کشمیر کا عظیم بیٹا

سردار عبدالقیوم کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے کیونکہ ان جیسے عظیم لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔


سردار عبدالقیوم خان نے اپنی ساری زندگی تحریک آزادی کشمیر اور دونوں اطراف کے کشمیریوں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: 4 اپریل 1924ء میں ضلع باغ کے علاقے غازی آباد میں پیدا ہونے والے اس بچے کے بارے میں کیسے گمان کیا جاسکتا تھا کہ ایک دن یہ علاقہ اسی بچے کی بدولت دنیا بھر میں اپنی پہچان قائم کرلے گا۔ دنیا بھر کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے تاریخ کبھی بھی غدار کو معاف اور ہیرو کو مرنے نہیں دیتی۔

https://twitter.com/sadafshamimraj1/status/619419699063840768

4 اپریل کی صبح غازی آباد میں پیدا ہونے والے اس بچے کا نام سردار عبدالقیوم خان رکھا گیا، کہانی کا سرا ایک طرف سے پکڑوں تو دوسرا سرا چھوٹ جانے کا خطرہ ہے۔ یہ وہی سردار عبدالقیوم خان ہیں جنہیں مورخ ہمیشہ ''مجاہد اول'' لکھے گا۔ آج کی نسل شاید اس بات سے بے خبر ہو کہ آپ وہ پہلے شخص تھے جو کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف بندوق لے کر اکیلے گھر سے نکلے تھے۔ سردار قیوم کی ساری زندگی پاکستان سے محبت اور کشمیر کے لیے جدوجہد سے عبارت ہے۔

ابتدائی تعلیم اور پھر میٹرک کے بعد سردار قیوم نے برٹش انڈین آرمی کے انجینیئرنگ کور میں 1942 سے 1946 تک ملازمت کی۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے کشمیر فریڈم موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی۔ وہ آل جموں اینڈ کشمیر مسلم کانفرنس کے 14 بار صدر منتخب ہوئے۔ عام انتخابات کے ذریعے وہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے صدر منتخب ہوئے۔ 1985 میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے بعد وہ صدر بن گئے اور 1990 میں آپ چوتھی بار آزاد کشمیر کے صدر منتخب ہوگئے۔ 1996 میں وہ قائد حزب اختلاف منتخب ہوئے اور 2001 میں دوبارہ قانون سازا سمبلی کے رکن منتخب ہوگئے۔

23 اگست 1947ء کو اس جوشیلے نوجوان نے ڈوگرہ سامراج کے خلاف اعلان بغاوت کرتے ہوئے جہاد آزادی کشمیر کا اعلان کیا۔ تاریخ نے اسی اعلان کی وجہ سے 1947ء میں 22 سالہ نوجوان سردار محمد عبدالقیوم خان کو مجاہد اوّل کا خطاب دیا۔ کشمیر کے اس عظیم بیٹے کی زندگی جدوجہد سے بھرپور ہے۔ آپ کی زندگی کو سمجھنے کے لیے یہاں چند تاریخی حوالے دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ امریکہ کی سابق وزیر خارجہ میڈلین البرائیٹ کے ولد جوزف کاربل کی کتاب Danger in Kashmir کے مطابق 23 اگست 1947ء کو ایک جواں سال زمیندار محمد عبدالقیوم خان نے اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ تحریک آزادی کا آغاز کیا۔ پاکستان آرمی ہیڈ کوارٹر نے The Kashmir Compeigh 1947-48 کے نام سے ایک کتاب مرتب کی ہے جس کے صفحات پر ریاست جموں و کشمیر میں مسلح جدوجہد کا بانی سردار محمد عبدالقیوم خان کو ہی تسلیم کیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر رجمنٹ سینٹر (مانسہرہ کیمپ) کی تیار کردہ Azad Kashmir Regment Volume 1 .1947-49 میں آزاد کشمیر رجمنٹ کے بانی کمانڈر سردار محمد عبدالقیوم خان ہی ہیں جس کا ذکر لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ کرنل کمانڈنٹ آزاد کشمیر رجمنٹ ضیا خان نے مذکورہ کتاب کے ابتداء میں بھی کیا ہے۔



تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ سردار ایف ایس لودہی اپنے ایک آرٹیکل میں مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی مسلح جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ باغ کے علاقے نیلہ بٹ میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جس کی قیادت سردار محمد عبدالقیوم خان نامی ایک نوجوان نے کی، جنہوں نے قرآن پر حلف اٹھایا اور بندوق اٹھائی تھی کہ کشمیر کو آزاد کرا کے پاکستان میں شامل کریں گے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ان سابق فوجیوں اور رضاکاروں نے جب مہاراجہ کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا تو ہندوستانی افواج 27 اکتوبر کو کشمیر میں داخل ہوئیں اور مہاراجہ کی فضائی مدد بھی کی۔ ان نہتے نوجوانوں کو کچھ قبائلی زعماء کی حمایت حاصل تھی۔

سردار محمد ابراہیم خان کے بھائی مولوی میر عالم خان کی دسمبر1948ء میں شائع ہونے والی کتاب تاریخ آزادی کشمیر میں مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان کا ذکر بحیثیت بریگڈ کمانڈر پونچھ موجود ہے۔ مولوی میر عالم اپنی کتاب میں بریگڈیر کمانڈرغازی عبدالقیوم کے عنوان سے لکھتے ہیں ''آپ تحصیل باغ موضع مکھیالہ میں ڈھونڈ (عباسی) خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنگ عظیم میں مشرق وسطیٰ میں جنگی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ تحریک آزادی میں بمقام ہڈاباڑی میں آپ نے دس ہزار کے مجمع میں ڈوگرہ حکومت کے مظالم طشت ازبام کئے۔ آپ تحصیل باغ میں مجاہدین کی افواج کو ترتیب دے کر کھپدر، چڑالہ، نیلا بٹ وغیرہ کے محاذ پر ڈوگرہ کا صفایا کرتے ہوئے باغ پہنچے اور باغ فتح پانے پر پونچھ محاذ میں شریک جہاد ہوئے۔ پونچھ میں عساکر اسلام کو باقاعدہ فوجوں میں ترتیب دے کر بڑی مستعدی، جانبازی اور حسن انتظام سے دشمن کا مقابلہ کرتے رہے۔

آپ نے سول نظام میں بھی حکومت کا ساتھ دیا۔ آپ کے رفیق کار پیرعلی اصغر شاہ نے سول معاملات میں آپ کا بڑی حد تک ہاتھ بٹایا۔ آپ اور پیر صاحب کی کوششوں سے باغ سیکٹر کا سول انتظام قابل رشک تھا۔ تحصیل باغ کی مختلف اقوام کو اتحادی لڑائی میں پرو کر محاذ اور سول نظام میں ضبط اور خوش انتظامی پیدا کرنا اْن کے تدبر کی بین دید ہے۔ آپ کے اور آپ کی افواج کے جنگی کارنامے زندہ جاوید ہیں۔ آپ اپنی کارکردگیوں میں قابل صد تحسین و تبریک ہیں۔ ایم عبدالرحیم افغانی 1969ء میں شائع ہونے والی اپنی کتاب فتح کشمیر میں وار کونسل کے عنوان سے مجاہد اوّ ل کا ذکر بطور سیکٹر کمانڈر باغ موجود ہے جوکہ ہل سرنگ اور چڑالہ کے دوران تمام برادریاں سید، ڈھونڈ، سدھن، نارمہ، تیزیال، ملدیال، گھکھڑ، قریشی، اعوان، مہناس، مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان کی سربراہی میں عملی طور پر جہاد میں شریک ہوئیں۔

اسی طرح سید احمد شہید کی تحریک جہاد کے آخری قائد مولانا ابو سلیمان وزیر آبادی نے مارچ 1948ء میں جہاد کشمیر کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے جو 1948ء میں شائع ہوئی جس کے صفحات پر سردار محمد عبدالقیوم خان کو جہاد کشمیر کا بانی کہا گیا ہے۔ آزاد کشمیر جموں وکشمیر یونیورسٹی کی طرف سے مجاہداول سردار عبدالقیوم خان کو تحریک کشمیر کے لیے لازوال جدوجہد کے اعتراف میں ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری دی گئی۔

آپ صرف مدبر رہنما ہی نہیں بلند پایہ ادیب اور شعلہ بیاں مقرر بھی تھے۔ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان سیاستدان اوراعلیٰ اخلاق کے مالک عظیم انسان تھے۔ آپ نے اپنی ساری زندگی تحریک آزادی کشمیر اور دونوں اطراف کے کشمیریوں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ انہیں جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے کیونکہ ان جیسے عظیم لوگ صدیوں کے بعد پید ا ہوتے ہیں۔

[poll id="535"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں