سندھ میں رینجرزکے اختیارات محدود کرنے پرسیکیورٹی اداروں کو تحفظات

رینجرزکے اختیارات سے متعلق نوٹیفکیشن کے اجراکا اہم حلقے جائزہ لے رہے ہیں، قیام امن کے اہداف حاصل نہیںہو سکیںگے، ذرائع


عامر خان July 11, 2015
وزیراعظم کی وطن واپسی پرمشترکہ اجلاس ہوگا، سندھ حکومت معاملہ اسمبلی میں لے گئی تومسائل پیدا ہونگے، وزیراعلیٰ سندھ سے بات کی جائیگی فوٹو : فائل

VANCOUVER, BC, CANADA: وفاقی حکومت نے سندھ میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے کوجلد ازجلد قانونی طریقے سے حل کرنے کیلیے ایک اہم مشترکہ اجلاس بلانے کافیصلہ کیاہے، مذکورہ اجلاس کی تاریخ اورمقام کاتعین وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد ہوگا، سندھ حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی پالیسی سامنے آئی تووفاق آئینی طورپر قیام امن کیلیے غیرمعمولی اقدام اٹھا سکتاہے۔

وفاقی حکومت کے ذرائع کاکہنا ہے کہ سندھ میں رینجرزکے اختیارات کی مدت میں کمی کو کم کرنے کے نوٹیفکیشن کے اجراکا وفاقی حکومت کے اہم حلقے تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ اس معاملے پرسیکیورٹی اداروں نے بھی وفاقی حکومت کواپنے تحفظات سے آگاہ کر دیاہے۔ بتایا گیاہے کہ رینجززکراچی سمیت صوبے بھرمیں جرائم پیشہ افرادکے خلاف بلاامتیاز آپریشن کررہی ہے، اگرسیکیورٹی اداروں کے اختیارات کومحدود کرنے اور کارروائیوں پرتنقید ہوگی توآپریشن اورقیام امن کے اہداف کیسے حاصل ہوں گے۔

آپریشن اور قیام امن کی پالیسی کی کامیابی کے لیے حکومت اورسیکیورٹی اداروں میں تعاون ضروری ہے۔ اورا س کے لیے ان امورکو مربوط مشاورت سے حل کیاجانا ضروری ہے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے پرسندھ حکومت کی جانب سے بعض پہلوؤں کواٹھایا گیاہے اوروفاقی وزیرداخلہ کے صوبائی حکومت سے رابطے کے بعدیہ معاملہ عارضی طورپر حل ہوا ہے۔ اس سے قبل رینجرزکو صوبے بھرمیں کارروائیوں کے اختیارات4ماہ کے لیے دیے جاتے تھے لیکن اب سندھ حکومت کی جانب سے رینجرزکو صرف ایک ماہ کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں۔

اگرسندھ حکومت یہ معاملہ سندھ اسمبلی میں لے جاتی ہے تواس سے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ موجودہ حالات اورسیکیورٹی اداروں کے تحفظات کے پیش نظروفاقی حکومت نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ سے براہ راست بات کرنے کافیصلہ کیاہے۔ وزیراعظم کووطن واپسی کے بعد اس صورتحال پربریفنگ دی جائے گی اورآئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ وفاقی حکومت اس معاملے پرقانونی ٹیم سے بھی مشاورت کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں