب روپے رہی تھیں۔
ایف بی آر کے مرتب کردہ اعدادوشمار کی دستاویز میں بتایا گیاکہ جون میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو صرف 50کروڑ روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے جو مالی سال2013-14 میں جاری کردہ 3ارب 90 کروڑ روپے کے ریفنڈز کے مقابلے میں 87فیصد کم ہیں جبکہ ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ ماہ 380 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کی گئیں مگر اس کے باوجود مالی سال 2014-15 کے دوران 16 ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران 2588.18 ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جو سال 2013-14 میں 2254.53 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں سے اگرچہ ساڑھے14فیصد زیادہ ہیں تاہم 2605 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف سے کم وبیش17ارب روپے کم ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ جون میں سب سے زیادہ اور ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کیں جو 380ارب روپے رہیں جو جون 2014 میں حاصل ہونے والی 301.43 ارب روپے کی وصولیوں سے26.1 فیصد زیادہ ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ماہ براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میں 173.35ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو جون 2014 میں 141.39 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے22.6 فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 140.80ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو جون 2014 میں 107.88ارب روپے کی سیلز ٹیکس وصولیوں سے 30.5فیصد زیادہ ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں سال بہ سال 33.1فیصد کے اضافے سے 24.19 ارب روپے کی وصولیاںکی گئیں جو جون2014میں 18.18 ارب روپے رہیں تھی، گزشتہ ماہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 41.68ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں22.7فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہیں جبکہ گزشتہ سال جون میں کسٹمزڈیوٹی کی مد میں وصولیاں 33.97ارب روپے رہی تھیں۔
اعدادشمار کے مطابق جون 2015 میں ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں88 فیصد کمی ہوئی،گزشتہ مالی سال ٹیکس دہندگان کومجموعی طور پر 115.20 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جو سال 2013-14 میں جاری کردہ 104.83ارب روپے کے ریفنڈز سے 9.9فیصد زیادہ ہیں۔ عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال 14.5 فیصد کے اضافے سے 2588.18ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جو سال 2013-14 میں 2254.53 ارب روپے تک محدودتھیں، اس دوران براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میںوصولیاں1029.24ارب روپے رہیں ۔
جو سال 2013-14 میں877.26رب روپے کی وصولیوں سے 17.3فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سال 2014-15 کے دوران 9.3 فیصد کے اضافے سے 1088.82ارب روپے کی سیلز ٹیکس وصولیاں ہوئیں جوسال2013-14 میں 996.38ارب روپے تھیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں سال بہ سال 18.7 فیصد اضافے کے نتیجے میں 138.1 ارب سے بڑھ کر 163.97ارب روپے تک پہنچ گئیں، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی وصولیاں میں بھی گزشتہ مالی سال 26.1 فیصد اضافہ ہوا، سال 2014-15 میں 306.14ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وصول کی گئی جبکہ سال2013-14 میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیاں 242.81 ارب روپے رہی تھیں۔