ومبلڈن ٹینس جوکو وک اور فیڈر آج ٹرافی کیلیے بر سر پیکار

جوکووک نے2014 کے ومبلڈن فائنل میں حریف کو ہرایا تھا جبکہ فیڈرر نے2007 کے یو ایس اوپن فائنل میں سربین اسٹار کو مات دی

جوکووک نے2014 کے ومبلڈن فائنل میں حریف کو ہرایا تھا جبکہ فیڈرر نے2007 کے یو ایس اوپن فائنل میں سربین اسٹار کو مات دی۔ فوٹو : اے ایف پی

راجرفیڈرر اوردفاعی چیمپئن نووک جوکووک ومبلڈن مینز سنگلز ٹائٹل کے لیے اتوارکوبرسرپیکارہوں گے، سوئس ماسٹرکامیابی کی صورت میں ومبلڈن کے عمررسیدہ چیمپئن بن سکتے ہیں۔

ان کی موجودہ عمر 33 سال338 دن ہے، ان سے قبل اوپن ایرا میں آرتھر ایش نے1975 میں31 برس 360 دن کی عمر میں ومبلڈن چیمپئن بننے کا اعزاز پایا تھا،گذشتہ برس کے فائنل میں بھی جوکووک اور فیڈرر ہی مدمقابل تھے لیکن پانچ سیٹ کے میراتھن مقابلے میں سربین اسٹار نے میدان مارلیا تھا،اس بار فیڈرر نے سیمی فائنل میں برطانوی اسٹار اینڈی مرے کو شکست دے کرحوصلوں کوتواناکرلیا ہے، وہ کیریئر میں10ویں بار ومبلڈن کے فائنل تک رسائی میں کامیاب ہوئے، مجموعی طور پر یہ ان کا 26 واں گرینڈ سلم فائنل ہے۔

فیڈرر نے7 مرتبہ چیمپئن بن کر سابق امریکی پلیئرپیٹ سمپراس کی ہمسری کی ہوئی ہے، انھوں نے بھی7 بار ومبلڈن ٹرافی اپنے نام کی، جوکووک سے کیریئرکے40 باہمی مقابلوں میں فیڈرر کو20-19 کی معمولی برتری حاصل ہے، گرینڈ سلم مقابلوں میں دونوں ایک دوسرے کو6،6 بار شکست دے چکے ہیں، بڑے ایونٹس کے فائنل میں بھی دونوں نے ایک ایک مرتبہ کامیابی پائی، جوکووک نے2014 کے ومبلڈن فائنل میں حریف کو ہرایا تھا جبکہ فیڈرر نے2007 کے یو ایس اوپن فائنل میں سربین اسٹار کو مات دی، سوئس اسٹار نے فائنل کے حوالے سے کہا کہ جوکووک سے کہیں بھی مقابلہ کرنا اچھا رہتا ہے،وہ عظیم کھلاڑی ہے۔


اس نے اپنے پورے کیریئر میں ناقابل یقین فتوحات حاصل کی ہیں، گذشتہ کئی چند برسوں سے کھیل پر اس کا غلبہ ہے، عمومی طور پر وہ ہارڈ کورٹس میں عمدہ کھیل پیش کرتا لیکن گراس کورٹ پر بھی اس کے کھیل میں نمایاں بہتری آئی ہے، دونوں پلیئرز رواں برس3 مرتبہ مدمقابل آچکے، انڈین ویلز اور روم ماسٹرز کے فائنل میں جوکووک نے کامیابی پائی جبکہ دبئی میں فیڈرر نے فتح سمیٹی تھی، سیمی فائنل میں اینڈی مرے کیخلاف فیڈرر نے ومبلڈن میں79ویں میچ کامیابی پائی، وہ تیزی سے سابق امریکی پلیئر جمی اوکونر کی آل انگلینڈ کلب میں حاصل کردہ 84 مجموعی فتوحات کے ریکارڈ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ومبلڈن میں چوتھی بار فائنل تک رسائی پانے والے جوکووک نے ابھی تک اپنا ٹاپ کھیل پیش نہیں کیا ، وہ چوتھے راؤنڈ میں جنوبی افریقی حریف کیون اینڈرسن کیخلاف 2 ابتدائی سیٹ ہارنے کے بعد بمشکل تمام فتحیاب ہوئے تھے، اسی طرح سیمی فائنل میں رچرڈ گیسکوئٹ بھی ان کے لیے ترنوالہ ثابت نہیں ہوئے تھے، جوکووک 17ویں فائنل میں 9 ویں گرینڈ سلم ٹرافی کیلیے کورٹ میں اتریں گے۔

رواں برس ان کی ہارجیت کا تناسب 47-3 رہا، انھوں نے آسٹریلین اوپن کے ساتھ ماسٹرز ٹائٹلز انڈین ویلز، میامی ، مونٹی کارلو اور روم میں بھی فتوحات سمیٹی ہیں، جوکووک کے پاس تیسری ومبلڈن ٹرافی جیت کر اپنے کوچ بورس بیکر کی ہمسری کرنے کا موقع ہے، جنھوں نے 30 برس قبل محض17 برس کی عمر میںپہلی بارومبلڈن چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، جوکووک نے کہا کہ میں شادی اور پھر باپ بننے کے بعد زندگی کے نئے دور میں داخل ہوگیا ہوں، اتوار کو فائنل میں بھی عمدہ کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
Load Next Story