ڈیوس کپ پاکستان اعصام کے بغیر بھی فتح کا خواہاں
عقیل سمیت دیگر کھلاڑی انڈونیشیا کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،فیڈریشن آفیشل
ڈیوس کپ ٹائی میں پاکستان اعصام الحق کے بغیر بھی فتح کا خواہاں ہے، سیکریٹری فیڈریشن خالد رحمانی کے مطابق اسٹار کھلاڑی کے ان فٹ ہونے سے بڑا دھچکا پہنچا لیکن عقیل خان سمیت دیگر کھلاڑی بھی انڈونیشیا کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خالد رحمانی نے کہا کہ کھلاڑی سینئر پارٹنر کی عدم موجودگی سے کافی افسردہ ہیں کیونکہ انڈونیشیا کیخلاف فتح کے لیے ہمارا زیادہ تر انحصار انہی پر تھا،اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے،اعصام کی موجودگی سے ہی ٹیم کی کارکردگی میں بہت فرق پڑتا لیکن اب عقیل خان کو آگے آکر ذمہ داری لینی ہوگی، اسی طرح عابد علی اکبر اور سامر افتخار کو بھی اپنی صلاحیتوں سے انصاف کرنا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ اعصام الحق کی فٹنس ڈیوس کپ کے پانچ سیٹ پر مشتمل فارمیٹ کے حوالے سے اچھی نہیں ہے،عقیل خان سمیت دیگرکھلاڑیوں سے اپ سیٹس کی امیدیں ہیں،عابد علی اکبر اور سامر افتخار نے حال ہی میں بہترین کارکردگی سے اپنے آپ کو ڈیوس کپ کھیلنے کا اہل بنایا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا زون گروپ ٹو سیمی فائنل میں 14 جولائی سے میزبان انڈونیشیا کے مقابل آئے گی۔
دوسری طرف جکارتہ میں موجود نان پلیئنگ کپتان اور کوچ حمید الحق بھی پُراعتماد ہیں کہ ٹیم فتح حاصل کرلے گی، انھوں نے کہاکہ اعصام الحق کے ہونے سے بہت فرق پڑتا لیکن اب اگر وہ نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ دیگر کھلاڑی فتح کی اہلیت نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ٹیمیں برابر کی ہیں، عابد علی اکبر اور سامر افتخار شاندار فارم میں ہیں اور امید ہے کہ وہ عقیل خان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ جکارتہ پہنچنے کے بعد عقیل خان اور عابد علی کے تین پریکٹس سیشنز ہوئے، یہاں موسم انتہائی گرم اور حبس بہت زیادہ ہے لیکن پلیئرز آہستہ آہستہ حالات سے ہم آہنگی حاصل کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کا اس سے قبل ڈیوس کپ ٹائی میں تین بار آمنا سامنا ہوا، آخری بار 1984 میں پاکستانی ٹیم راولپنڈی میں مہمان سائیڈ کے خلاف 4-1 سے کامیاب رہی تھی۔
خالد رحمانی نے کہا کہ کھلاڑی سینئر پارٹنر کی عدم موجودگی سے کافی افسردہ ہیں کیونکہ انڈونیشیا کیخلاف فتح کے لیے ہمارا زیادہ تر انحصار انہی پر تھا،اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے،اعصام کی موجودگی سے ہی ٹیم کی کارکردگی میں بہت فرق پڑتا لیکن اب عقیل خان کو آگے آکر ذمہ داری لینی ہوگی، اسی طرح عابد علی اکبر اور سامر افتخار کو بھی اپنی صلاحیتوں سے انصاف کرنا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ اعصام الحق کی فٹنس ڈیوس کپ کے پانچ سیٹ پر مشتمل فارمیٹ کے حوالے سے اچھی نہیں ہے،عقیل خان سمیت دیگرکھلاڑیوں سے اپ سیٹس کی امیدیں ہیں،عابد علی اکبر اور سامر افتخار نے حال ہی میں بہترین کارکردگی سے اپنے آپ کو ڈیوس کپ کھیلنے کا اہل بنایا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا زون گروپ ٹو سیمی فائنل میں 14 جولائی سے میزبان انڈونیشیا کے مقابل آئے گی۔
دوسری طرف جکارتہ میں موجود نان پلیئنگ کپتان اور کوچ حمید الحق بھی پُراعتماد ہیں کہ ٹیم فتح حاصل کرلے گی، انھوں نے کہاکہ اعصام الحق کے ہونے سے بہت فرق پڑتا لیکن اب اگر وہ نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ دیگر کھلاڑی فتح کی اہلیت نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ٹیمیں برابر کی ہیں، عابد علی اکبر اور سامر افتخار شاندار فارم میں ہیں اور امید ہے کہ وہ عقیل خان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ جکارتہ پہنچنے کے بعد عقیل خان اور عابد علی کے تین پریکٹس سیشنز ہوئے، یہاں موسم انتہائی گرم اور حبس بہت زیادہ ہے لیکن پلیئرز آہستہ آہستہ حالات سے ہم آہنگی حاصل کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کا اس سے قبل ڈیوس کپ ٹائی میں تین بار آمنا سامنا ہوا، آخری بار 1984 میں پاکستانی ٹیم راولپنڈی میں مہمان سائیڈ کے خلاف 4-1 سے کامیاب رہی تھی۔